’’اسکوالامائن‘‘
تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسکوالا مائن انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
ISLAMABAD:
ہمارا مدافعتی نظام اعضا، مناعی خلیات اور سالمیات پر مشتمل ہے، جو جراثیموں اور مختلف اقسام کے بیکٹریا کے خلاف مسلسل متحرک رہتا ہے۔
اس نظام کی بدولت ہمارا جسم مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے، لیکن جراثیم کے حملوں اور مختلف طبعی عوامل کی وجہ سے یہ نظام کم زور پڑنے لگتا ہے اور حملہ آور بیکٹریا کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہے۔ قوت مدافعت کی مضبوطی کا تعلق صحت بخش غذا سے بھی ہے۔
مختلف وٹامنز، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کے صاف پانی کے ضروری مقدار میں استعمال کو اس نظام کی مضبوطی کا ذریعہ بتاتے ہیں۔
ہمارے جسم میں مختلف وائرس ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔''اسکوالامائن'' نامی مادے کی دریافت نے طبی ماہرین کو یہ امید دلائی ہے کہ اس کی مدد سے تیار کردہ ادویہ کے ذریعے انسانی جسم جراثیم کے حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ یہ مادہ شارک مچھلی کے جگر میں پایا جاتا ہے، جسے 1993 میں دریافت کیا گیا۔ بعد کے برسوں میں تحقیق سے اس کے اینٹی وائرل ہونے کا انکشاف ہوا۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسکوالا مائن انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
ماہرین نے معلوم کیاکہ یہ مادہ اُن بیماریوں کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے، جو جگر اور خون کے خلیات سے تعلق رکھتی ہیں۔ اسکوالا مائن جگر اور خون کے خلیوں پر حملہ آور کسی بھی وائرس کے خلاف نہایت مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق تحقیق اور مشاہدے سے ثابت ہوتا ہے کہ شارک مچھلی کے جگر سے اسکوالامائن کا اخراج اس کے مدافعتی نظام کو طاقت بخشتا ہے۔ یہ جاننے کے بعد محققین نے اسے انسانوں کے لیے فائدہ مند بنانے پر غور کرنا شروع کیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جراثیم کُش ادویہ کئی بیماریوں کا حل ہیں، لیکن انسانی جسم میں داخل ہونے والے مختلف وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسکوالا مائن سے تیار کردہ ادویہ نہایت مؤثر ثابت ہوں گی۔ یہ مختلف وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کریں گی۔ شارک ایک خوں خوار سمندری مخلوق ہے، لیکن جدید سائنس نے اس کی مدد سے انسانوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا کی صورت میں تجربات کے بعد اسکوالا مائن کو ڈینگی، زرد بخار، ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔
ہمارا مدافعتی نظام اعضا، مناعی خلیات اور سالمیات پر مشتمل ہے، جو جراثیموں اور مختلف اقسام کے بیکٹریا کے خلاف مسلسل متحرک رہتا ہے۔
اس نظام کی بدولت ہمارا جسم مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے، لیکن جراثیم کے حملوں اور مختلف طبعی عوامل کی وجہ سے یہ نظام کم زور پڑنے لگتا ہے اور حملہ آور بیکٹریا کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہے۔ قوت مدافعت کی مضبوطی کا تعلق صحت بخش غذا سے بھی ہے۔
مختلف وٹامنز، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کے صاف پانی کے ضروری مقدار میں استعمال کو اس نظام کی مضبوطی کا ذریعہ بتاتے ہیں۔
ہمارے جسم میں مختلف وائرس ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔''اسکوالامائن'' نامی مادے کی دریافت نے طبی ماہرین کو یہ امید دلائی ہے کہ اس کی مدد سے تیار کردہ ادویہ کے ذریعے انسانی جسم جراثیم کے حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ یہ مادہ شارک مچھلی کے جگر میں پایا جاتا ہے، جسے 1993 میں دریافت کیا گیا۔ بعد کے برسوں میں تحقیق سے اس کے اینٹی وائرل ہونے کا انکشاف ہوا۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسکوالا مائن انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
ماہرین نے معلوم کیاکہ یہ مادہ اُن بیماریوں کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے، جو جگر اور خون کے خلیات سے تعلق رکھتی ہیں۔ اسکوالا مائن جگر اور خون کے خلیوں پر حملہ آور کسی بھی وائرس کے خلاف نہایت مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق تحقیق اور مشاہدے سے ثابت ہوتا ہے کہ شارک مچھلی کے جگر سے اسکوالامائن کا اخراج اس کے مدافعتی نظام کو طاقت بخشتا ہے۔ یہ جاننے کے بعد محققین نے اسے انسانوں کے لیے فائدہ مند بنانے پر غور کرنا شروع کیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جراثیم کُش ادویہ کئی بیماریوں کا حل ہیں، لیکن انسانی جسم میں داخل ہونے والے مختلف وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسکوالا مائن سے تیار کردہ ادویہ نہایت مؤثر ثابت ہوں گی۔ یہ مختلف وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کریں گی۔ شارک ایک خوں خوار سمندری مخلوق ہے، لیکن جدید سائنس نے اس کی مدد سے انسانوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا کی صورت میں تجربات کے بعد اسکوالا مائن کو ڈینگی، زرد بخار، ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