حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مطالبات پیش کردیئے جس کا آج جواب دیا جائے گا شاہ محمود قریشی
حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا دور اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوا
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے جس کے بعد دونوں کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دورا ہو جس میں تحریک انصاف کی جانب سے حکومت کو مطالبات پیش کردیئے گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین، اسد عمر اور عارف علوی شامل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی 6 رکنی کمیٹی میں گورنر پنجاب چوہدری سرور،وزیرداخلہ چوہدری نثار،وزیر اطلاعات پرویز رشید،وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ،زاہد حامد اور احسن اقبال شامل ہیں۔
دونوں کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی کمیٹی کو اپنے مطالبات پیش کردیئے جس پر کمیٹی نے ان پر غور کرنے اور وزیراعظم کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم حکومتی کمیٹی مطالبات پر وزیراعظم سے مشاورت کرے گی جس کے بعد دونوں کمیٹیوں کےدرمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے 6 مطالبات پیش کیے گئے جن میں پہلا مطالبہ وزیراعظم کا استعفیٰ ہے ، ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک جمہوری جماعت ہے اسے کسی اشارے کی ضرورت نہیں۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوا اور مثبت ماحول میں مذاکرات ہوئے جس پر ان کے شکر گزار ہیں، ہم جو بھی فیصلہ کریں گے وہ ملکی اور عوام مفاد کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا جبکہ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت معاملات کا حل نکالنے کے لیے متفق ہے کیونکہ ہم کسی ایسے سیاسی بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے جس سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مشاورت کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور شروع کرے گی اور ایسا حل نکالا جائے گا جو دونوں فریقین کے لیے قابل قبول ہو جبکہ ہمیں اس موقع پر ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہئے جس سے مذاکراتی عمل متاثر ہو، یہ ایک خوش آئند عمل ہے جس کے ذریعے تمام جماعتوں میں سیاسی مسائل حل کرنے پر اتفاق ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے 6 مطالبات میں وزیراعظم کا استعفیٰ،انتخابی اصلاحات،دوبارہ انتخابات،الیکشن کے ارکان کے استعفے،غیر جانبدار نگراں حکومت کا قیام اور عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کا احتساب شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین، اسد عمر اور عارف علوی شامل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی 6 رکنی کمیٹی میں گورنر پنجاب چوہدری سرور،وزیرداخلہ چوہدری نثار،وزیر اطلاعات پرویز رشید،وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ،زاہد حامد اور احسن اقبال شامل ہیں۔
دونوں کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی کمیٹی کو اپنے مطالبات پیش کردیئے جس پر کمیٹی نے ان پر غور کرنے اور وزیراعظم کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم حکومتی کمیٹی مطالبات پر وزیراعظم سے مشاورت کرے گی جس کے بعد دونوں کمیٹیوں کےدرمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے 6 مطالبات پیش کیے گئے جن میں پہلا مطالبہ وزیراعظم کا استعفیٰ ہے ، ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک جمہوری جماعت ہے اسے کسی اشارے کی ضرورت نہیں۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوا اور مثبت ماحول میں مذاکرات ہوئے جس پر ان کے شکر گزار ہیں، ہم جو بھی فیصلہ کریں گے وہ ملکی اور عوام مفاد کو سامنے رکھ کر کیا جائے گا جبکہ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت معاملات کا حل نکالنے کے لیے متفق ہے کیونکہ ہم کسی ایسے سیاسی بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے جس سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مشاورت کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور شروع کرے گی اور ایسا حل نکالا جائے گا جو دونوں فریقین کے لیے قابل قبول ہو جبکہ ہمیں اس موقع پر ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہئے جس سے مذاکراتی عمل متاثر ہو، یہ ایک خوش آئند عمل ہے جس کے ذریعے تمام جماعتوں میں سیاسی مسائل حل کرنے پر اتفاق ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے 6 مطالبات میں وزیراعظم کا استعفیٰ،انتخابی اصلاحات،دوبارہ انتخابات،الیکشن کے ارکان کے استعفے،غیر جانبدار نگراں حکومت کا قیام اور عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کا احتساب شامل ہیں۔