دہری شہریت مزید اراکین اسمبلی عدالتی فیصلے کی زد میں آسکتے ہیں
وزیر داخلہ رحمان ملک کا ستارہ بھی ان دنوں گردش میں ہے ان کے سر پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے
گستاخانہ فلم کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان تاحال سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ پُرتشدد مظاہروں میں جہاں اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے وہاں جلائو گھیرائو، توڑ پھوڑ اور بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
پاکستان غالباً دنیا کا پہلا مسلمان ملک گردانا جا رہا ہے جہاں گستاخانہ فلم کے خلاف جاری احتجاج میں حکومت خود شامل ہو گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے جمعہ کے روز یوم عشق رسولؐ سرکاری سطح پر منانے کے فیصلے کی منظوری دی اور ساتھ جمعہ کے روز سرکاری تعطیل کرنے کا اعلان کر دیا۔
وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے گستاخانہ فلم کی مذمت کی، بعض وزراء نے حکومت کے احتجاج میں شریک ہونے اور سرکاری تعطیل کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی اور وزیر اعظم سے کہا کہ حکومتیں خود احتجاج میں شریک نہیں ہوتی ہیں۔
کابینہ کے فیصلے کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں عشق رسولؐ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس کی میزبانی اور صدارت وزیر اعظم نے خود کی، کابینہ کے تمام ارکان نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اگر حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو دعوت دے کر اس قومی کانفرنس میں شرکت پر آمادہ کر لیتے تو یقینا اقوام عالم کو سرزمین پاکستان سے اتحاد و یگانگت کا پیغام جاتا مگر ایسا نہ ہو سکا،حزب اختلاف کی کسی سیاسی جماعت کے رہنما نے اس حکومتی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
یوم عشق رسولؐ کے موقع پر اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں سفارتکاروں نے شرکت کی، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس کانفرنس سے خطاب کے دوران عالمی برادری سے یہ مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے اور اقوام متحدہ اس کے لئے ضروری قانون سازی کرے۔ دوران خطاب وزیر اعظم کئی مواقع پر جذباتی ہو گئے۔
وزیر اعظم نے بجا طور پر کہا کہ ہولو کاسٹ سے انکار پر سزا ہے، مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جائے، توہین رسالت ناقابل قبول ہے، صدر آصف علی زرداری جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھائیں گے، انہوں نے سفارتی سطح پر اس کو جرم قرار دلوانے کیلئے تمام ذرائع استعمال کرنے کے عزم کو دہرایا ، کانفرنس میں شریک مسلمان سفارتکاروں نے بھی وزیر اعظم کے جذبات کو سراہا۔
گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر اس احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر نے ملک بھر میں بدترین توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کر کے جو لوٹ مار کی ہے اسکی مثال حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی اربوں کا نقصان ملکی معیشت کو ہوا ہے، اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر بڑے شہر میدان جنگ بنے رہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس اہلکار ان پُرتشدد مظاہروں کو روکنے اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بڑی حد تک ناکام ہو گئے۔ لاء اینڈ آرڈر کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر وزارت داخلہ کے احکامات پر ملک کے 15 شہروں میں موبائل سروس کو جمعہ کے روز معطل کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں مظاہرین کے ڈپلومیٹک انکلیو میں گھس جانے کے خطرات کے پیش نظر جہاں تمام شاہراہوں کو بڑے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا تھا، وہاں مسلح افواج کے سینکڑوں نوجوانوں کو الرٹ کیا گیا تھا، فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹرز فضا میں موجود رہے۔
پاکستان میں متعین امریکی قائمقام سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے امریکہ میں تیار کردہ گستاخانہ فلم کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا اورمطالبہ کیا گیاکہ اس گستاخانہ فلم کو فوری طور پر یوٹیوب سے ہٹایا جائے، مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کو اس مرحلے پر کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے امریکہ سمیت دیگر ممالک کی قیادت پر دبائو بڑھانے کیلئے سفارتی کوششیں تیز تر کرنی چاہئیں۔
سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے دوہری شہریت رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا ہے، عدالت کے اس فیصلہ کو ہر سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔
اس فیصلہ کی زد میں اب تک 11 ارکان اسمبلی آ چکے ہیں اور وہ عدالتی فیصلے کے بعد نااہل قرار دیئے جا چکے ہیں، پارلیمانی ذرائع کا یہ دعویٰ ہے کہ 30 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کے پاس اب بھی دوہری شہریت ہے۔
وزیر داخلہ رحمان ملک کا ستارہ بھی ان دنوں گردش میں ہے ان کے سر پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے، چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے وزیر داخلہ رحمان ملک کی ممکنہ نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنا ہے۔
یہ چیئرمین سینٹ کیلئے ایک مشکل فیصلہ ہو گا۔ عدالت نے رحمان ملک کے اس بیان کے تناظر میں مزید دوہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کے بارے میں تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
عدالت عظمیٰ کو ایسے بیورو کریٹ کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیئے جن کے پاس دوہری شہریت ہے، حال ہی میں بعض دوہری شہریت کے حامل سرکاری افسروں کے نام منظر عام پر آئے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے بعض رہنما مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو چکے ہیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے دیگر لیگی دھڑوں سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کو (ن) لیگ میں شامل کرنے کیلئے بعض رہنمائوں کو رابطوں کا ٹاسک دے دیا ہے۔
