بُک شیلف
بُک شیلف
جگ بیتیاں
مصنف : خواجہ آفتاب حسن
قیمت: 300روپے
پبلشر: سانجھ پبلیکیشنز، مزنگ روڈ لاہور
خواجہ آفتاب حسن شعبہ صحافت کا ایک جانا پہنچانا نام ہیں، بلکہ یہ کہا جائے کہ وہ اپنی ملنساری اور خوش مزاجی کی وجہ سے صحافتی حلقوں میں ہر دلعزیز ہیں تو غلط نہ ہو گا ۔ باتوں کی پھلجھڑیاں تو وہ ہمیشہ ہی چھوڑتے رہتے ہیں مگر اس بات کا کم ہی لوگوں کو علم تھا کہ وہ ادب کے میدان کے بھی اچھے سوار ہیں۔
جگ بیتیاں جیسا کہ نام سے پتہ چلتا ہے اس میں ایسی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جو ہمارے ارد گرد بکھری ہوئی ہیں ۔ یہ ایسے کردار ہیں جو ہمارے ساتھ روزمرہ کے معمولات میں ٹکراتے رہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہم ان کرداروں کو ایک لکھاری کے حساس دل و دماغ کی طرح محسوس نہیں کرتے اور اسے زندگی کی عام ڈگر سمجھ کر اگلے روز پھر ملنے کے لئے بھول جاتے ہیں۔ جگ بیتیاں کا کمال یہ ہے کہ مصنف نے ان کرداروں کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے بالکل عام بول چال کے انداز میں تحریرکئے گئے کرداروں کا سحر انسان کو جکڑ لیتا ہے ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ مصنف نے عام بول چال کے انداز میں بھی بہت سے فلسفیانہ نقطے بڑی خوبی سے بیان کئے ہیں ۔ جیسے ''بچوں کی کہانیوں کا یہ کمال ہوتا ہے کہ ان میں ہمیشہ بہادری اور ایمانداری کا سبق دیا جاتا ہے اس لئے انھیں کم ہی پڑھتے ہیں جبکہ بڑوں کی کتابیں۔۔۔ نا معلوم ان میں کیا ہوتا ہے۔'' اسی طرح ''محبت ایک پاکیزہ تعلق ہے جو عمر کی قید سے آزاد ہوتا ہے''، ساری جگ بیتیاں ایسے ہی خوبصورت فقروں سے مزین ہیں۔
جس نے تحریر کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ اس سے مصنف کی معاشرے پر گہری نظر کا بھی پتہ چلتا ہے ، ویسے تو ہر صحافی کا یہ طرہ امتیاز ہے مگر خواجہ آفتاب کی باریک بینی کا قائل ہونا پڑتا ہے۔
زندہ لوگ
مصنف : خان آصف
قیمت:650روپے
ناشر:القریش پبلی کیشنز،سرکلرروڈ چوک اردوبازار، لاہور
برصغیرپاک وہند میں ایک خطرناک برا کام یہ ہوا کہ یہاں اولیائے کرام ؒ کے تذکرے اس اندازمیں بیان کئے اور لکھے جاتے ہیں گویاوہ کوئی ہندوجوگی تھے یا پھر سنیاسی۔ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کو جادوئی اور طلسماتی کردار بناکر پیش کیاگیا۔اسے شمع ہدایت لے کر قریہ قریہ گھومنے والوں کی کردار کشی سے ہی تعبیر کیاجائے گا۔
اس سے مسلمانوں کو عقیدتاً غیرمعمولی نقصان پہنچاہے۔تاہم اس معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے اپنی محنت شاقہ سے ان نفوس قدسی کی اصل تصویرمعاشرے کے سامنے پیش کی۔
خان آصف بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں تاہم وہ شاید پہلے لکھاری ہیں جنھوں نے اولیائے کرام ؒ کے تذکرے کہانی کے اندازمیں بیان کئے۔ ان کی بیان کردہ کہانی کس قدر دلچسپ ہوتی تھی، یہ کوئی کہنے کی بات نہیں ہے۔
یہ سارے تذکرے روزنامہ ایکسپریس کے سنڈے میگزین میں برسوں قبل شائع ہوچکے ہیں۔ مرحوم خان آصف کی بیٹی اسماء خان آصف کی محنت اور ترتیب کے نتیجے میں قریباً پونے پانچ سو صفحات پر مشتمل کتاب منصہ شہود پر آئی۔
سرمایہ درویش
صفحات: 566
مصنف: پروفیسر عبداللہ بھٹی
عصر حاضر کے معروف روحانی و جسمانی معالج اور معروف صوفی سکالر پروفیسر عبداللہ بھٹی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں 'ان کی نئی کتاب ''سرمایہ درویش''شائع ہو چکی ہے'کتاب میں درویش نے کچھ بھی مخفی نہ رکھا بلکہ اپنی زندگی کا حاصل'اپنے تمام تر تجربات کا نچوڑ'اپنی محنت کاثمر'اپنے تمام کمالات کا سرمایہ اپنی تمام محنت شاقہ سے عوام کیلئے مختص کرتے ہوئے مجرب ترین اعمال وظائف کے صدیوں پرانے سربستہ رازوں کا دنیا میں پہلی بار انکشاف''سرمایہ درویش '' میں کردیا 'سرمایہ درویش حقیقی معنوں میں عصر حاضر کے اس عظیم درویش کا سرمایہ ہے جو انہوں نے فیض عام کی صورت میں تبدیل کردیا ہے۔
