اچھا طالب علم کیسے بنا جائے…
زندگی میں کچھ بننے یا اچھا کر دکھانے کے لئے تعلیم کا حصول ناگزیر ہے
پرائمری سے اعلی تعلیم تک کے تمام مراحل میں پڑھنے والے کی ساری توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ ایک اچھا اور قابل طالب علم کیسے بن سکتا ہے؟
یہ بات وہ بچے یا نوجوان سوچتے ہیں جنہیں پڑھنے میں نہ صرف دلچسپی ہوتی ہے بلکہ وہ زندگی میں کچھ کر دکھانے یا بننے کی لگن سے مالا مال ہوتے ہیں۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کسی دور میں بھی انکار نہیں رہا، ایک باشعور اور ذہین طبقہ ہمیشہ اس امر کی حمایت کرے گا کہ تعلیم انسان کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ وہ نوجوان یا بچے جو اپنی پڑھائی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اپنی کلاس کا سب سے بہترین سٹوڈنٹ بننا چاہتے ہیں، ان کے لئے کچھ آزمودہ نسخے پیش کئے جا رہے ہیں، جن پر عمل کرکے ایک اچھا طالب علم ضرور بنا جا سکتا ہے۔
رویہ: ایک طالب علم اپنے رویے سے یہ بات بتاتا ہے کہ وہ کتنا اچھا طالب علم ہے، اس کی سب سے اہم خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے نصاب میں دلچسپی رکھتا ہے بلکہ وہ دوسر ے موضوعات کی کتابیں بھی پڑھنا چاہتا ہے۔
تعلیمی دلچسپی: کسی بھی اچھے طالب علم کی یہ سب سے اہم خوبی ہوتی ہے کہ اس کے اندر پڑھائی میں دلچسپی کا معیار کس حد تک ہے۔ صیحح تلفظ کے ساتھ ریڈنگ،الفاظ کا ذخٰیرہ،لکھنے میں دلچسپی،کلاس میں مکمل اعتماد کے ساتھ گفتگواور اپنی بات کو دوسرں تک پہچانے کا فن، یہ تمام وہ نسخے ہیں جن پر ایک اچھے طالب علم کو پورا اترنا چائیے۔
قابلیت: اپنے نصاب کے علاوہ دیگر پروجیکٹس یا تعمیری سرگرمیوں میں دلچسپی اسے اچھا طالب علم ثابت کرسکتی ہے۔ ایک اچھا طالب علم بننے کے لئے مندرجہ زیل باتوں پر عمل کرنا ازحد ضروری ہے۔
٭... ایک طالب علم کی پڑھائی پر بہت سارے اخراجات اٹھتے ہیں، اس لئے یہ ضروری ہے کہ ان پیسوں کو ضائع نہ کیا جائے اور اپنی پڑھائی میں دلچسپی پیدا کی جائے۔ دوران تعلیم ہر ممکن طور پر یہ کوشش کریں کہ آپ اپنی کلاس سے غیر حاضر نہ ہوں۔ روزانہ کلاس لینے والا طالب علم کبھی ٹیچر کے لیکچر کومس (چھوڑنا) نہیں کرتا اور وہ اپنی کلاس میں اپنے اساتذہ کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہتا ہے۔ صرف حاضری لگانے کے لئے روزانہ کلاس نہ لی جائے بلکہ اس کا مقصد تعلیم اور کچھ نہ کچھ سیکھنا ہونا چاہیے۔
٭... وہ طالب علم جن میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور وہ کسی سے بھی بات کرتے وقت گبھراتے ہیں یا اگر ٹیچر کلاس میں ان سے کوئی سوال پوچھ لے تو ان کے ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں، ان سب کی بنیادی وجہ ان کا شرمیلا پن اور اعتماد کی کمی ہوتا ہے۔ ایسے طالب علموں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کلاس میں سب سے پہلی قطار میں بیٹھیں ابتداء میں اپنے اس عمل میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن ایک ذرا سی کوشش سے وہ اپنی اس خامی پر قابو پا سکتے ہیں۔
کلاس میں سب سے پہلی قطار میں بیٹھنے سے طالب علم کی مکمل توجہ صرف اس کی تعلیم پر ہوتی ہے۔ وہ ٹیچر کی نظروں کے سامنے رہتا ہے، وہ با آسانی سب سن سکتا ہے اور بورڈ پر لکھا جانے والا مواد آسانی سے دیکھ سکتا ہے۔ اپنے ٹیچر کے سامنے رہنے سے آپ کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جب ٹیچر کو بھی اس بات کا اندازہ ہو گا کہ آپ کی ساری توجہ صرف اپنی اسٹڈی پر ہے تو پھر وہ آپ پر زیادی توجہ دینے لگے گا کیونکہ اپنی پڑھائی میں دلچسپی لینے والے طالب علم سے اساتذہ ضرور متاثر ہوتے ہیں۔
