یوتھ اولمپکس کا رنگا رنگ تقریب کے ساتھ اختتام
دو ہزار پرفارمرز کی شرکت نے چار چاند لگادیے،38 گولڈمیڈلز کے ساتھ میزبان چین سر فہرست
یوتھ اولمپکس کا رنگارنگ تقریب کے ساتھ اختتام ہو گیا،2 ہزار پرفارمرز کی شرکت نے اسے چار چاند لگادیے۔
چین38گولڈمیڈلز کے ساتھ سرفہرست رہا، آئی او سی صدر نے یوتھ اولمپک مشعل بجھنے پر مقابلوں کے خاتمے کا اعلان کیا، اولمپک پرچم کو اتار کر اگلے میزبان شہر بیونس آئرس کے حوالے کیا گیا، تقریباً60 ہزار افراد تقریب میں شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق دوسرے یوتھ اولمپک گیمز کا گذشتہ روز ننجنگ اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں ایک رنگارنگ تقریب میں اختتام ہوگیا،میزبان ملک 38گولڈ میڈلز کے ساتھ سب سے کامیاب ملک قرار پایا،12 دن کے یوتھ اور اسپورٹس جشن کے بعد اولمپک مشعل کو بجھا دیا گیا،انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے گیمز کے خاتمے کا اعلان کیا، ایونٹ کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انعقاد میںکسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی گئی، سمر یوتھ اولمپک گیمز کی شاندار کامیابی پر میں چینی میزبانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
دنیا کے ہر کونے سے آئے ہوئے تمام افراد منتظمین اور ننجنگ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ اس موقع پر اولمپک پرچم کو اتار کر اگلے میزبان شہر بیونس آئرس کے نمائندے کو سونپاگیا۔2 ہزار پرفارمرز نے ننجنگ اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں 'یوتھ ان فل بلوم' موضوع پر 60 ہزار سے زائد مجمع کو محظوظ کیا۔ تھامس باخ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یوتھ اولمپک گیمز میں شریک کئی ایتھلیٹس کیلیے یہ اولمپک سفر کی جانب پہلا قدم ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ان میں سے چند ایتھلیٹس 2016 ریو ڈی جنیرو اور ٹوکیو 2020 میں بھی شریک ہوسکیں گے، انھوں نے اولمپک ماحول کا تجربہ حاصل کرلیا ہے، انھیں اولمپک جذبے کا احساس بھی ہوچکا، اس لیے میں سمجھتا ہوں وہ مستقبل کیلیے سخت جدوجہد کریں گے۔ گیمز میں شریک 203 ممالک اور ریجنز کی نمائندگی کرنے والوں کی پرچم تھامے پریڈ سے قبل تقریب کا آغازکاؤنٹ ڈاؤن اور آتشبازی سے ہوا۔ گیمز کی جھلکیوں اور افتتاحی تقریب کو اسٹیڈیم کی ویڈیو اسکرینز پر دکھایا گیا۔ ننجنگ نام سے مماثلت رکھتے ہوئے7 بڑے پلیٹ فارمز پر پرفارمرز نے گانے گائے اور ڈانس کیا۔ چیف ڈائریکٹر چین وائیا اور ان کی ٹیم نے ایک ایسی تقریب کا اہتمام کیا ۔
جس میں روایتی اور جدید جھلک کے ساتھ ننجنگ کے نوجوانوں نے حصہ لیا۔ اس موقع پر یوگینڈن رنر جیوفرے بالیمومیتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہتر بڑا تجربہ رہا اور میں نے جو کچھ سیکھا وہ مجھے مستقبل میں اولمپک گولڈ جیتنے کے خواب کو پورا کرنے میں مدد دے گا۔
چین38گولڈمیڈلز کے ساتھ سرفہرست رہا، آئی او سی صدر نے یوتھ اولمپک مشعل بجھنے پر مقابلوں کے خاتمے کا اعلان کیا، اولمپک پرچم کو اتار کر اگلے میزبان شہر بیونس آئرس کے حوالے کیا گیا، تقریباً60 ہزار افراد تقریب میں شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق دوسرے یوتھ اولمپک گیمز کا گذشتہ روز ننجنگ اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں ایک رنگارنگ تقریب میں اختتام ہوگیا،میزبان ملک 38گولڈ میڈلز کے ساتھ سب سے کامیاب ملک قرار پایا،12 دن کے یوتھ اور اسپورٹس جشن کے بعد اولمپک مشعل کو بجھا دیا گیا،انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے گیمز کے خاتمے کا اعلان کیا، ایونٹ کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انعقاد میںکسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی گئی، سمر یوتھ اولمپک گیمز کی شاندار کامیابی پر میں چینی میزبانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
دنیا کے ہر کونے سے آئے ہوئے تمام افراد منتظمین اور ننجنگ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ اس موقع پر اولمپک پرچم کو اتار کر اگلے میزبان شہر بیونس آئرس کے نمائندے کو سونپاگیا۔2 ہزار پرفارمرز نے ننجنگ اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں 'یوتھ ان فل بلوم' موضوع پر 60 ہزار سے زائد مجمع کو محظوظ کیا۔ تھامس باخ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یوتھ اولمپک گیمز میں شریک کئی ایتھلیٹس کیلیے یہ اولمپک سفر کی جانب پہلا قدم ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ان میں سے چند ایتھلیٹس 2016 ریو ڈی جنیرو اور ٹوکیو 2020 میں بھی شریک ہوسکیں گے، انھوں نے اولمپک ماحول کا تجربہ حاصل کرلیا ہے، انھیں اولمپک جذبے کا احساس بھی ہوچکا، اس لیے میں سمجھتا ہوں وہ مستقبل کیلیے سخت جدوجہد کریں گے۔ گیمز میں شریک 203 ممالک اور ریجنز کی نمائندگی کرنے والوں کی پرچم تھامے پریڈ سے قبل تقریب کا آغازکاؤنٹ ڈاؤن اور آتشبازی سے ہوا۔ گیمز کی جھلکیوں اور افتتاحی تقریب کو اسٹیڈیم کی ویڈیو اسکرینز پر دکھایا گیا۔ ننجنگ نام سے مماثلت رکھتے ہوئے7 بڑے پلیٹ فارمز پر پرفارمرز نے گانے گائے اور ڈانس کیا۔ چیف ڈائریکٹر چین وائیا اور ان کی ٹیم نے ایک ایسی تقریب کا اہتمام کیا ۔
جس میں روایتی اور جدید جھلک کے ساتھ ننجنگ کے نوجوانوں نے حصہ لیا۔ اس موقع پر یوگینڈن رنر جیوفرے بالیمومیتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہتر بڑا تجربہ رہا اور میں نے جو کچھ سیکھا وہ مجھے مستقبل میں اولمپک گولڈ جیتنے کے خواب کو پورا کرنے میں مدد دے گا۔