سرمایہ درویش عاملین، کاملین' فقیروں درویشوں ' قلندروں' حکیموں کے مجربات اور ایک درویش خدا مست کے ذاتی 'خاندانی مخفی رازوں پر مشتمل لاجواب و بے مثال اسلامی روحانی مجرب اور جامع ترین اعمال و وظائف کا انسائیکلو پیڈیا ہے جو کہ 61 ابواب پر مشتمل ہے 'سرمایہ درویش بلاشبہ علم کے متلاشیوں کیلئے ایک سمندر ہے۔
کتاب میں اللہ تعالیٰ کے پاک کلام سے ہر بیماری کا علاج اور ہر کام کیلئے اللہ تعالیٰ کے ناموںکا ذکر 'تسبیحات اور قرآن مجید کی رہنمائی و آیات سے ہر مشکل کا حل بھی درج ہے' کتاب کا انتساب پڑھ کر ہی ایمان تازہ ہوجاتا ہے'ملاحظہ فرمائیں ''غار ثور میں مکڑی کے جالوں سے سرکتی ہوئی ان ہواؤں کے نام جو رخ روشن کا دیدار اور چومنے کیلئے بیتاب و بیقرار اپنے مکین کے مختصر قیام کی حسین یادوں کی وارث ہیں''۔ 566صفحات پر مشتمل ''سرمایہ درویش ''نور خدا پبلی کیشنز کے زیراہتمام شائع کی گئی ہے۔کتاب ادارہ ترقیات روحانیات 234پاک بلاک، علامہ اقبال ٹاؤن، لاہور سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے ۔
صلیبی ''جہاد'' کی تحریک
مصنف: عرفان غازی
قیمت : 650روپے
ناشر: ساگرپبلشرز،30 الحمد مارکیٹ،40 اردوبازار لاہور
چودہ اکتوبر2001ء کو اس وقت کے امریکی صدرجارج بش نے افغانستان اور عراق کے خلاف ایک صلیبی جنگ چھیڑنے کی بات کی تھی۔ اگرچہ انھوں نے اسے زبان کی پھسلن قراردیاتھا تاہم ایک دنیا بالخصوص مسلمان دنیا جانتی تھی کہ یہ زبان کی پھسلن نہیں ، پوشیدہ اصل عزائم کا اظہارتھا۔ بعدازاں حالات اور واقعات نے اسے درست ثابت بھی کیا۔ جارج بش کی بات سارے مسلمانوں کو ایک بارپھر ازمنہ وسطیٰ کے دورمیں لے گئی جب عیسائیوں نے بظاہربیت المقدس کو مسلمانوں سے چھیننے کے لئے صلیبی جنگیں چھیڑیں تھیں۔
اس بار صلیبی جنگ چھیڑنے کا مقصد کیاہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے جو آج ہرمسلمان کے ذہن میں موجودہے۔ جناب عرفان غازی کی زیرنظرکتاب اس سوال کا شافی و کافی جواب ہے۔ بائیس ابواب پر مشتمل اس کتاب میںصلیبی جنگوں کا بھرپورتجزیہ کیاہے، تاریخ کے بہت سے مخفی گوشوں کو اجاگرکیاہے، مسخ شدہ حقائق کی اصل صورت پیش کی ہے۔فاضل مصنف نے کوئی بات دلائل وشواہد کے بغیر نہیں کی۔یہ کتاب غیرجانبدار قاری کی بھی پوری تسلی وتشفی کرے گی۔ مصنف نے گیارھویں صلیبی جنگ کے پیچ درپیچ سلسلہ کو جس اندازمیں کھولا ہے، وہ ان کا علمی جہاد ہے۔
سفرنامہ
مرتب : پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
قیمت:1200روپے
ناشر:بک ہوم، بک سٹریٹ،46۔مزنگ روڈ لاہور
پروفیسرڈاکٹر ایم اے صوفی ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ 67برس سے محض ڈینٹل سرجن ہی نہیں ہیں بلکہ انھوں نے اپنی دانش اور فکر سے ایک جہان کو متاثر کیا۔ انھیں جب بھی دیکھا پرعزم اور جہد مسلسل میں ہی دیکھا۔
ہری پور ہزارہ میں پیداہونے والے اس شخص کا لاہور تک کا سفر غیرمعمولی طورپر دلچسپ ہے ، جس میں ہزارداستانیں ہیں اور ہرداستان انسان کو حوصلہ وہمت عطاکرنے والی ہے۔انہی داستانوں میں کچھ داستانیںان کے غیرملکی سفر کی ہیں۔ان میں سعودی عرب، برطانیہ، کینیڈا، ترکی، فرانس، آسٹریا، سپین، امریکہ، ہالینڈ، بھارت، جاپان، سری لنکا، سنگاپور، قطر کے اسفار بھی شامل ہیں۔انہی اسفار کی ساری کہانی زیرنظرکتاب شکل میں منظرعام پر آئی ہے۔
اس سفرنامہ کا منفرد پہلو یہ ہے کہ اس میں صرف سفر کی داستان ہی نہیں بلکہ ان علاقوں کا پس منظر اور سیاست ومعاشرت کا خوب احوال بیان کیاگیاہے۔ نہایت دیدہ زیب سرورق ، عمدہ طباعت اور مضبوط جلد نے کتاب کے حسن ووقار کو خوب بڑھایاہے۔
