سبزی منڈی سے بڑے پیمانے پر پھلوں کی افغانستان اسمگلنگ جاری

یومیہ 150 ٹرک پھل لے کر سرحد پار جارہے ہیں، اسمگلنگ کی روک تھام نہ ہونے پر پھل عوام کی قوت خرید سے باہر ہوجائیں گے

اسمگلنگ مارکیٹ کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر کی ملی بھگت سے کی جارہی ہے، کمشنر کی زیر صدارت اجلاس میں تاجروں کا انکشاف۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
کراچی سبزی منڈی سے بڑے پیمانے پر پھلوں کی افغانستان اسمگلنگ جاری ہے، یومیہ 150 ٹرک پھل لے کر سرحد پار جارہے ہیں۔

مقامی سطح پر قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے اسمگلنگ کی روک تھام ضروری ہے، سبزی منڈی کے تاجروں اور صارف انجمنوں نے مویشیوں کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے راستے پھل اور سبزیوں کی اسمگلنگ کی فوری روک تھام کے لیے موچکو پر قائم کی جانے والی پولیس چوکی کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گزشتہ روز کمشنر ہاؤس میں کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کی زیر صدارت اجلاس میں سبزی منڈی کے تاجروں نے انکشاف کیا کہ کراچی کی سبزی منڈی سے یومیہ 150 ٹرک پھل افغانستان اسمگل کیے جارہے ہیں جو کراچی میں قیمتوں کو غیرمستحکم کرنے کی بڑی وجہ بن رہے ہیں۔


پھل اور سبزیوں کی اسمگلنگ مارکیٹ کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر اور مخصوص تاجروں کی ملی بھگت سے کی جارہی ہے اجلاس میں شریک مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام مارکیٹ کمیٹی کی ذمے داری نہیں ہے۔

اجلاس میں شریک کنزیومر پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل احمد بیگ نے کہا کہ افغانستان کو بڑے پیمانے پر آلو کی اسمگلنگ کی وجہ سے ہی پاکستان میں آلو کی قیمتوں کا بحران پیدا ہوا ہے اور بڑے پیمانے پر آلو درآمد کرنے پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیا جارہا ہے پڑوسی ملکوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے صرف سرپلس پیداوار ہی قانونی راستے سے ایکسپورٹ کی جانی چاہیے اور مقامی مارکیٹ میں استحکام کے لیے پھل اور سبزیوں اور زندہ مویشیوں کی اسمگلنگ کی فوری طور پر روک تھام ضروری ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موچکو تھانے کی حدود میں خصوصی طور پر ایک پولیس چوکی قائم کی گئی تھی یہ چوکی غیرفعال ہے جس کا فائدہ اسمگلرز اٹھارہے ہیں فوری طور پر اس چوکی کو بحال کیا جائے، اجلاس میں شریک مارکیٹ کمیٹی کے نمائندوں نے بتایا کہ کراچی سبزی منڈی کی حدود میں قبضہ مافیا کو 63 نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں، اجلاس میں مضر صحت ادرک کی فروخت کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا۔
Load Next Story