بات کچھ اِدھر اُدھر کی بُک ریویو پیچیدہ تخلیق
پیچیدہ تخلیق میری پہلی کتاب ہے . یہ کتاب میں نے لکھی ہے یا مجھ سے لکھوا دی گئی ہے یہ بات میں آج تک نہیں سمجھ پایا . شروع میں مختلف فورمز میں اپنی زندگی کے مختلف واقعات لکھنا شروع کئے تھے اور پھر کچھ دوستوں کے پرزور اسرار پر انہیں ایک جگہ جمع کرنا شروع کیا . فطرتاً میری ذات میں خانہ بدوشی کا عنصر کچھ زیادہ پایا جاتا ہے شاید اس لئے میرے پاس لکھنے کو بہت کچھ تھا، اور پھر اپنے بہت ہی محترم استاد جنہیں میں " باوا جی " کے نام سے پکارتا ہوں ، ان کے ساتھ گزرے لمحے ان سے سیکھی باتیں، اسباق اور ان کے ساتھ مختلف خانہ بدوشیوں سے جو سیکھا، دیکھا اور سمجھا وہ سب تحریر کرنے کی ٹھان لی۔ میری زندگی کے کچھ سال میرے گھر والوں اور عزیز و اقارب کے لئے بہت پراسرار رہے ہیں جن کے بارے میں مجھ سے اکثر بہت سے سوال پوچھے جاتے تھے کہ تم کہاں ہوتے ہو ، کیا کرتے ہو ، وغیرہ وغیرہ۔
لہٰذا قلم سے جواب دینا مجھے سب سے مؤثر ذریعہ لگا اور میں نے ان تمام واقعات کو لکھنا شروع کر دیا ، اس دوران فوج سے لے کر تحریک طالبان اور ایک فقیر سے لے کر بیوروکریٹ تک مختلف شخصیات سے ملاقات ہوئی ، اور ہر شخص یا اگر میں کہوں کہ ہر زی روح سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملا تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ لہٰذا میرے لئے یہ ضروری ہوگیا تھا کہ ان سب واقعات کو اسباق کے ساتھ کتابی شکل دوں۔
لہٰذا الله کا نام لے کر یہ کام شروع کردیا شروع میں سوشل میڈیا پر اپنی کچھ واقعات کو دوستوں کے ساتھ شیئر کیا جس پر بہت اچھا ردعمل سامنے آیا اور کچھ دوستوں نے تنقید بھی کی جس سے لگا کہ یہ سب اتنا آسان بھی نہیں ہے جتنا میں سمجھ بیٹھا ہوں۔
بہرحال اس کتاب کو لکھنے کا اصل مقصد قوم کو ان مسائل کے حل یا اگر یہ کہا جائے مثبت حل کی جانب متوجہ کرنا تھا جنہیں ہم اکثر معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں اور جب یہ مسائل یا خرابیاں ایک عفریت کا روپ دھار لیتی ہیں تب بھی ہم بجائے اس کے کہ اس مصیبت کی بنیاد کو ہی ختم کریں اس عفریت سے لڑنے کی ہی ترکیبیں سوچتے رہتے ہیں۔
فوٹو؛ ملک جہانگیر
"پیچیدہ تخلیق" ایک استاد اور اس کے شاگرد کے درمیان ہونے والے مختلف مکالموں کا مجموعہ ہے جس میں سیاسی ، سماجی ، دینی ، دنیاوی غرض ہر پہلو پر ہر ممکن حد تک بات کی گئی ہے، اور ان معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کتاب کے شروعاتی مضامین میں پاکستان کی دنیا میں اہمیت اور اس کے خلاف ہونے والی عالمی سازشوں پر سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ کون لوگ ہیں جو پاکستان اور اس کی سپاہ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ، جس کے لئے وہ کبھی مذہبی جنونیت کا سہارا لیتے ہیں تو کبھی آزاد خیالی کا ، کہیں پاکستانی طالبان کے نام پر دشمن کھڑے کئے ہیں تو کہیں کوئی میڈیا گروپ اس کام میں پیش پیش نظر آتا ہے .
اس کے علاوہ جن روحانیت کے اسرار و رموز کو انتہائی پیچیدہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے اس کی آسان تصویر بیان کی گئی ہے کہ الله کی قربت کا یہ مطلب نہیں کہ سب چھوڑ چھاڑ کر پہاڑوں میں جاکر بیٹھا جائے بلکہ یہ تو دنیا میں دنیا والوں کے ساتھ رہ کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اگر ایک جملے میں اس کتاب کو بیان کیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ " پیچیدہ تخلیق" میں ان تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں جو آج کی جوان نسل کے ذہنوں میں روزمرہ کی بنیاد پر اٹھتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ اس کتاب میں زبان آسان اور سادہ استعمال کی گئی ہے، چونکہ میں خود کوئی ادبی شخصیت نہیں اسلئے وہی زبان استعمال کی جو مجھے سمجھ آتی ہے اور جو عام پاکستانی بھی بآسانی سمجھتا ہے۔
جب یہ کتاب شائع ہوئی تو مجھے امید نہیں تھی کہ اسے اتنی پزیرائی ملے گی۔ کیونکہ آج کے دور میں کہ جب نوجوان نسل کتاب سے رشتہ توڑ بیٹھی ہے وہاں ایک ابھرتے ہوئے مصنف کی پہلی کاوش اتنی پسند کی جائے گی اس کا مجھے اندازہ نہ تھا۔ پہلی کتاب سے ملنے والے حوصلے ہی کی وجہ دوسری کتاب جو کہ پیچیدہ تخلیق کا ہی تسلسل ہے شائع کرنے کا ارادہ ہے جو انشا اللہ اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گی اور امید کرتا ہوں یہ سلسلہ چلتا ہی رہے گا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