امداد ناکافیجیکب آبادمیں بارش متاثرہ خواتین کااحتجاج

خواتین نے امداد نہ ملنے پر ڈی سی آفس کا گھیراؤ کر لیا، پولیس سے تصادم میں 2زخمی۔

بارش متاثرہ خواتین نے امداد نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ڈی سی آفس کا گھیرائو کر لیا۔ فوٹو: فائل

جیکب آباد میں بارش متاثرہ خواتین نے امداد نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ڈی سی آفس کا گھیرائو کر لیا۔

جس پر ڈپٹی کمشنر اپنے آفس سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس سے جھڑپ میں 2خواتین زخمی ہو گئیں، متاثرہ خواتین نے الزام عائد کیا کہ راشن صرف من پسند افراد کو دیا جا رہا ہے۔


ادھر بی بی سی کے مطابق سندھ کے متاثرہ اضلاع جیکب آباد، کشمور، شکار پور اور گھوٹکی میں خوراک، خیموں اور دوائوں کی قلت ہے اور امدادی سرگرمیاں ناکافی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر رفیق برڑو کے مطابق جیکب آباد میں پونے تین لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں جبکہ تاحال پندرہ ہزار خیمے اور تیس ہزار راشن بیگ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

ان کے بقول سندھ حکومت نے صرف ساڑھے پانچ کروڑ روپے دیے ہیں، ادھر تحصیل ٹھل کا زمینی راستہ منقطع ہونے کے باعث ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنھیں خوارک کی شدید قلت سامنا ہے جبکہ مختلف بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سیلابی ریلے کا رخ سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی جانب ہو گیا جہاں تین یونین کونسلیں ڈوب چکی ہیں جبکہ ایک لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، اب یہ ریلا تیزی سے ایم این وی ڈرین میں داخل ہو رہا ہے۔ مشیر وزیراعلیٰ حلیم عادل شیخ کے مطابق سیلابی پانی اوستہ محمد، گڑھی خیرو اور قبو سعید خان کی شہری آبادی کیلیے خطرہ بن سکتا ہے۔
Load Next Story