عمران خان اور طاہرالقادری کا ایک ساتھ دھرنا اور مذاکرات پر راضی ہونا معنی خیزہے آفتاب شیرپاؤ
اب جب تمام فریقین سے گزارش ہے کہ انا کا مسئلہ نہ بنائیں، آفتاب شیر پاؤ
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کہتے ہیں کہ طاہرالقادری اور عمران خان کا ایک ساتھ ہی مختلف اقدام اٹھانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں دھکا کس نے دیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ چند ہزار لوگ پارلیمنٹ کو یرغمال بنائیں، ملک کی معیشت تباہ ہوجائے اور بین الاقوامی معاہدات و سمجھوتوں میں خلل آئے، یہ ہمارے لئے بہت ہی بدقسمتی ہے کہ ملک میں جاری احتجاج کے باعث سری لنکا کے صدر نے اپنا سرکاری دورہ ملتوی کردیا۔ وہ حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں کہ اس نے بڑے تحمل کے ساتھ اس صورتحال کا سامنا کیا۔ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے آئین، جمہوریت اور اس منتخب ایوان کا ساتھ دیا۔ حکومت کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھی پرعزم ہیں کہ اس ایوان کو چلنا چاہیئے۔
آفتاب احمد شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کا ایک ساتھ لاہور سے نکلنا، ایک ہی روز اسلام آباد پہنچنا، ایک ہی وقت ریڈ زون میں داخل ہونا اور ایک دن دونوں کا ایک ہی وقت پر مذاکرات کے لئے رضامند ہونا کئی سوالات جنم دیتا ہے کہ کہیں انہیں دھکا دینے والا ایک ہی تو نہیں۔ کیا وہ انہیں ہدایات دینے والا فون خاموش ہوگیا یا پھر یہ سب انہوں نے مفروضوں کے تحت کیا اور ناکامی پر اب مذاکرات کی جانب بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگ اس ملک کے عوام کو یرغمال نہیں بناسکتے۔ ایک ہی سال بعد وزیراعظم عمران خان کی بات اب نہیں چلے گی۔ وہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن بات چیت میں بھی ایک حد ہونی چاہیئے اور اس سے کسی کو تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔ سیاسی جماعتوں کو ایسے مطالبات نہیں کرنے چاہیئے جو صحیح نہ ہوں، وزیر اعظم نواز شریف صرف ایک سیاسی جماعت کی وجہ سے اس عہدے پر نہیں ہیں انہیں اس ایوان کی اکثر نمائندہ جماعتوں نے وزیراعظم تسلیم کیا۔ لوگوں نے تبدیلی کے لئےعمران خان کو ووٹ دیا لیکن اب لوگ اس سے مایوس ہوچکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ چند ہزار لوگ پارلیمنٹ کو یرغمال بنائیں، ملک کی معیشت تباہ ہوجائے اور بین الاقوامی معاہدات و سمجھوتوں میں خلل آئے، یہ ہمارے لئے بہت ہی بدقسمتی ہے کہ ملک میں جاری احتجاج کے باعث سری لنکا کے صدر نے اپنا سرکاری دورہ ملتوی کردیا۔ وہ حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں کہ اس نے بڑے تحمل کے ساتھ اس صورتحال کا سامنا کیا۔ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے آئین، جمہوریت اور اس منتخب ایوان کا ساتھ دیا۔ حکومت کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھی پرعزم ہیں کہ اس ایوان کو چلنا چاہیئے۔
آفتاب احمد شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کا ایک ساتھ لاہور سے نکلنا، ایک ہی روز اسلام آباد پہنچنا، ایک ہی وقت ریڈ زون میں داخل ہونا اور ایک دن دونوں کا ایک ہی وقت پر مذاکرات کے لئے رضامند ہونا کئی سوالات جنم دیتا ہے کہ کہیں انہیں دھکا دینے والا ایک ہی تو نہیں۔ کیا وہ انہیں ہدایات دینے والا فون خاموش ہوگیا یا پھر یہ سب انہوں نے مفروضوں کے تحت کیا اور ناکامی پر اب مذاکرات کی جانب بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگ اس ملک کے عوام کو یرغمال نہیں بناسکتے۔ ایک ہی سال بعد وزیراعظم عمران خان کی بات اب نہیں چلے گی۔ وہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن بات چیت میں بھی ایک حد ہونی چاہیئے اور اس سے کسی کو تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔ سیاسی جماعتوں کو ایسے مطالبات نہیں کرنے چاہیئے جو صحیح نہ ہوں، وزیر اعظم نواز شریف صرف ایک سیاسی جماعت کی وجہ سے اس عہدے پر نہیں ہیں انہیں اس ایوان کی اکثر نمائندہ جماعتوں نے وزیراعظم تسلیم کیا۔ لوگوں نے تبدیلی کے لئےعمران خان کو ووٹ دیا لیکن اب لوگ اس سے مایوس ہوچکے ہیں۔