گَولیاں اَن گَولیاں مِٹھی نائیں دے ناں
شاعرہ:ہما صفدر
ہُماصفدر کی یہ کتاب پنجابی ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ پنجابی ادب میں اگرچہ بہت کچھ لکھا گیا ،لیکن ماضی قریب میں ڈاکٹر فقیر محمدفقیر نے پنجابی کی تسہیل وتفہیم اور پھر اس کی ترویج کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ یہ اُنہی کے مخلصانہ کام کا نتیجہ ہے کہ جہاں پنجابی کے قاری کی دلچسپی بڑھی وہیں اس زبان کے لکھاری کو بھی اعتماد ملا۔ ہماصفدر کی یہ کتاب پنجابی نظموں پر مشتمل ہے۔
اِس مجموعے میں جا بجا ندرتِ خیال اور قوّتِ مشاہدہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ کتاب میں بہت سی جگہوں پر نظم سے قبل اس ماحول کی عکاسی بھی کی گئی ہے جس کے زیرِ اثر شاعرہ کچھ کہنے پر مجبور ہوئی ہے۔ یہ مختصر بیانیے بھی پنجابی نثر کے اچھے نمونے ہیں۔
باغ کا ماحول، پھول، تتلیاں، گھاس، چڑیاں یہ سب شاعرہ کے تخیل میں تموج پیدا کرتے ہیں اور اس کا اظہار نظموں کی صورت ہوتا ہے۔ رَجائیت پسند ہما صفدر ناموافق صورتوں سے امکانات تراشنے کی قائل ہیں۔ مثلاً لوڈشیڈنگ عمومی طور پر ہم پرمنفی اثر ڈالتی ہے لیکن ہما صفدر لوڈشیڈنگ کا ذِکر بار بار کرتی ہیں ۔ مصنوعی روشنی بجھتی ہے تو ہما صفدر کے دماغ میں تخلیق کے دیے روشن ہو کر ضُو افشاں ہو نے لگتے ہیں۔ اُن کا یہ وقت بھی تخلیق کے مثبت رُخ میں صرف ہوتا ہے ۔
مختصر یہ کہ ہماصفدر کی اس کتاب میں پنجابی ادب کے باذوق قاری کے لئے دلچسپی کا کافی سامان ہے۔ 132 صفحات کی یہ کتاب سچیت کتاب گھر ،لاہور نے سادہ مگر پُر کشش ٹائٹل کے ساتھ شائع کی ہے۔
نجم سیٹھی کی ہرزہ سرائی اور اس کا جواب
مصنف: منیر احمد منیر
قیمت:200روپے
ناشر:آتش فشاں،78۔ ستلج بلاک، علامہ اقبال ٹاؤن لاہور
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے بارے میں عمومی طورپر کہاجاتاہے کہ انھوں نے اردوزبان کو پاکستان کی قومی زبان قراردیاتھا، اس پر جلسے میں شریک شیخ مجیب الرحمن( جواس وقت جوان تھے) نے نامنظورنامنظور کے نعرے بلند کئے تھے۔ اڑھائی تین برس قبل نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں نجم سیٹھی نامی ایک اینکر نے بانی پاکستان کی اس بات کو 'بڑی حماقت' قراردیا۔ زیرنظرکتاب میں جناب منیر احمد منیر نے پورے دلائل وبراہین کے ساتھ ثابت کیاہے کہ اردو کو قومی زبان قراردینے کا فیصلہ قائداعظم ہی کا نہیں تھا بلکہ پاکستان دستورسازاسمبلی کے اجلاس منعقدہ25 فروری1948ء میں یہ فیصلہ کیاگیاتھا۔
اینکر نے قائداعظم پر مزید حملے بھی کئے جن کے مطابق بانی پاکستان کو غیرجمہوری شخصیت قراردیا،نجم سیٹھی نے قائداعظم کے اس فیصلے پر بھی شدید تنقید کی تھی جس میں انھوں نے لارڈماؤنٹ بیٹن کو گورنرجنرل بنانے سے انکار کردیاتھا۔کتاب میں مصنف نے اینکر کے قائداعظم پر مذکورہ بالا تمام اعتراضات کا بھرپور اور مفصل جواب دیاہے۔اس کے لئے واقعاتی شہادتوں کا بھی خوب سہارا لیا۔ یہ کتاب حقیقی معنوں میں ایک دلچسپ ریفرنس بک ہے۔ تاریخ کے ہرطالب علم اور پاکستان سے محبت کرنے والے ہرفرد کی لائبریری میں یہ کتاب ضرور شامل ہونی چاہئے۔
اساں تساں دی کون کون
مصنف : نجم حسین سید
صفحات: 112
ناشر : سچیت کتاب گھر ، کوئنز روڈ ، چوک گنگارام ،لاہور
نجم حسین سید پنجابی زبان کے بہت بڑے دانش ور، ادیب اور شاعر ہیں جنہوں نے وفاقی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود پنجابی کو نہیں چھوڑا بلکہ اپنی تحریروں کے ذریعے پنجابی زبان وادب کی خدمت کا ایک معیار اورریکارڈ قائم کیا ہے۔