پاکستان غالباً دنیا کا پہلا مسلمان ملک گردانا جا رہا ہے جہاں گستاخانہ فلم کے خلاف جاری احتجاج میں حکومت خود شامل ہو گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے جمعہ کے روز یوم عشق رسولؐ سرکاری سطح پر منانے کے فیصلے کی منظوری دی اور ساتھ جمعہ کے روز سرکاری تعطیل کرنے کا اعلان کر دیا۔
وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے گستاخانہ فلم کی مذمت کی، بعض وزراء نے حکومت کے احتجاج میں شریک ہونے اور سرکاری تعطیل کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی اور وزیر اعظم سے کہا کہ حکومتیں خود احتجاج میں شریک نہیں ہوتی ہیں۔
کابینہ کے فیصلے کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں عشق رسولؐ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس کی میزبانی اور صدارت وزیر اعظم نے خود کی، کابینہ کے تمام ارکان نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اگر حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو دعوت دے کر اس قومی کانفرنس میں شرکت پر آمادہ کر لیتے تو یقینا اقوام عالم کو سرزمین پاکستان سے اتحاد و یگانگت کا پیغام جاتا مگر ایسا نہ ہو سکا،حزب اختلاف کی کسی سیاسی جماعت کے رہنما نے اس حکومتی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
یوم عشق رسولؐ کے موقع پر اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں سفارتکاروں نے شرکت کی، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس کانفرنس سے خطاب کے دوران عالمی برادری سے یہ مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے اور اقوام متحدہ اس کے لئے ضروری قانون سازی کرے۔ دوران خطاب وزیر اعظم کئی مواقع پر جذباتی ہو گئے۔
وزیر اعظم نے بجا طور پر کہا کہ ہولو کاسٹ سے انکار پر سزا ہے، مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جائے، توہین رسالت ناقابل قبول ہے، صدر آصف علی زرداری جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھائیں گے، انہوں نے سفارتی سطح پر اس کو جرم قرار دلوانے کیلئے تمام ذرائع استعمال کرنے کے عزم کو دہرایا ، کانفرنس میں شریک مسلمان سفارتکاروں نے بھی وزیر اعظم کے جذبات کو سراہا۔
گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر اس احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر نے ملک بھر میں بدترین توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کر کے جو لوٹ مار کی ہے اسکی مثال حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی اربوں کا نقصان ملکی معیشت کو ہوا ہے، اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر بڑے شہر میدان جنگ بنے رہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس اہلکار ان پُرتشدد مظاہروں کو روکنے اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بڑی حد تک ناکام ہو گئے۔ لاء اینڈ آرڈر کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر وزارت داخلہ کے احکامات پر ملک کے 15 شہروں میں موبائل سروس کو جمعہ کے روز معطل کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں مظاہرین کے ڈپلومیٹک انکلیو میں گھس جانے کے خطرات کے پیش نظر جہاں تمام شاہراہوں کو بڑے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا تھا، وہاں مسلح افواج کے سینکڑوں نوجوانوں کو الرٹ کیا گیا تھا، فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹرز فضا میں موجود رہے۔
پاکستان میں متعین امریکی قائمقام سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے امریکہ میں تیار کردہ گستاخانہ فلم کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا اورمطالبہ کیا گیاکہ اس گستاخانہ فلم کو فوری طور پر یوٹیوب سے ہٹایا جائے، مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کو اس مرحلے پر کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے امریکہ سمیت دیگر ممالک کی قیادت پر دبائو بڑھانے کیلئے سفارتی کوششیں تیز تر کرنی چاہئیں۔
سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے دوہری شہریت رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا ہے، عدالت کے اس فیصلہ کو ہر سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔
اس فیصلہ کی زد میں اب تک 11 ارکان اسمبلی آ چکے ہیں اور وہ عدالتی فیصلے کے بعد نااہل قرار دیئے جا چکے ہیں، پارلیمانی ذرائع کا یہ دعویٰ ہے کہ 30 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کے پاس اب بھی دوہری شہریت ہے۔
وزیر داخلہ رحمان ملک کا ستارہ بھی ان دنوں گردش میں ہے ان کے سر پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے، چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے وزیر داخلہ رحمان ملک کی ممکنہ نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنا ہے۔
یہ چیئرمین سینٹ کیلئے ایک مشکل فیصلہ ہو گا۔ عدالت نے رحمان ملک کے اس بیان کے تناظر میں مزید دوہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کے بارے میں تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
عدالت عظمیٰ کو ایسے بیورو کریٹ کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیئے جن کے پاس دوہری شہریت ہے، حال ہی میں بعض دوہری شہریت کے حامل سرکاری افسروں کے نام منظر عام پر آئے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے بعض رہنما مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو چکے ہیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے دیگر لیگی دھڑوں سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کو (ن) لیگ میں شامل کرنے کیلئے بعض رہنمائوں کو رابطوں کا ٹاسک دے دیا ہے۔