٭... دوران لیکچر اگر آپ کو کوئی بھی بات یا پوائنٹ سمجھ میں نہیں آ رہا تو اس سے متعلق اپنے ٹیچر سے فورا سوال کریں۔ اگر آپ پہلی قطار میں بیٹھیں ہیں اور ٹیچر کی نظروں میں بھی ہیں، تو آپ کے چہرے کے تاثرات کو دیکھ کر استاد کو اس بات کا فورا ادراک ہوگا کہ ان کے لیکچر میں آپ کسی بات کو ٹھیک طرح سے سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ اگر کلاس کے دوران کسی وجہ سے سوال نہیں پوچھ پا رہے، توآپ اس پوائنٹ کو نوٹ کر لیں اور کلاس ختم ہوجانے کے بعد اپنے ٹیچر سے سوال پوچھ کر اپنی الجھن کو ضرور رفع کرلیں۔ یہ ضروری ہے کہ دوران کلاس اپنی اسٹڈی میں مکمل توجہ رکھی جائے ۔
٭... ایک اچھا طالب علم وہ ہوتا ہے جو نہ صرف اپنے تعلیمی ادارے میں بلکہ گھر پر بھی اپنی تعلیم کو پورا وقت دیتا ہے۔ اس مقصد کے لئے گھر کے کسی ایسے حصے کا انتخاب کیا جاسکتا ہے، جہاں شور شرابہ اور کسی قسم کی دخل اندازی نہ ہو۔ مختلف طالب علم پڑھائی کے دوران کسی دوسری سرگرمی میں بھی مصروف رہتے ہیں جو کہ غلط ہے گھر والوں کو بھی اس بات کابہ خوبی احساس دلایا جائے کہ وہ دوران اسٹڈی آپ کو بالکل ڈسٹرب نہ کریں۔
٭... یہ ضروری ہے کہ اپنے تعلیمی ادارے میں صرف کورس یا نصاب کی کتابوں اور اساتذہ کے لیکچر پر ہی انحصار نہ کیا جائے بلکہ متعلقہ مضمون کی مناسبت سے انٹرنیٹ یا لائبریری میں موجود دوسری کتابوں سے ضرور استفادہ کیا جائے، اس سے آپ کی تعلیمی استعداد میں اضافہ ہوگااور عام معلومات بھی بڑھیں گی۔
٭...کلاس میں ہونے والے ماہانہ یا پھر سالانہ امتحان سے پہلے اس کی تیاری کے لئے ایک ایک سوال نامہ آپ خود اپنے لئے تیار کریں اور بڑی ایمانداری سے امتحان دیں، کیوں کہ خود کو جانچنے کا یہ سب سے بہترین طریقہ ہے۔ اس عمل سے نہ صرف امتحان کی تیاری شاندار ہو گی بلکہ آپ کا اعتماد بھی بڑھے گا۔
یہ بات وہ بچے یا نوجوان سوچتے ہیں جنہیں پڑھنے میں نہ صرف دلچسپی ہوتی ہے بلکہ وہ زندگی میں کچھ کر دکھانے یا بننے کی لگن سے مالا مال ہوتے ہیں۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کسی دور میں بھی انکار نہیں رہا، ایک باشعور اور ذہین طبقہ ہمیشہ اس امر کی حمایت کرے گا کہ تعلیم انسان کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ وہ نوجوان یا بچے جو اپنی پڑھائی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اپنی کلاس کا سب سے بہترین سٹوڈنٹ بننا چاہتے ہیں، ان کے لئے کچھ آزمودہ نسخے پیش کئے جا رہے ہیں، جن پر عمل کرکے ایک اچھا طالب علم ضرور بنا جا سکتا ہے۔
رویہ: ایک طالب علم اپنے رویے سے یہ بات بتاتا ہے کہ وہ کتنا اچھا طالب علم ہے، اس کی سب سے اہم خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے نصاب میں دلچسپی رکھتا ہے بلکہ وہ دوسر ے موضوعات کی کتابیں بھی پڑھنا چاہتا ہے۔
تعلیمی دلچسپی: کسی بھی اچھے طالب علم کی یہ سب سے اہم خوبی ہوتی ہے کہ اس کے اندر پڑھائی میں دلچسپی کا معیار کس حد تک ہے۔ صیحح تلفظ کے ساتھ ریڈنگ،الفاظ کا ذخٰیرہ،لکھنے میں دلچسپی،کلاس میں مکمل اعتماد کے ساتھ گفتگواور اپنی بات کو دوسرں تک پہچانے کا فن، یہ تمام وہ نسخے ہیں جن پر ایک اچھے طالب علم کو پورا اترنا چائیے۔
قابلیت: اپنے نصاب کے علاوہ دیگر پروجیکٹس یا تعمیری سرگرمیوں میں دلچسپی اسے اچھا طالب علم ثابت کرسکتی ہے۔ ایک اچھا طالب علم بننے کے لئے مندرجہ زیل باتوں پر عمل کرنا ازحد ضروری ہے۔
