سخت گیر عسکریت پسندوں نے نیا گروپ’’جماعت الا حرار‘‘ قائم کر لیا

نامعلوم مقام پراجلاس ،مولانا قاسم سربراہ،مفتی مصباح پشاورسے رکن شوریٰ،احسان اﷲ احسان ترجمان مقرر

عمرخراسانی،قاری شکیل،مولوی منصور،عبداللہ بھی شوریٰ میں شامل ، 70 فیصدجنگجو طالبان سے الگ ہونیکی تیاریاں کررہے ہیں،ذرائع. فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما منظرعام پر آگئے ہیں اوربعض جنگجوؤں نے جماعت الاحرار کے نام سے نیاگروپ بنایاہے جس میں بعض سخت گیر عسکریت پسند رہنما بھی شامل ہیں۔

روزنامہ ایکسپریس کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق غیرمتوقع طورپر مولانا قاسم کو نومنتخب تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جن کا نام طالبان کی صفوں میں یا میڈیا کے سامنے نہیں آیا تھا جب کہ مفتی مصباح کو پشاور سے شورٰی کا رکن چن لیا گیا ہے۔ مولاناقاسم نے گزشتہ روزکئی مہینوں کی پراسرار خاموشی کے بعد سابق طالبان جنگجوؤں سے ٹیلیفون پربات بھی کی اورانھیں اعتماد میں لیا جب کہ کئی رہنماؤں کا نا معلوم مقام پراجلاس ہواجس میں تنظیم کے اغراض ومقاصد پرغور کیاگیا۔ جماعت الاحرار کے نئے امیرمولانا قاسم اورتحریک طالبان پاکستان کے سیاسی شورٰی کے امیر قاری شکیل کے مطابق ٹی ٹی پی کی قیادت شخصی اغراض ومقاصد کاشکار ہوئی جس کی وجہ سے طالبان کے اندرلڑائی شروع ہوئی جس سے طالبان کوسخت نقصان پہنچا۔ نظم وضبط نہ ہونے کے باعث طالبان کوفوجی آپریشن کی وجہ سے ناکامی کاسامنا کرناپڑا اوروہ سیکیورٹی فورسزکے ساتھ نہیں لڑسکے۔


مولاناقاسم نے بتایاکہ امارات اسلامی افغانستان کے طرزپر کام کرنے کے لیے ان کی جماعت وجود میں آئی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کونئے دھڑے کا ترجمان مقررکیا گیاہے جب کہ قاری مصباح ضلع پشاورسے، عمرخالد خراسانی مہمندایجنسی، چارسدہ سے قاری شکیل، اورکزئی ایجنسی سے مولوی منصوراور باجوڑایجنسی سے عبداللہ شورٰی کے ارکان چن لیے گئے۔

دیگر اضلاع اورایجنسیوں کے عسکریت پسندوںسے بات چیت جاری ہے اورآئندہ چندروز میں ان کے ناموں کابھی اعلان کیاجائے گا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ ٹی ٹی پی کے 70 فیصد جنگجو تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی نظم سے الگ ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں۔
Load Next Story