Crowd Farm توانائی کے حصول کا ایک اچھوتا منصوبہ
تیل کی کھپت میں اضافے کی موجودہ شرح برقرار رہی تو رواں صدی کے اختتام تک دنیا سے تیل کے قدرتی ذخائر ناپید ہو جائیںگے
KARACHI:
دنیا بھر میں توانائی (برقی رو) کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں۔ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے، معاشی ضروریات اور مختلف شعبوں میں ترقی کی وجہ سے نئی صنعتیں قائم ہورہی ہیں۔ گھریلو اور صنعتی پیمانے پر برقی آلات اور بڑی بڑی مشینوں کی وجہ سے برقی رو کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ دنیا بھر میں بجلی پیدا کرنے کے اکثر پلانٹس میں ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں گاڑیوں اور مختلف اقسام کی مشینری کا انحصار بھی تیل ہی پر ہوتا ہے۔ تیل کی بڑھتی ہوئی طلب ایک طرف تو اس کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت بھی بڑھ رہی ہے، دوسری جانب تیل کے ذخائر کم ہوتے چلے جارہے ہیں۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم کی رپورٹ کے مطابق تیل کی کھپت میں اضافے کی موجودہ شرح برقرار رہی تو رواں صدی کے اختتام تک دنیا سے تیل کے قدرتی ذخائر ناپید ہو جائیںگے اور یہ اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں کہ گزرتے وقت کے ساتھ تیل کے استعمال میں کمی نہیں آئے گی بلکہ اضافہ ہی ہوگا۔
اس تناظر میں مختلف ممالک میں متبادل ذرایع سے بجلی پیدا کرنے پر گذشتہ کئی سال سے توجہ دی جارہی ہے، تیل کے بجائے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے بجلی کے حصول کے لیے ہوا چکیاں بھی لگائی جارہی ہیں۔ شمسی توانائی پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں صورت حال خوف ناک رخ اختیار کرسکتی ہے، کیوں کہ کوئلے کے ذخائر بھی آخر کار ختم ہو جائیں گے، شمسی توانائی سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی کی تیاری میں اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور ہوائی چکیاں بھی صرف ایسے علاقوں میں قائم کی جاسکتی ہیں جہاں ہوا کی رفتار اس مقصد کے لیے مناسب ہو۔
سائنس داں مستقبل میں توانائی کے ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے بجلی پیدا کرنے کے غیرروایتی طریقے دریافت کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ ایسی ہی ایک کوشش کے طور پر میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے اسکول آف آر کیٹیکچر اینڈ پلاننگ کے دو طالب علموں نے رواں سال جاپانی کمپنی Holcim Foundation کے زیر اہتمام ہونے والے عالمی Sustainable Construction مقابلے میں برقی رو پیدا کرنے کی ایک تجویز پیش کی اور ان کی اس تجویز کو مقابلے میں اول انعام (دس لاکھ ڈالر) کا حق دار قرار دیا گیا۔ James Graham اور jusczy Thaddeus کی پیش کردہ تجویز میں چلتے یا اچھلتے ہوئے انسانوں کی میکانی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کا تصور دیا گیا ہے۔ اس طریقے کو انھوں نے ''Crowd Farm'' کا نام دیا ہے۔
جیمز گراہم کا کہناہے کہ اس طریقے کو ایسے مقامات پر برقی توانائی پیدا کرنے کے لیے کام یابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں ہر وقت انسانی آمد و رفت رہتی ہو، مثال کے طور پر ریلوے اسٹیشن۔ ''کراؤڈ فارم'' ایسا طریقہ ہے جس میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم کے فرش کے نیچے خاص قسم کے متحرک بلاکوں کا نظام نصب کیا جائے گا۔ انسانی قدموں کے دباؤ سے یہ بلاک ایک دوسرے سے رگڑ کھائیں گے۔ تاہم بلاکوں کی یہ حرکت اتنی معمولی ہوگی کہ اسے فرش پر چلنے والے افراد محسوس نہیں کرسکیں گے۔ بلاکوں کی آپس میں رگڑ کے نتیجے میں ڈائنمو کے اصول پر بجلی پیدا ہوگی۔ ڈائنمو ایک ایسی ڈیوائس ہے جو حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کردیتی ہے آپ نے یہ ڈیوائس کئی برس قبل سائیکلو کے پیچھے پہیے کے ساتھ لگی ہوئی دیکھی ہوگی۔ پہیے کی رگڑ سے ڈائنمو کی موٹر حرکت کرتی تھی اور سائیکل کے آگے لگی ہوئی لائٹ روشن ہوجاتی تھی۔
