مریم میرزا خانی فیلڈز میڈل لینے والی پہلی خاتون

ایرانی نژاد مریم میرزا خانی، ہارورڈ یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ ہیں اور اس وقت بطور پروفیسر کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ۔۔۔

ایرانی نژاد مریم میرزا خانی، ہارورڈ یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ ہیں اور اس وقت بطور پروفیسر کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ فوٹو: فائل

گھر کی آرائش سے لے کر بچوں کی تعلیم وتربیت تک ہر معاملے میں عورت کا ایک اہم کردار سمجھا جاتا رہا ہے۔ تاہم موجودہ دور میں اسے صرف اس حد تک ہی محدود کرنے کی بات نہیں کہی جاسکتی۔

ہمارے سامنے اس کی کئی مثالیں موجود ہیں، جنہوں نے گھر اور اپنی دیگر مصروفیات میں توازن رکھتے ہوئے نام کمایا۔ چاہے درس وتدریس کا ذکر ہو یا ادب کی دنیا،کھیل کا میدان ہو یا اونچی اڑان کی خواہش، میدان کارزار کا معرکہ۔ خواتین کسی میدان میں پیچھے نہیں۔ عورتوں نے بہو، بیٹی، ماں اور بہن کے رشتوں کا تقدس رکھتے ہوئے ہر میدان میں اپنی کام یابیوں کے عَلم بلند کیے ہیں اور مردوں کے شانہ بہ شانہ اپنی خدمات انجام دی ہیں۔

یوں ایسے شعبے تیزی سے سمٹتے جا رہے ہیں، جہاں صنف نازک کی شمولیت نہیں ہے، یا پھر انہیں دانستہ ان سے پرے رکھا جاتا ہے۔ 13 اگست 2014ء کو بھی خواتین کے حوالے سے ایک ایسا ہی ماجرا پیش آیا، جب International Congress of Mathematicians میں پہلی بار ایک خاتون مریم میرزا خانی کو ''فیلڈز میڈل'' دینے کا اعلان کیا گیا۔ ایرانی نژاد مریم میرزا خانی، ہارورڈ یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ ہیں اور اس وقت بطور پروفیسر کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔

یہ ایوارڈ ایک کینیڈین ریاضی داں جان چارلس فیلڈز John Charles Fields (14 مئی 1863ء تا 9 اگست 1932ء) کے نام پر ہے۔ جان چارلس فیلڈزکا کہنا تھا کہ یہ اعزاز ایسے ریاضی دان کو دیا جانا چاہیے، جو 40 سے زیادہ عمر کے نہ ہوں، تاکہ انہیں آنے والی زندگی میں مزید کام کرنے کی تحریک مل سکے۔ پہلی بار یہ ایوارڈ 1936ء میں دیا گیا تھا اور اس کے بعد 1950ء سے ہر چار سال بعد International Congress of Mathematicians میں دیا جاتا ہے۔




مریم میرزا خانی ان چار افراد میں شامل ہیں، جن کی کام یابی کا اعلان 13 اگست 2014ء کو International Mathematical Union (IMU) کی جانب سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں کیا گیا۔ جنوبی کوریا کی پہلی خاتون صدر پارک گْن شے نے یہ تمغے تفویض کیے۔

جنوبی کورین صدر نے اس موقع پر مریم کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کیا کہ جن کی اَن تھک محنت کے سبب آج یہ اعزاز ایک خاتون کے حصے میں آیا۔ اس سے قبل 52 افراد یہ اعزاز اپنے نام کرچکے، مگر کوئی خاتون اب تک یہ اعزاز حاصل نہیں کر سکی تھیں۔ 2014ء کے فیلڈز میڈل حاصل کرنے والوں میں پروفیسر مریم میرزاخانی کے علاوہ دیگر تین ناموں میں برازیل کے Artur Avila، امریکا کے بھارتی نژاد منجل بھارگو Manjul Bhargava اور آسٹریا کے Martin Hairer بھی شامل ہیں۔

مریم میرزا خانی نے بے ترتیب اشکال کی جیومیٹری کی ماہر کے طور پر بے قاعدہ اور خمیدہ یا مڑی ہوئی سطحوں کا حجم معلوم کرنے کا ایک نیا طریقہ مرتب کیا ہے۔ جس کے اعتراف میں انہیں یہ اعزاز دیا گیا۔ انٹرنیشنل میتھمٹیکل یونین (IMU)کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ''مریم غیر معمولی طور پر ریاضی کی مختلف النواع کی تکنیکوں کی ماہر ہیں۔ وہ حیران کن تکنیکی صلاحیتوں کی حامل، جرأت مندانہ عزم، دور رس نظر اور سیکھنے کی گہری لگن رکھتی ہیں۔''



مریم میرزا خانی 1977ء میں ایرانی دارالحکومت تہران میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے 2004ء میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اس سے پہلے وہ 2009ء میں بلومن تھال ایوارڈ Blumenthal) Award) برائے 'ایڈوانسڈ ریسرچ ان پیور میتھیمیٹکس' جب کہ 2013ء میں سَیٹر پرائز آف امیریکن میتھیمیٹیکل سوسائٹی بھی حاصل کر چکی ہیں۔

مریم میرزا خانی کی عالمی سطح پر پہلی بار پذیرائی اس وقت ہوئی، جب انہوں نے 1994 اور 1995ء میں مسلسل دو برس ''انٹرنیشنل میتھ اولمپیاڈ'' میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ وہ 2008ء میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں میتھیمیٹکس کی پروفیسر مقرر ہوئیں۔ اس وقت اپنے شوہر اور تین سالہ بیٹی کے ساتھ کیلیفورنیا امریکا میں ہی مقیم ہیں۔ مریم کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقتوں میں بہت سی خواتین یہ ایوارڈ حاصل کر سکیں گی۔ فیلڈز میڈل کمیٹی کی ایک رکن اور اوکسفرڈ یونیورسٹی میں پروفیسر ڈیم فرانسیس کیروان نے کہا کہ ''ریاضی کو مردوں کا شعبہ تصور کیا جاتا ہے تاہم خواتین نے صدیوں سے اس میں گراں قدر تعاون پیش کیا ہے۔''
Load Next Story