٭... ایک طالب علم کی پڑھائی پر بہت سارے اخراجات اٹھتے ہیں، اس لئے یہ ضروری ہے کہ ان پیسوں کو ضائع نہ کیا جائے اور اپنی پڑھائی میں دلچسپی پیدا کی جائے۔ دوران تعلیم ہر ممکن طور پر یہ کوشش کریں کہ آپ اپنی کلاس سے غیر حاضر نہ ہوں۔ روزانہ کلاس لینے والا طالب علم کبھی ٹیچر کے لیکچر کومس (چھوڑنا) نہیں کرتا اور وہ اپنی کلاس میں اپنے اساتذہ کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہتا ہے۔ صرف حاضری لگانے کے لئے روزانہ کلاس نہ لی جائے بلکہ اس کا مقصد تعلیم اور کچھ نہ کچھ سیکھنا ہونا چاہیے۔
٭... وہ طالب علم جن میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور وہ کسی سے بھی بات کرتے وقت گبھراتے ہیں یا اگر ٹیچر کلاس میں ان سے کوئی سوال پوچھ لے تو ان کے ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں، ان سب کی بنیادی وجہ ان کا شرمیلا پن اور اعتماد کی کمی ہوتا ہے۔ ایسے طالب علموں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کلاس میں سب سے پہلی قطار میں بیٹھیں ابتداء میں اپنے اس عمل میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن ایک ذرا سی کوشش سے وہ اپنی اس خامی پر قابو پا سکتے ہیں۔
کلاس میں سب سے پہلی قطار میں بیٹھنے سے طالب علم کی مکمل توجہ صرف اس کی تعلیم پر ہوتی ہے۔ وہ ٹیچر کی نظروں کے سامنے رہتا ہے، وہ با آسانی سب سن سکتا ہے اور بورڈ پر لکھا جانے والا مواد آسانی سے دیکھ سکتا ہے۔ اپنے ٹیچر کے سامنے رہنے سے آپ کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جب ٹیچر کو بھی اس بات کا اندازہ ہو گا کہ آپ کی ساری توجہ صرف اپنی اسٹڈی پر ہے تو پھر وہ آپ پر زیادی توجہ دینے لگے گا کیونکہ اپنی پڑھائی میں دلچسپی لینے والے طالب علم سے اساتذہ ضرور متاثر ہوتے ہیں۔
٭... دوران لیکچر اگر آپ کو کوئی بھی بات یا پوائنٹ سمجھ میں نہیں آ رہا تو اس سے متعلق اپنے ٹیچر سے فورا سوال کریں۔ اگر آپ پہلی قطار میں بیٹھیں ہیں اور ٹیچر کی نظروں میں بھی ہیں، تو آپ کے چہرے کے تاثرات کو دیکھ کر استاد کو اس بات کا فورا ادراک ہوگا کہ ان کے لیکچر میں آپ کسی بات کو ٹھیک طرح سے سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ اگر کلاس کے دوران کسی وجہ سے سوال نہیں پوچھ پا رہے، توآپ اس پوائنٹ کو نوٹ کر لیں اور کلاس ختم ہوجانے کے بعد اپنے ٹیچر سے سوال پوچھ کر اپنی الجھن کو ضرور رفع کرلیں۔ یہ ضروری ہے کہ دوران کلاس اپنی اسٹڈی میں مکمل توجہ رکھی جائے ۔
٭... ایک اچھا طالب علم وہ ہوتا ہے جو نہ صرف اپنے تعلیمی ادارے میں بلکہ گھر پر بھی اپنی تعلیم کو پورا وقت دیتا ہے۔ اس مقصد کے لئے گھر کے کسی ایسے حصے کا انتخاب کیا جاسکتا ہے، جہاں شور شرابہ اور کسی قسم کی دخل اندازی نہ ہو۔ مختلف طالب علم پڑھائی کے دوران کسی دوسری سرگرمی میں بھی مصروف رہتے ہیں جو کہ غلط ہے گھر والوں کو بھی اس بات کابہ خوبی احساس دلایا جائے کہ وہ دوران اسٹڈی آپ کو بالکل ڈسٹرب نہ کریں۔
٭... یہ ضروری ہے کہ اپنے تعلیمی ادارے میں صرف کورس یا نصاب کی کتابوں اور اساتذہ کے لیکچر پر ہی انحصار نہ کیا جائے بلکہ متعلقہ مضمون کی مناسبت سے انٹرنیٹ یا لائبریری میں موجود دوسری کتابوں سے ضرور استفادہ کیا جائے، اس سے آپ کی تعلیمی استعداد میں اضافہ ہوگااور عام معلومات بھی بڑھیں گی۔
٭...کلاس میں ہونے والے ماہانہ یا پھر سالانہ امتحان سے پہلے اس کی تیاری کے لئے ایک ایک سوال نامہ آپ خود اپنے لئے تیار کریں اور بڑی ایمانداری سے امتحان دیں، کیوں کہ خود کو جانچنے کا یہ سب سے بہترین طریقہ ہے۔ اس عمل سے نہ صرف امتحان کی تیاری شاندار ہو گی بلکہ آپ کا اعتماد بھی بڑھے گا۔