گراہم اور Jusczy کے مطابق ایک انسانی قدم سے اتنی برقی توانائی پیدا کی جاسکتی ہے جو 60 واٹ طاقت کے دو بلبز کو ایک سیکنڈ کے لیے روشن کرسکے، اسی طرح 28527 انسانی قدموں سے حاصل ہونے والی توانائی ایک برقی ٹرین کو ایک سیکنڈ تک چلانے کے لیے کافی ہوگی۔ گراہم کا کہنا ہے کہ ''کراؤڈ فارم پروجیکٹ'' کو ریلوے اسٹیشن کے علاوہ راک کنسٹرٹس ہال میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ جہاں میوزک کے دیوانے بے اختیار اچھلنے لگتے ہیں۔ ان کی اس حرکت سے برقی توانائی حاصل کی جاسکے گی۔
گراہم اور Jusczy نے اپنی اس تجویز کو قابل عمل ثابت کرنے کے لیے ایک پروٹوٹائپ اسٹول کا سہارا لیا۔ اس اسٹول پر بیٹھنے سے ایک فلائی وہیل گردش کرنے لگتا ہے، جو ڈائنمو کو حرکت دیتا ہے۔ اسٹول پر ایک فرد کے بیٹھنے سے اتنی برقی توانائی پیدا ہوتی ہے، جو چار ایل ای ڈی ڈیوائسز کو روشن کرنے کے لیے کافی ہے۔
''کراؤڈ فارم پروجیکٹس'' توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکیں گے۔ اس طریقہ کار کے ذریعے پر ہجوم گزرگاہوں، کمرشل اور شاپنگ ایریاز کے فٹ پاتھوں کو پاور جنریشن پلانٹس میں تبدیل کیا جاسکے گا۔ اس تجویز کا جائزہ لینے والے ماہرین کا کہناہے کہ ابتدا میں کراؤڈ فارم کی تنصیب پر کثیر لاگت آئے گی، لیکن اس طرح حاصل ہونے والی بجلی پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے سستی ہوگی، کیوں کہ اس پروجیکٹ میں انسان ہی بہ طور ''خام مال'' استعمال ہوں گے۔
دنیا بھر میں توانائی (برقی رو) کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں۔ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے، معاشی ضروریات اور مختلف شعبوں میں ترقی کی وجہ سے نئی صنعتیں قائم ہورہی ہیں۔ گھریلو اور صنعتی پیمانے پر برقی آلات اور بڑی بڑی مشینوں کی وجہ سے برقی رو کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ دنیا بھر میں بجلی پیدا کرنے کے اکثر پلانٹس میں ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں گاڑیوں اور مختلف اقسام کی مشینری کا انحصار بھی تیل ہی پر ہوتا ہے۔ تیل کی بڑھتی ہوئی طلب ایک طرف تو اس کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت بھی بڑھ رہی ہے، دوسری جانب تیل کے ذخائر کم ہوتے چلے جارہے ہیں۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم کی رپورٹ کے مطابق تیل کی کھپت میں اضافے کی موجودہ شرح برقرار رہی تو رواں صدی کے اختتام تک دنیا سے تیل کے قدرتی ذخائر ناپید ہو جائیںگے اور یہ اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں کہ گزرتے وقت کے ساتھ تیل کے استعمال میں کمی نہیں آئے گی بلکہ اضافہ ہی ہوگا۔
اس تناظر میں مختلف ممالک میں متبادل ذرایع سے بجلی پیدا کرنے پر گذشتہ کئی سال سے توجہ دی جارہی ہے، تیل کے بجائے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے بجلی کے حصول کے لیے ہوا چکیاں بھی لگائی جارہی ہیں۔ شمسی توانائی پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں صورت حال خوف ناک رخ اختیار کرسکتی ہے، کیوں کہ کوئلے کے ذخائر بھی آخر کار ختم ہو جائیں گے، شمسی توانائی سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی کی تیاری میں اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور ہوائی چکیاں بھی صرف ایسے علاقوں میں قائم کی جاسکتی ہیں جہاں ہوا کی رفتار اس مقصد کے لیے مناسب ہو۔