انہوں نے نثر بھی لکھی،ڈرامے تخلیق کیے، تنقید لکھی اور شاعری بھی کی اور یوں کی کہ ہر شعبہ ہر میدان میں اپنا آپ منوایا ۔درویش صفت نجم حسین سید پنجابی زبان وادب کے اساتذہ میں شمار کیے جاتے ہیں، ان کی محفلوں میں خالی ہاتھ جانے والا جھولیاں بھر کر لاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ''اساں تساں دی کون کون''پنجابی شاعری کا مجموعہ ہے ۔
جس میں ان کی آزاد نظمیں شامل ہیں جو کلاسیکی اور ٹھیٹھ پنجابی میں تخلیق کی گئی ہیں جنھیں آج کے نوجوان بہر حال نہیں پڑھ سکتے جس کی وجہ سے ان کے لیے ان کی نظموں کے نفس مضمون، ان کی فکر اور سوچ کی تفہیم مشکل ہے۔ تصوف کے پوتر رنگ میں رنگی ان کی نظموں میں گہرائی بھی ہے، فلسفیانہ موشگافیاں بھی اورندرت ِ فکر بھی۔ ان کی نظمیں منافع، اک پرانا گاون، اتفاق، اج دی وار ، نواں نواں پاکستان جدوں بنیا ، لارنس گارڈن وغیرہ اس کی واضح مثال ہیں ۔
آنچل ،آنگن ، پھول
شاعر: امین راحت چغتائی
صفحات: 200
قیمت : پانچ سو روپے
ناشر : گلریز پبلی کیشنز ۔258 سٹریٹ 1،اقبال ایونیو، راولپنڈی
امین راحت چغتائی سینئر ادیب اور شاعر ہیں جو نثر میں بھی اسی طرح رواں ہیں جس طرح شاعری میں ہیں ۔
وہ ایک عرصہ تک اسلام آباد میں جاپانی سفارتخانے سے وابستہ رہے ہیں اور اس عرصہ ملازمت کے دوران انہوں نے جاپان کی تہذیب ، اس کی علمی وادبی روایات اور وہاں کی سماجی بوقلمونی کا بنظر غائر جائزہ لیا ہے اور اسے اپنے علم، تجربے اور مطالعے کی سان پر چڑھا کر اس قدر پختہ اور مستحکم بنادیا ہے کہ جاپانی ادیب وشاعر بھی رشک کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے جاپانی شعری صنف ہائیکو میں اس کامیابی کے ساتھ تجربات کیے ہیں کہ یہ صنف ہائیکو اب جاپانی شعراء کی نہیں امین راحت چغتائی کی ہو کر رہ گئی ہے ۔
آنچل ،آنگن، پھول ان کی ہائیکو اور سین ریو نظموں کا مجموعہ ہے۔ ان میں 320 ہائیکو اور100 سے زائد سین ریو ہیں ۔ ہائیکو کی طرح سین ریو بھی جاپانی صنف شاعری ہے جو ایک جاپانی مرتب و ناشر کارائی سین ریو کے نام سے معنون ہے۔ یہ جاپانی شاعری کی وہ صنف ہے کہ جس میں طنز یہ اور مزاحیہ مضامین باندھے جاتے ہیں اور روزمرہ کے معاملات اس قدر ہلکے پھلکے اور مزاحیہ انداز میں پیش کیے جاتے ہیں کہ جن کو پڑھ کر قاری عمومی طور پر حظ اٹھاتا ہے۔ امین راحت چغتائی کو جاپانی شاعری کی دونوں اصناف پر مکمل عبور حاصل ہے۔ اردو شاعری کے شائقین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ یقیناً دلچسپی کاباعث ہوگا ۔
غذا سے علاج کا انسائیکوپیڈیا
مصنف:احتشام الحق قریشی
قیمت:600روپے
ناشر:بک کارنرشوروم، بک سٹریٹ، جہلم
وہ لوگ اور ادارے پاکستانی قوم کے لئے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں جو شعور صحت بلند کررہے ہیں یا لوگوں کو علاج معالجے کی زیادہ سے زیادہ مفت ، کم قیمت سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
انتہائی خوبصورت اور معیاری کتابیں شائع کرنے والے 'بک کارنرشو روم' کی تازہ پیشکش بھی ایسی ہی کوشش ہے۔ 'غذا سے علاج کا انسائیکوپیڈیا' ایک بھرپور رہنما کتاب ہے۔
اس میں غذا کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں، غذا کی تعریف، غذا اور دوا کا فرق، طب یونانی میں غذا کی تقسیم، غذا سے علاج، چندبنیادی اصول، معدہ اور جگر کی عموماً مضرغذائیں، پھلوں کو نہارمنہ کھانے کی ممانعت، مریضوں کے لئے غذائی قوانین اس کتاب کے چند اہم ترین ابتدائی ابواب ہیں۔
اس کے علاوہ تمام حیوانی اعضاء، پھلوں، سبزیوں سمیت دیگرغذائی اجناس میں سے ہرایک کا الگ الگ نہایت تفصیل سے ذکرکیاہے کہ ان کے کیا فوائد ہیں اور کیانقصانات۔ علاوہ ازیں مختلف امراض میں اس کا طریقہ استعمال بھی نہایت سہل اندازمیں بیان کیاگیاہے۔ کتاب بہت خاصے کی چیز ہے، ہرگھر اور ہرفرد کے پاس ہونی چاہیں۔
