جانوروں سے خون چوسنے والا ٹس کانگو وائرس کا سبب ہے ماہرین طب
ٹس کیڑا بھیڑ، بکریوں، گائے، بھینسوں اوراونٹ کی جلدسے چپک کرخون پیتا ہے،جانوروں کے قریب رہنے والوں کو وائرس ہوسکتا ہے
کانگو وائرس سے ہونے والا بخارکریمین ہیمریجک کانگو فیورکہلاتا ہے اس بخار کی 4 اقسام ہوتی ہیں، کانگو وائرس کے انفیکشن کے بعد جسم سے خون کااخراج شروع ہوجاتا ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔
جانوروں کی کھال سے خون چوسنے والا ٹس اس کے پھیلاؤکا سبب بنتا ہے،ماہرین طب اور انفیکشن کے مطابق کانگو وائرس کا سبب بننے والاکیڑا جانوروں بھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں جسے طبی زبان میں S TICK ٹس کہا جاتا ہے یہ ایک خاص قسم کا کیڑا ہوتا ہے جوجانورکی کھال سے چپک کر اس کا خون چوستا رہتا ہے جانوروں سے براہ راست رابطے میں رہنے والے افرادکو ٹس کے کاٹنے سے کانگو وائرس کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
کانگو وائرس انفیکشن کے بعد تیز بخار لاحق ہوتا ہے جوشدید نوعیت اختیار کرتا ہے، متاثرہ فرد کو سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی ، منہ میں چھالے، آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے جبکہ تیز بخار ہونے پر جسم میں سفید خلیوں وائٹ سیل کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ایسی صورت میں متاثرہ مریض کے جسم سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے، چند دن بعد متاثرہ مریض کے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں جبکہ جگر اورگردے بھی کام کرنا چھوڑدیتے ہیں۔
ایشیا، یورپ اور افریقہ میں کانگو وائرس سے اموات کی شرح 50 فیصد تک ہے، یہ مرض 3 وجوہ سے پھیلتا ہے جن میں وائرس زدہ مریض، یا جانور کے خون اور دیگر جسمانی رطوبتوں سے، وائرس زدہ سرنج کے استعمال سے اورجانور میں پائے جانے والے کیڑے کا کاٹنا شامل ہے ، کانگو وائرس کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سے کی جاتی ہے خون کا ٹیسٹ پی سی آر مذکورہ مرض کی ایل جی ای اور ایل جی ایم تشخیص کیلیے سب سے بہتر ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق گھر کے کسی فردکو کانگو وائرس لاحق ہونے پر تمام اہل خانہ کے بھی خون کے ٹیسٹ لازمی کرائے جاتے ہیں، واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں کانگو وائرس سے ایک قصائی کی موت کی تصدیق کی گئی ہے، متوفی جانوروں کے براہ راست رابطے میں تھا، کانگو وائرس کا کیس سامنے آنے پر ای ڈی او صحت کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز نے محکمہ لائیو اسٹاک اور بلدیہ عظمیٰ کے ڈائریکٹر ویٹرنری کو مکتوب لکھا ہے جس میں ان سے کانگو وائرس کی بیماری سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی درخواست کی گئی ہے۔
جانوروں کی کھال سے خون چوسنے والا ٹس اس کے پھیلاؤکا سبب بنتا ہے،ماہرین طب اور انفیکشن کے مطابق کانگو وائرس کا سبب بننے والاکیڑا جانوروں بھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں جسے طبی زبان میں S TICK ٹس کہا جاتا ہے یہ ایک خاص قسم کا کیڑا ہوتا ہے جوجانورکی کھال سے چپک کر اس کا خون چوستا رہتا ہے جانوروں سے براہ راست رابطے میں رہنے والے افرادکو ٹس کے کاٹنے سے کانگو وائرس کا مرض لاحق ہوتا ہے۔
کانگو وائرس انفیکشن کے بعد تیز بخار لاحق ہوتا ہے جوشدید نوعیت اختیار کرتا ہے، متاثرہ فرد کو سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی ، منہ میں چھالے، آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے جبکہ تیز بخار ہونے پر جسم میں سفید خلیوں وائٹ سیل کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ایسی صورت میں متاثرہ مریض کے جسم سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے، چند دن بعد متاثرہ مریض کے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں جبکہ جگر اورگردے بھی کام کرنا چھوڑدیتے ہیں۔
ایشیا، یورپ اور افریقہ میں کانگو وائرس سے اموات کی شرح 50 فیصد تک ہے، یہ مرض 3 وجوہ سے پھیلتا ہے جن میں وائرس زدہ مریض، یا جانور کے خون اور دیگر جسمانی رطوبتوں سے، وائرس زدہ سرنج کے استعمال سے اورجانور میں پائے جانے والے کیڑے کا کاٹنا شامل ہے ، کانگو وائرس کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سے کی جاتی ہے خون کا ٹیسٹ پی سی آر مذکورہ مرض کی ایل جی ای اور ایل جی ایم تشخیص کیلیے سب سے بہتر ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق گھر کے کسی فردکو کانگو وائرس لاحق ہونے پر تمام اہل خانہ کے بھی خون کے ٹیسٹ لازمی کرائے جاتے ہیں، واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں کانگو وائرس سے ایک قصائی کی موت کی تصدیق کی گئی ہے، متوفی جانوروں کے براہ راست رابطے میں تھا، کانگو وائرس کا کیس سامنے آنے پر ای ڈی او صحت کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز نے محکمہ لائیو اسٹاک اور بلدیہ عظمیٰ کے ڈائریکٹر ویٹرنری کو مکتوب لکھا ہے جس میں ان سے کانگو وائرس کی بیماری سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی درخواست کی گئی ہے۔