گھر جاؤ

اگر دوست نے بات نہیں مانی تو کہا گھر جاؤ۔ کسی ملازم سے حکم کی تعمیل میں تاخیر ہوگئی تو کہا گھر جاؤ۔

saifuzzaman1966@gmail.com

اگر دوست نے بات نہیں مانی تو کہا گھر جاؤ۔ کسی ملازم سے حکم کی تعمیل میں تاخیر ہوگئی تو کہا گھر جاؤ۔ موسم بگڑ گیا تو Order ملا گھر جاؤ۔ بیگم سے اختلاف ہوا تو فرمایا گھر جاؤ۔ حکومت نے مطالبات ماننے میں تاخیر کی تو کہا گھر جاؤ۔

یہ گھر جاؤ ہے کیا؟ اور کون کون گھر جائے۔ کیوں جائے! اس گھر جانے کے حکم کے درمیان وہ بات چیت کہاں رہ گئی جو ہونی چاہیے۔ اور جو ہوا کرتی ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک انسان جو مٹی سے بنا ہے۔ لمحوں کا انسان۔ اس قدر تکبر سے یہ دو لفظیہ حکم دے۔ اور نہ صرف یہ کہ حکم دے بلکہ اس کی تعمیل بھی فوراً سے پیشتر چاہے اور ایسے چاہے کہ خواہ زمین پھٹ پڑے یا آسمان شق ہوجائے گھر تو جانا ہوگا۔ کیونکہ صاحب موصوف کا فرمایا ہوا ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ بھائی جو آپ کے "Subordinate" تھے یا کسی طرح آپ کے زیراثر تھے وہی گھر جاسکتے تھے اور وہ گھر چلے بھی گئے۔ حکومت گھر جائے! بظاہر اس کے امکان نظر نہیں آتے۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جو آج آپ فرما رہے ہیں یا کرنے جا رہے ہیں وہی کل دوسرے بھی کریں گے۔ اور آپ اگر حکومت میں ہوئے تو وہ بھی یہی فرمائش کریں گے۔عین ممکن ہے کہ آپ کو قبل ازوقت یہ یقین دلایا گیا ہو کہ آپ کے خلاف ایسا کچھ ہم کرنے نہیں دیں گے۔

ہماری طاقت اور مدد سے آپ اپنا دور امن و شانتی سے پورا کرلیں گے۔ لیکن میری ناقص معلومات کے مطابق یہ وعدے وعید صرف آپ سے نہیں کیے جا رہے بلکہ آپ کے پیشرو کئی حاکموں سے ماضی میں بھی کیے گئے تھے۔ لیکن وہ وعدے وفا نہ ہوسکے اور وہ بے چارے محض ''چارے'' کے طور پر استعمال ہوگئے۔ بعد میں وہ کہیں نہیں تھے اور اصل حاکم ہی حاکم بنے اور برسہا برس تک رہے۔ لہٰذا میرا مستقل مشورہ جو پچھلے کئی Articles سے جاری ہے۔ اب بھی یہی ہے کہ آپ اس واہمہ کا شکار ہونے کے بجائے حکومت کی مضبوط Opposition کریں۔

KPK کی صوبائی حکومت کو پورے ملک کے لیے ایک درخشاں اور قابل تقلید مثال بنائیں تاکہ آیندہ الیکشن میں عوام آپ کو مرکز کی حکومت کے لیے بھی اکثریتی ووٹ دیں۔ لیکن اس صائب مشورے کے بعد میں آپ سے بعد احترام پوچھنا چاہوں گا کہ مئی 2013 کے الیکشن میں اگر "Rigging" ہوئی تو وہ پورے ملک میں ہوئی ہوگی۔ کیا سندھ، بلوچستان اور KPK اس سے بری الذمہ ہیں۔ وہی عام سیاہی ہر جگہ استعمال ہوئی۔

ہر صوبے میں نگراں حکومتیں ایک طے شدہ طریقہ کار کے مطابق قائم کی گئیں۔تو ملک کے باقی صوبوں پر آپ کے اعتراضات، دھاندلی کے الزامات کیوں نہیں ہیں۔ KPK کی حکومت کو آپ نے قبول ہی کیوں کیا؟ اور Rigging میں آخر کون سا محکمہ شامل نہیں تھا۔ عدلیہ پر آپ کا الزام ہے۔ الیکشن کمیشن کو آپ مسلم لیگ (ن) کی ٹیم گردانتے ہیں۔ ROZ پر آپ برہم ہیں پولیس کو مکمل جانبدار بتاتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ سوال ہے کہ باقی رہا کون؟ ہمیں بتائیں تاکہ ہم اس ایک محکمے کو قابل اعتبار سمجھ لیں۔

