ڈی آئی جی ویسٹ کے دفتر میں رشوت کا بازار گرم فریاد کیلئے آنے والے اہلکار مایوسی کا شکار
مٹھی گرم کرنیوالے اہلکاروں کو افسر کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے، شکایت کے باوجود ڈی آئی جی کا معاملے سے اظہار تعلقی
ڈی آئی جی ویسٹ کا آفس فریاد کے لیے آنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے لیے مسائل کا گڑھ بن گیا ۔
عملہ مبینہ طور پر بغیر رشوت کے پولیس افسران و اہلکاروں کو اعلیٰ افسر کے سامنے پیش نہیں کرتا جو مٹھی گرم کر دیتا ہے اسے پیش کر دیا جاتا ہے،شکایت کے باوجود ڈی آئی جی ویسٹ نے اس معاملے سے لاتعلقی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث سڑکوں پر ڈیوٹیاں دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کے باعث ان کے دفتر میں ماتحت عملے کی اجارہ داری اور من مانی نے شکایات کے حل اور پیشی کے لیے آنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو شدید مشکلات اور مایوسی سے دوچار کر دیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے دفتر میں اپنے مسائل کے حل کے لیے پولیس افسران و اہلکاروں کو ماتحت عملہ مبینہ طور پر بغیر مک مکا کے اعلیٰ افسر کے سامنے پیش کرنے سے ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور جو ان کی مٹھی گرم کر دے اسے پیش کرا دیا جاتا ہے جس کے باعث اعلیٰ افسر کے سامنے پیش نہ ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں تعینات پولیس افسران و اہلکار چھٹی ، غیر حاضری ، میڈیکل ، تبادلے ، تعیناتی ، بیماری اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ کے دفتر آتے ہیں تاکہ وہ اعلیٰ افسر کے سامنے پیش ہو کر اپنے مسائل بیان کر سکیں جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ نے مبینہ طور پر اس معاملے پر لاتعلقی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث سڑکوں پر ڈیوٹیاں دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں نہ صرف شدید اشتعال پایا جاتا ہے بلکہ اعلیٰ افسر کے رویہ پر بھی دلبراشتہ دکھائی دیتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات متعدد افسران و اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اعلیٰ افسر تو اے سی کمرے اور لگژری گاڑی میں محافظوں کی فوج میں آتے جاتے ہیں جبکہ پولیس میں تعیناتی کا اصل فرض تو موبائلوں اور تھانوں میں ڈیوٹی دینے والے پولیس افسران و اہلکار ادا کرتے ہیں اور اس میں ان کی جانب سے جانوں کے نذرانے بھی دیے جا رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے پولیس افسران و اہلکاروں کی شکایات سننے اور ان کے ازالے کیلیے کوئی بہتر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس کے باعث اپنی فریاد لے کر آنے والے پولیس افسران و اہلکار ان کے ماتحت عملے کے رحم و کرم پر ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کے آفس میں شکایت کے سدباب کیلیے آنے والے شہریوں کو بھی اعلیٰ افسر سے ملاقات کیلیے طویل انتظار کی زحمت برداشت کرنا پڑتی ہے۔
عملہ مبینہ طور پر بغیر رشوت کے پولیس افسران و اہلکاروں کو اعلیٰ افسر کے سامنے پیش نہیں کرتا جو مٹھی گرم کر دیتا ہے اسے پیش کر دیا جاتا ہے،شکایت کے باوجود ڈی آئی جی ویسٹ نے اس معاملے سے لاتعلقی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث سڑکوں پر ڈیوٹیاں دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کے باعث ان کے دفتر میں ماتحت عملے کی اجارہ داری اور من مانی نے شکایات کے حل اور پیشی کے لیے آنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو شدید مشکلات اور مایوسی سے دوچار کر دیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے دفتر میں اپنے مسائل کے حل کے لیے پولیس افسران و اہلکاروں کو ماتحت عملہ مبینہ طور پر بغیر مک مکا کے اعلیٰ افسر کے سامنے پیش کرنے سے ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور جو ان کی مٹھی گرم کر دے اسے پیش کرا دیا جاتا ہے جس کے باعث اعلیٰ افسر کے سامنے پیش نہ ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں تعینات پولیس افسران و اہلکار چھٹی ، غیر حاضری ، میڈیکل ، تبادلے ، تعیناتی ، بیماری اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ کے دفتر آتے ہیں تاکہ وہ اعلیٰ افسر کے سامنے پیش ہو کر اپنے مسائل بیان کر سکیں جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ نے مبینہ طور پر اس معاملے پر لاتعلقی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث سڑکوں پر ڈیوٹیاں دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں میں نہ صرف شدید اشتعال پایا جاتا ہے بلکہ اعلیٰ افسر کے رویہ پر بھی دلبراشتہ دکھائی دیتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات متعدد افسران و اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اعلیٰ افسر تو اے سی کمرے اور لگژری گاڑی میں محافظوں کی فوج میں آتے جاتے ہیں جبکہ پولیس میں تعیناتی کا اصل فرض تو موبائلوں اور تھانوں میں ڈیوٹی دینے والے پولیس افسران و اہلکار ادا کرتے ہیں اور اس میں ان کی جانب سے جانوں کے نذرانے بھی دیے جا رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے پولیس افسران و اہلکاروں کی شکایات سننے اور ان کے ازالے کیلیے کوئی بہتر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس کے باعث اپنی فریاد لے کر آنے والے پولیس افسران و اہلکار ان کے ماتحت عملے کے رحم و کرم پر ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ویسٹ کے آفس میں شکایت کے سدباب کیلیے آنے والے شہریوں کو بھی اعلیٰ افسر سے ملاقات کیلیے طویل انتظار کی زحمت برداشت کرنا پڑتی ہے۔