مصنف : خواجہ آفتاب حسن
قیمت: 300روپے
پبلشر: سانجھ پبلیکیشنز، مزنگ روڈ لاہور
خواجہ آفتاب حسن شعبہ صحافت کا ایک جانا پہنچانا نام ہیں، بلکہ یہ کہا جائے کہ وہ اپنی ملنساری اور خوش مزاجی کی وجہ سے صحافتی حلقوں میں ہر دلعزیز ہیں تو غلط نہ ہو گا ۔ باتوں کی پھلجھڑیاں تو وہ ہمیشہ ہی چھوڑتے رہتے ہیں مگر اس بات کا کم ہی لوگوں کو علم تھا کہ وہ ادب کے میدان کے بھی اچھے سوار ہیں۔
جگ بیتیاں جیسا کہ نام سے پتہ چلتا ہے اس میں ایسی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جو ہمارے ارد گرد بکھری ہوئی ہیں ۔ یہ ایسے کردار ہیں جو ہمارے ساتھ روزمرہ کے معمولات میں ٹکراتے رہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہم ان کرداروں کو ایک لکھاری کے حساس دل و دماغ کی طرح محسوس نہیں کرتے اور اسے زندگی کی عام ڈگر سمجھ کر اگلے روز پھر ملنے کے لئے بھول جاتے ہیں۔ جگ بیتیاں کا کمال یہ ہے کہ مصنف نے ان کرداروں کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے بالکل عام بول چال کے انداز میں تحریرکئے گئے کرداروں کا سحر انسان کو جکڑ لیتا ہے ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ مصنف نے عام بول چال کے انداز میں بھی بہت سے فلسفیانہ نقطے بڑی خوبی سے بیان کئے ہیں ۔ جیسے ''بچوں کی کہانیوں کا یہ کمال ہوتا ہے کہ ان میں ہمیشہ بہادری اور ایمانداری کا سبق دیا جاتا ہے اس لئے انھیں کم ہی پڑھتے ہیں جبکہ بڑوں کی کتابیں۔۔۔ نا معلوم ان میں کیا ہوتا ہے۔'' اسی طرح ''محبت ایک پاکیزہ تعلق ہے جو عمر کی قید سے آزاد ہوتا ہے''، ساری جگ بیتیاں ایسے ہی خوبصورت فقروں سے مزین ہیں۔
جس نے تحریر کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ اس سے مصنف کی معاشرے پر گہری نظر کا بھی پتہ چلتا ہے ، ویسے تو ہر صحافی کا یہ طرہ امتیاز ہے مگر خواجہ آفتاب کی باریک بینی کا قائل ہونا پڑتا ہے۔
زندہ لوگ
مصنف : خان آصف
قیمت:650روپے
ناشر:القریش پبلی کیشنز،سرکلرروڈ چوک اردوبازار، لاہور
برصغیرپاک وہند میں ایک خطرناک برا کام یہ ہوا کہ یہاں اولیائے کرام ؒ کے تذکرے اس اندازمیں بیان کئے اور لکھے جاتے ہیں گویاوہ کوئی ہندوجوگی تھے یا پھر سنیاسی۔ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کو جادوئی اور طلسماتی کردار بناکر پیش کیاگیا۔اسے شمع ہدایت لے کر قریہ قریہ گھومنے والوں کی کردار کشی سے ہی تعبیر کیاجائے گا۔
اس سے مسلمانوں کو عقیدتاً غیرمعمولی نقصان پہنچاہے۔تاہم اس معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے اپنی محنت شاقہ سے ان نفوس قدسی کی اصل تصویرمعاشرے کے سامنے پیش کی۔
خان آصف بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں تاہم وہ شاید پہلے لکھاری ہیں جنھوں نے اولیائے کرام ؒ کے تذکرے کہانی کے اندازمیں بیان کئے۔ ان کی بیان کردہ کہانی کس قدر دلچسپ ہوتی تھی، یہ کوئی کہنے کی بات نہیں ہے۔
یہ سارے تذکرے روزنامہ ایکسپریس کے سنڈے میگزین میں برسوں قبل شائع ہوچکے ہیں۔ مرحوم خان آصف کی بیٹی اسماء خان آصف کی محنت اور ترتیب کے نتیجے میں قریباً پونے پانچ سو صفحات پر مشتمل کتاب منصہ شہود پر آئی۔
سرمایہ درویش
صفحات: 566
مصنف: پروفیسر عبداللہ بھٹی
عصر حاضر کے معروف روحانی و جسمانی معالج اور معروف صوفی سکالر پروفیسر عبداللہ بھٹی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں 'ان کی نئی کتاب ''سرمایہ درویش''شائع ہو چکی ہے'کتاب میں درویش نے کچھ بھی مخفی نہ رکھا بلکہ اپنی زندگی کا حاصل'اپنے تمام تر تجربات کا نچوڑ'اپنی محنت کاثمر'اپنے تمام کمالات کا سرمایہ اپنی تمام محنت شاقہ سے عوام کیلئے مختص کرتے ہوئے مجرب ترین اعمال وظائف کے صدیوں پرانے سربستہ رازوں کا دنیا میں پہلی بار انکشاف''سرمایہ درویش '' میں کردیا 'سرمایہ درویش حقیقی معنوں میں عصر حاضر کے اس عظیم درویش کا سرمایہ ہے جو انہوں نے فیض عام کی صورت میں تبدیل کردیا ہے۔