دوسری طرف موجودہ احتجاجی تحریک میں آپ کے اتحادی وہی سب سیاستدان ہیں جنھیں عوام کی اکثریت گھر بھیج چکی ہے۔ جو مشرف دور میں ان کے ساتھ تھے۔ زرداری دور میں ان کے ہمراہ برسر اقتدار رہے۔ گویا ہمیشہ حکومت میں رہنا ان کا مطمع نظر تھا اور ہے۔ تو پھر آپ کس نئے پاکستان کی تعمیر کا دعویٰ فرما رہے ہیں۔ اور اگر مان بھی لیا جائے کہ آپ موجودہ حکومت کو گھر بھیج کر حکومت میں آجاتے ہیں۔ تو وہ انقلاب عظیم جس کا ذکرآپ کی زبان کر رہی ہے وہ آئے گا کیسے؟ انرجی بحران کو آپ دنوں میں کیسے دور کردیں گے؟ بدترین مہنگائی اور بے روزگاری پر کس طرح یکدم قابو پالیں گے؟


طالبان ایشو، کراچی بدامنی، کرپشن کا خاتمہ، محکماتی اصلاح، ملک پر عائد اربوں ڈالرز کے قرضے۔ کیا یہ ایسے مسائل ہیں جو دنوں میں حل طلب ہوں یا انقلابی اقدامات کے متقاضی ہوں! میری رائے میں تو فی الوقت ان کی اصلاح کی جانی چاہیے۔ ایک ایسا اصلاحی پروگرام جس کے نفاذ پر حکومت وقت کو مجبور کیے جانے کی ضرورت ہے۔

اور اگر آپ ایک فرضی یا داستانوی انقلاب کے سحر سے باہر آکر عوام کے حقیقی مسائل پر کوئی لانگ مارچ کریں تو فی الواقع پوری قوم آپ کے ہم قدم ہوگی۔ یہ انتہائی اصلاحات، الیکشن میں دھاندلی، 4 یا 14 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ؟ میرے عزیز ہمارا یہ مسئلہ نہیں ہے۔ یہ ہماری ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ وزیر اعظم کون ہے، کون ہو۔ ہمیں تو غرض اس سے ہے کہ جو ہو وہ ہمارے لیے پرخلوص ہو کر کام کرے۔

یوں بھی ایسا کوئی جنرل یا مڈٹرم الیکشن دور دور تک نظر نہیں آتا۔ جس میں کوئی ایک جماعت پورے ملک میں اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہو۔ آپ سمیت جو بھی برسر اقتدار آیا وہ ایک، دو صوبوں میں ہی حکومت بناسکے گا۔ جب کہ مرکز میں اسے آزاد اراکین یا دیگر جماعتوں کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ لہٰذا تنازعہ تو پھر بھی رہے گا۔

لہٰذا ازراہ کرم آپ حکومت کو ''گھر بھیجنے'' کے مطالبے سے فی الحال دستبرداری اختیار فرمالیں کیونکہ حکومت کے ساتھ ہی Democracy بھی گھر چلی جائے گی۔ ادھر آپریشن ''ضرب عضب'' میں بھی یکسوئی کی ضرورت ہے۔ اگر فوج کا دھیان (Concentration) ذرا سا بھی بٹا تو طالبان کو موقع مل جائے گا۔ خدانخواستہ آپریشن کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا تو پھر ملک اور قوم کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ہر سمت طالبان ہی طالبان ہوں گے۔ دھماکے ہوں گے، بارود ہوگا اور پوری قوم ''گھر چلی جائے گی۔''

علاوہ ازیں اس نقطے پر بھی غور فرمائیے گا کہ ناکامی کی صورت میں ہمارے ہمسایہ ممالک پر ہماری افواج کا امیج کیا بنے گا۔ لہٰذا سردست انقلابی تحریک کو اصلاحی پروگرام سے، اور پاکستان کی تعمیر نو کو موجودہ پاکستان کی Repair سے تبدیل کرلیجیے۔

میرے عزیز تو اتری ندی کا لہجہ ہے

ہمیں چڑھے ہوئے دریا کو پار کرنا ہے
Load Next Story