سائنس داں مستقبل میں توانائی کے ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے بجلی پیدا کرنے کے غیرروایتی طریقے دریافت کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ ایسی ہی ایک کوشش کے طور پر میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے اسکول آف آر کیٹیکچر اینڈ پلاننگ کے دو طالب علموں نے رواں سال جاپانی کمپنی Holcim Foundation کے زیر اہتمام ہونے والے عالمی Sustainable Construction مقابلے میں برقی رو پیدا کرنے کی ایک تجویز پیش کی اور ان کی اس تجویز کو مقابلے میں اول انعام (دس لاکھ ڈالر) کا حق دار قرار دیا گیا۔ James Graham اور jusczy Thaddeus کی پیش کردہ تجویز میں چلتے یا اچھلتے ہوئے انسانوں کی میکانی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کا تصور دیا گیا ہے۔ اس طریقے کو انھوں نے ''Crowd Farm'' کا نام دیا ہے۔
جیمز گراہم کا کہناہے کہ اس طریقے کو ایسے مقامات پر برقی توانائی پیدا کرنے کے لیے کام یابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں ہر وقت انسانی آمد و رفت رہتی ہو، مثال کے طور پر ریلوے اسٹیشن۔ ''کراؤڈ فارم'' ایسا طریقہ ہے جس میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم کے فرش کے نیچے خاص قسم کے متحرک بلاکوں کا نظام نصب کیا جائے گا۔ انسانی قدموں کے دباؤ سے یہ بلاک ایک دوسرے سے رگڑ کھائیں گے۔ تاہم بلاکوں کی یہ حرکت اتنی معمولی ہوگی کہ اسے فرش پر چلنے والے افراد محسوس نہیں کرسکیں گے۔ بلاکوں کی آپس میں رگڑ کے نتیجے میں ڈائنمو کے اصول پر بجلی پیدا ہوگی۔ ڈائنمو ایک ایسی ڈیوائس ہے جو حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کردیتی ہے آپ نے یہ ڈیوائس کئی برس قبل سائیکلو کے پیچھے پہیے کے ساتھ لگی ہوئی دیکھی ہوگی۔ پہیے کی رگڑ سے ڈائنمو کی موٹر حرکت کرتی تھی اور سائیکل کے آگے لگی ہوئی لائٹ روشن ہوجاتی تھی۔
گراہم اور Jusczy کے مطابق ایک انسانی قدم سے اتنی برقی توانائی پیدا کی جاسکتی ہے جو 60 واٹ طاقت کے دو بلبز کو ایک سیکنڈ کے لیے روشن کرسکے، اسی طرح 28527 انسانی قدموں سے حاصل ہونے والی توانائی ایک برقی ٹرین کو ایک سیکنڈ تک چلانے کے لیے کافی ہوگی۔ گراہم کا کہنا ہے کہ ''کراؤڈ فارم پروجیکٹ'' کو ریلوے اسٹیشن کے علاوہ راک کنسٹرٹس ہال میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ جہاں میوزک کے دیوانے بے اختیار اچھلنے لگتے ہیں۔ ان کی اس حرکت سے برقی توانائی حاصل کی جاسکے گی۔
گراہم اور Jusczy نے اپنی اس تجویز کو قابل عمل ثابت کرنے کے لیے ایک پروٹوٹائپ اسٹول کا سہارا لیا۔ اس اسٹول پر بیٹھنے سے ایک فلائی وہیل گردش کرنے لگتا ہے، جو ڈائنمو کو حرکت دیتا ہے۔ اسٹول پر ایک فرد کے بیٹھنے سے اتنی برقی توانائی پیدا ہوتی ہے، جو چار ایل ای ڈی ڈیوائسز کو روشن کرنے کے لیے کافی ہے۔
''کراؤڈ فارم پروجیکٹس'' توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکیں گے۔ اس طریقہ کار کے ذریعے پر ہجوم گزرگاہوں، کمرشل اور شاپنگ ایریاز کے فٹ پاتھوں کو پاور جنریشن پلانٹس میں تبدیل کیا جاسکے گا۔ اس تجویز کا جائزہ لینے والے ماہرین کا کہناہے کہ ابتدا میں کراؤڈ فارم کی تنصیب پر کثیر لاگت آئے گی، لیکن اس طرح حاصل ہونے والی بجلی پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے سستی ہوگی، کیوں کہ اس پروجیکٹ میں انسان ہی بہ طور ''خام مال'' استعمال ہوں گے۔