سرمایہ درویش عاملین، کاملین' فقیروں درویشوں ' قلندروں' حکیموں کے مجربات اور ایک درویش خدا مست کے ذاتی 'خاندانی مخفی رازوں پر مشتمل لاجواب و بے مثال اسلامی روحانی مجرب اور جامع ترین اعمال و وظائف کا انسائیکلو پیڈیا ہے جو کہ 61 ابواب پر مشتمل ہے 'سرمایہ درویش بلاشبہ علم کے متلاشیوں کیلئے ایک سمندر ہے۔
کتاب میں اللہ تعالیٰ کے پاک کلام سے ہر بیماری کا علاج اور ہر کام کیلئے اللہ تعالیٰ کے ناموںکا ذکر 'تسبیحات اور قرآن مجید کی رہنمائی و آیات سے ہر مشکل کا حل بھی درج ہے' کتاب کا انتساب پڑھ کر ہی ایمان تازہ ہوجاتا ہے'ملاحظہ فرمائیں ''غار ثور میں مکڑی کے جالوں سے سرکتی ہوئی ان ہواؤں کے نام جو رخ روشن کا دیدار اور چومنے کیلئے بیتاب و بیقرار اپنے مکین کے مختصر قیام کی حسین یادوں کی وارث ہیں''۔ 566صفحات پر مشتمل ''سرمایہ درویش ''نور خدا پبلی کیشنز کے زیراہتمام شائع کی گئی ہے۔کتاب ادارہ ترقیات روحانیات 234پاک بلاک، علامہ اقبال ٹاؤن، لاہور سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے ۔
صلیبی ''جہاد'' کی تحریک
مصنف: عرفان غازی
قیمت : 650روپے
ناشر: ساگرپبلشرز،30 الحمد مارکیٹ،40 اردوبازار لاہور
چودہ اکتوبر2001ء کو اس وقت کے امریکی صدرجارج بش نے افغانستان اور عراق کے خلاف ایک صلیبی جنگ چھیڑنے کی بات کی تھی۔ اگرچہ انھوں نے اسے زبان کی پھسلن قراردیاتھا تاہم ایک دنیا بالخصوص مسلمان دنیا جانتی تھی کہ یہ زبان کی پھسلن نہیں ، پوشیدہ اصل عزائم کا اظہارتھا۔ بعدازاں حالات اور واقعات نے اسے درست ثابت بھی کیا۔ جارج بش کی بات سارے مسلمانوں کو ایک بارپھر ازمنہ وسطیٰ کے دورمیں لے گئی جب عیسائیوں نے بظاہربیت المقدس کو مسلمانوں سے چھیننے کے لئے صلیبی جنگیں چھیڑیں تھیں۔
اس بار صلیبی جنگ چھیڑنے کا مقصد کیاہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے جو آج ہرمسلمان کے ذہن میں موجودہے۔ جناب عرفان غازی کی زیرنظرکتاب اس سوال کا شافی و کافی جواب ہے۔ بائیس ابواب پر مشتمل اس کتاب میںصلیبی جنگوں کا بھرپورتجزیہ کیاہے، تاریخ کے بہت سے مخفی گوشوں کو اجاگرکیاہے، مسخ شدہ حقائق کی اصل صورت پیش کی ہے۔فاضل مصنف نے کوئی بات دلائل وشواہد کے بغیر نہیں کی۔یہ کتاب غیرجانبدار قاری کی بھی پوری تسلی وتشفی کرے گی۔ مصنف نے گیارھویں صلیبی جنگ کے پیچ درپیچ سلسلہ کو جس اندازمیں کھولا ہے، وہ ان کا علمی جہاد ہے۔
سفرنامہ
مرتب : پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی
قیمت:1200روپے
ناشر:بک ہوم، بک سٹریٹ،46۔مزنگ روڈ لاہور
پروفیسرڈاکٹر ایم اے صوفی ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ 67برس سے محض ڈینٹل سرجن ہی نہیں ہیں بلکہ انھوں نے اپنی دانش اور فکر سے ایک جہان کو متاثر کیا۔ انھیں جب بھی دیکھا پرعزم اور جہد مسلسل میں ہی دیکھا۔
ہری پور ہزارہ میں پیداہونے والے اس شخص کا لاہور تک کا سفر غیرمعمولی طورپر دلچسپ ہے ، جس میں ہزارداستانیں ہیں اور ہرداستان انسان کو حوصلہ وہمت عطاکرنے والی ہے۔انہی داستانوں میں کچھ داستانیںان کے غیرملکی سفر کی ہیں۔ان میں سعودی عرب، برطانیہ، کینیڈا، ترکی، فرانس، آسٹریا، سپین، امریکہ، ہالینڈ، بھارت، جاپان، سری لنکا، سنگاپور، قطر کے اسفار بھی شامل ہیں۔انہی اسفار کی ساری کہانی زیرنظرکتاب شکل میں منظرعام پر آئی ہے۔
اس سفرنامہ کا منفرد پہلو یہ ہے کہ اس میں صرف سفر کی داستان ہی نہیں بلکہ ان علاقوں کا پس منظر اور سیاست ومعاشرت کا خوب احوال بیان کیاگیاہے۔ نہایت دیدہ زیب سرورق ، عمدہ طباعت اور مضبوط جلد نے کتاب کے حسن ووقار کو خوب بڑھایاہے۔
