رجب طیب اردوان نے ترکی کے نئے صدرکی حیثیت سے حلف اٹھا لیا
ایگزیکٹیو پاور چاہتا تھا تاکہ ملک کے آئین میں موجودہ حالات کے مطابق کچھ تبدیلیاں کرسکوں، نومنتخب ترک صدر
KARACHI:
رجب طیب اردوان نے ترکی کے 12 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے جب کہ تقریب میں مختلف عالمی رہنماؤں نے بھی شرکت کی تاہم ترک اپوزیشن نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
رجب طیب اردوان نے ترک پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک نئے ترکی کی تعمیر کریں گے، ملک کے آئین میں تبدیلیاں کی جائیں گی اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا، نو منتخب ترک صدر نے کہا وہ ایگزیکٹیو پاور چاہتے ہیں تاکہ ملک کے آئین میں موجودہ حالات کے مطابق کچھ تبدیلیاں کی جاسکیں لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا وہ کمال اتاترک کے اصولوں اور سیکولر امیج کے ساتھ ملک میں تبدیلیاں لائیں گے۔
رجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ احمد داؤد اوغلو کو وزیراعظم اور حکمراں پارٹی کا نیا سربراہ نامزد کردیا ہے جب کہ اوگلو نو منتخب صدر رجب طیب اردوان کے انتہائی قریبی رفقا میں شمار کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ طیب اردوان2001 سے 2014 تک 2 مرتبہ ترکی کے وزیراعظم منتخب ہوئے، آئین میں تیسری بار وزیراعظم نہ بننے کی شق کی وجہ سے وہ پہلی بار ہونے والے براہ راست صدارتی انتخابات میں حصہ لے کر ملک کے بارہویں صدر منتخب ہوئے، اگر وہ دوسری مدت کے لئے بھی ترکی کے صدر منتخب ہوجا تے ہیں تو پھر ان کا دور حکمرانی نئے ترکی کے بانی کمال اتا ترک کے دور حکمرانی سے بھی بڑھ جائے گا۔
رجب طیب اردوان نے ترکی کے 12 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے جب کہ تقریب میں مختلف عالمی رہنماؤں نے بھی شرکت کی تاہم ترک اپوزیشن نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
رجب طیب اردوان نے ترک پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک نئے ترکی کی تعمیر کریں گے، ملک کے آئین میں تبدیلیاں کی جائیں گی اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا، نو منتخب ترک صدر نے کہا وہ ایگزیکٹیو پاور چاہتے ہیں تاکہ ملک کے آئین میں موجودہ حالات کے مطابق کچھ تبدیلیاں کی جاسکیں لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا وہ کمال اتاترک کے اصولوں اور سیکولر امیج کے ساتھ ملک میں تبدیلیاں لائیں گے۔
رجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ احمد داؤد اوغلو کو وزیراعظم اور حکمراں پارٹی کا نیا سربراہ نامزد کردیا ہے جب کہ اوگلو نو منتخب صدر رجب طیب اردوان کے انتہائی قریبی رفقا میں شمار کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ طیب اردوان2001 سے 2014 تک 2 مرتبہ ترکی کے وزیراعظم منتخب ہوئے، آئین میں تیسری بار وزیراعظم نہ بننے کی شق کی وجہ سے وہ پہلی بار ہونے والے براہ راست صدارتی انتخابات میں حصہ لے کر ملک کے بارہویں صدر منتخب ہوئے، اگر وہ دوسری مدت کے لئے بھی ترکی کے صدر منتخب ہوجا تے ہیں تو پھر ان کا دور حکمرانی نئے ترکی کے بانی کمال اتا ترک کے دور حکمرانی سے بھی بڑھ جائے گا۔