ممکنہ ماورائے آئین اقدام کا معاملہعمران خان سے جواب طلب طاہر القادری کو دوبارہ نوٹس جاری

انتظامی معاملات حکومت کا کام ہے ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے، چیف جسٹس پاکستان

ممکنہ غیر آئینی اقدام کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 4 رکنی لارجر بنچ نے کی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کے خلاف کیس کی سماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے جواب طلب کرلیا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر طاہر القادری کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا ہے۔


چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات، دھرنوں اور سول نافرمانی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے حامد خان عدالت کے رو برو پیش ہوئے جبکہ پاکستانی عوامی تحریک کی جانب سے کوئی بھی وکیل پیش نہیں ہوا۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کردیئے۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت کے سامنے اپنا موقف بیان کرتےہوئے کہا کہ تحریک انصاف ایک پرامن جماعت ہے، ہم پرامن ہیں اور پرامن ہی رہیں گے۔ اس کے علاوہ ان کی جماعت کسی بھی غیر آئینی اقدام کے حق میں نہیں۔ انہوں نےعدالت سے استدعا کی کہ وہ گزشتہ رات ہی بیرون ملک سے وطن لوٹے ہیں اس لئے وہ تحریری جواب تیار نہیں کرسکے اس لئے عدالت انہیں جواب داخل کرانے کے لئے وقت دے۔ جس پر عدالت نے انہیں تحریری جواب داخل کرانے کے لئے کل تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

سماعت کے اختتام پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کے رو برو کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ملک کے حالات خراب کررہی ہے عدالت سے اس سے متعلق کوئی حکم جاری کرے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے عدالت اس پر کوئی حکم جاری نہیں کرے گی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے ایک مرتبہ پھر عدالت سے آبزرویشن دینے کی اپیل کی ، چیف جسٹس نے اس استدعا کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون میں ہزاروں لوگ موجود ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں آنے والے فاضل ججوں اور سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس سلسلے میں عدالت کوئی حکم نہیں دے گی کیونکہ کوئی بھی اقدام کرنے کا اختیار انتظامیہ کو ہے۔
Load Next Story