گَولیاں اَن گَولیاں مِٹھی نائیں دے ناں
شاعرہ:ہما صفدر
ہُماصفدر کی یہ کتاب پنجابی ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ پنجابی ادب میں اگرچہ بہت کچھ لکھا گیا ،لیکن ماضی قریب میں ڈاکٹر فقیر محمدفقیر نے پنجابی کی تسہیل وتفہیم اور پھر اس کی ترویج کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ یہ اُنہی کے مخلصانہ کام کا نتیجہ ہے کہ جہاں پنجابی کے قاری کی دلچسپی بڑھی وہیں اس زبان کے لکھاری کو بھی اعتماد ملا۔ ہماصفدر کی یہ کتاب پنجابی نظموں پر مشتمل ہے۔
اِس مجموعے میں جا بجا ندرتِ خیال اور قوّتِ مشاہدہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ کتاب میں بہت سی جگہوں پر نظم سے قبل اس ماحول کی عکاسی بھی کی گئی ہے جس کے زیرِ اثر شاعرہ کچھ کہنے پر مجبور ہوئی ہے۔ یہ مختصر بیانیے بھی پنجابی نثر کے اچھے نمونے ہیں۔
باغ کا ماحول، پھول، تتلیاں، گھاس، چڑیاں یہ سب شاعرہ کے تخیل میں تموج پیدا کرتے ہیں اور اس کا اظہار نظموں کی صورت ہوتا ہے۔ رَجائیت پسند ہما صفدر ناموافق صورتوں سے امکانات تراشنے کی قائل ہیں۔ مثلاً لوڈشیڈنگ عمومی طور پر ہم پرمنفی اثر ڈالتی ہے لیکن ہما صفدر لوڈشیڈنگ کا ذِکر بار بار کرتی ہیں ۔ مصنوعی روشنی بجھتی ہے تو ہما صفدر کے دماغ میں تخلیق کے دیے روشن ہو کر ضُو افشاں ہو نے لگتے ہیں۔ اُن کا یہ وقت بھی تخلیق کے مثبت رُخ میں صرف ہوتا ہے ۔
مختصر یہ کہ ہماصفدر کی اس کتاب میں پنجابی ادب کے باذوق قاری کے لئے دلچسپی کا کافی سامان ہے۔ 132 صفحات کی یہ کتاب سچیت کتاب گھر ،لاہور نے سادہ مگر پُر کشش ٹائٹل کے ساتھ شائع کی ہے۔
نجم سیٹھی کی ہرزہ سرائی اور اس کا جواب
مصنف: منیر احمد منیر
قیمت:200روپے
ناشر:آتش فشاں،78۔ ستلج بلاک، علامہ اقبال ٹاؤن لاہور
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے بارے میں عمومی طورپر کہاجاتاہے کہ انھوں نے اردوزبان کو پاکستان کی قومی زبان قراردیاتھا، اس پر جلسے میں شریک شیخ مجیب الرحمن( جواس وقت جوان تھے) نے نامنظورنامنظور کے نعرے بلند کئے تھے۔ اڑھائی تین برس قبل نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں نجم سیٹھی نامی ایک اینکر نے بانی پاکستان کی اس بات کو 'بڑی حماقت' قراردیا۔ زیرنظرکتاب میں جناب منیر احمد منیر نے پورے دلائل وبراہین کے ساتھ ثابت کیاہے کہ اردو کو قومی زبان قراردینے کا فیصلہ قائداعظم ہی کا نہیں تھا بلکہ پاکستان دستورسازاسمبلی کے اجلاس منعقدہ25 فروری1948ء میں یہ فیصلہ کیاگیاتھا۔
اینکر نے قائداعظم پر مزید حملے بھی کئے جن کے مطابق بانی پاکستان کو غیرجمہوری شخصیت قراردیا،نجم سیٹھی نے قائداعظم کے اس فیصلے پر بھی شدید تنقید کی تھی جس میں انھوں نے لارڈماؤنٹ بیٹن کو گورنرجنرل بنانے سے انکار کردیاتھا۔کتاب میں مصنف نے اینکر کے قائداعظم پر مذکورہ بالا تمام اعتراضات کا بھرپور اور مفصل جواب دیاہے۔اس کے لئے واقعاتی شہادتوں کا بھی خوب سہارا لیا۔ یہ کتاب حقیقی معنوں میں ایک دلچسپ ریفرنس بک ہے۔ تاریخ کے ہرطالب علم اور پاکستان سے محبت کرنے والے ہرفرد کی لائبریری میں یہ کتاب ضرور شامل ہونی چاہئے۔
اساں تساں دی کون کون
مصنف : نجم حسین سید
صفحات: 112
ناشر : سچیت کتاب گھر ، کوئنز روڈ ، چوک گنگارام ،لاہور
نجم حسین سید پنجابی زبان کے بہت بڑے دانش ور، ادیب اور شاعر ہیں جنہوں نے وفاقی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود پنجابی کو نہیں چھوڑا بلکہ اپنی تحریروں کے ذریعے پنجابی زبان وادب کی خدمت کا ایک معیار اورریکارڈ قائم کیا ہے۔
انہوں نے نثر بھی لکھی،ڈرامے تخلیق کیے، تنقید لکھی اور شاعری بھی کی اور یوں کی کہ ہر شعبہ ہر میدان میں اپنا آپ منوایا ۔درویش صفت نجم حسین سید پنجابی زبان وادب کے اساتذہ میں شمار کیے جاتے ہیں، ان کی محفلوں میں خالی ہاتھ جانے والا جھولیاں بھر کر لاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ''اساں تساں دی کون کون''پنجابی شاعری کا مجموعہ ہے ۔
جس میں ان کی آزاد نظمیں شامل ہیں جو کلاسیکی اور ٹھیٹھ پنجابی میں تخلیق کی گئی ہیں جنھیں آج کے نوجوان بہر حال نہیں پڑھ سکتے جس کی وجہ سے ان کے لیے ان کی نظموں کے نفس مضمون، ان کی فکر اور سوچ کی تفہیم مشکل ہے۔ تصوف کے پوتر رنگ میں رنگی ان کی نظموں میں گہرائی بھی ہے، فلسفیانہ موشگافیاں بھی اورندرت ِ فکر بھی۔ ان کی نظمیں منافع، اک پرانا گاون، اتفاق، اج دی وار ، نواں نواں پاکستان جدوں بنیا ، لارنس گارڈن وغیرہ اس کی واضح مثال ہیں ۔
آنچل ،آنگن ، پھول
شاعر: امین راحت چغتائی
صفحات: 200
قیمت : پانچ سو روپے
ناشر : گلریز پبلی کیشنز ۔258 سٹریٹ 1،اقبال ایونیو، راولپنڈی
امین راحت چغتائی سینئر ادیب اور شاعر ہیں جو نثر میں بھی اسی طرح رواں ہیں جس طرح شاعری میں ہیں ۔
وہ ایک عرصہ تک اسلام آباد میں جاپانی سفارتخانے سے وابستہ رہے ہیں اور اس عرصہ ملازمت کے دوران انہوں نے جاپان کی تہذیب ، اس کی علمی وادبی روایات اور وہاں کی سماجی بوقلمونی کا بنظر غائر جائزہ لیا ہے اور اسے اپنے علم، تجربے اور مطالعے کی سان پر چڑھا کر اس قدر پختہ اور مستحکم بنادیا ہے کہ جاپانی ادیب وشاعر بھی رشک کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے جاپانی شعری صنف ہائیکو میں اس کامیابی کے ساتھ تجربات کیے ہیں کہ یہ صنف ہائیکو اب جاپانی شعراء کی نہیں امین راحت چغتائی کی ہو کر رہ گئی ہے ۔
آنچل ،آنگن، پھول ان کی ہائیکو اور سین ریو نظموں کا مجموعہ ہے۔ ان میں 320 ہائیکو اور100 سے زائد سین ریو ہیں ۔ ہائیکو کی طرح سین ریو بھی جاپانی صنف شاعری ہے جو ایک جاپانی مرتب و ناشر کارائی سین ریو کے نام سے معنون ہے۔ یہ جاپانی شاعری کی وہ صنف ہے کہ جس میں طنز یہ اور مزاحیہ مضامین باندھے جاتے ہیں اور روزمرہ کے معاملات اس قدر ہلکے پھلکے اور مزاحیہ انداز میں پیش کیے جاتے ہیں کہ جن کو پڑھ کر قاری عمومی طور پر حظ اٹھاتا ہے۔ امین راحت چغتائی کو جاپانی شاعری کی دونوں اصناف پر مکمل عبور حاصل ہے۔ اردو شاعری کے شائقین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ یقیناً دلچسپی کاباعث ہوگا ۔
غذا سے علاج کا انسائیکوپیڈیا
مصنف:احتشام الحق قریشی
قیمت:600روپے
ناشر:بک کارنرشوروم، بک سٹریٹ، جہلم
وہ لوگ اور ادارے پاکستانی قوم کے لئے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں جو شعور صحت بلند کررہے ہیں یا لوگوں کو علاج معالجے کی زیادہ سے زیادہ مفت ، کم قیمت سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
انتہائی خوبصورت اور معیاری کتابیں شائع کرنے والے 'بک کارنرشو روم' کی تازہ پیشکش بھی ایسی ہی کوشش ہے۔ 'غذا سے علاج کا انسائیکوپیڈیا' ایک بھرپور رہنما کتاب ہے۔
اس میں غذا کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں، غذا کی تعریف، غذا اور دوا کا فرق، طب یونانی میں غذا کی تقسیم، غذا سے علاج، چندبنیادی اصول، معدہ اور جگر کی عموماً مضرغذائیں، پھلوں کو نہارمنہ کھانے کی ممانعت، مریضوں کے لئے غذائی قوانین اس کتاب کے چند اہم ترین ابتدائی ابواب ہیں۔
اس کے علاوہ تمام حیوانی اعضاء، پھلوں، سبزیوں سمیت دیگرغذائی اجناس میں سے ہرایک کا الگ الگ نہایت تفصیل سے ذکرکیاہے کہ ان کے کیا فوائد ہیں اور کیانقصانات۔ علاوہ ازیں مختلف امراض میں اس کا طریقہ استعمال بھی نہایت سہل اندازمیں بیان کیاگیاہے۔ کتاب بہت خاصے کی چیز ہے، ہرگھر اور ہرفرد کے پاس ہونی چاہیں۔