وزیراعظم نواز شریف ڈٹ جائیں ہم جمہوریت کیلئے ان کے ساتھ ہیں خورشید شاہ
آرمی چیف سے ملاقات کی درخواستے دھرنے والوں کے اصل چہرے سامنے آ گئے ہیں، قائد حزب اختلاف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے جو قرار داد متفقہ طور پر منظور کی ہے آپ اس پر ڈٹ جائیں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شا ہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات جب ٹیلی ویژن پر یہ خبریں دیکھیں کہ وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کو مذاکرات کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا ہے تو ہمیں بہت تکلیف ہوئی اور ہمارے بہت سے لوگ پوری رات سو نہ سکے کہ وزیراعظم نواز شریف نے یہ کیا کر دیا لیکن آج وزیرداخلہ چوہدری نثار نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ آرمی چیف سے ملنے کی درخواست پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے کی گئی تھی جس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک مہر بانی اور کر دے کہ جو 2 یونین کونسلز کے لوگ پارلیمنٹ کو یرغمال بنائے بیٹھے ہیں، آئی ایس پی آر ایک وضاحتی بیان جاری کر دے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی درخواست دھرنے والی جماعتوں نے کی تھی تاکہ پوری قوم کے سامنے ان لوگوں کے اصل چہرے سامنے آ جائیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ملک ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے، اس ملک میں جمہوریت کے لئے ہم نے ماریں بھی کھائیں اور ہمارے رہنماؤں نے قربانیاں بھی دیں، حکومتیں تو آنی جانی چیز ہے، اگر کوئی طاقت کے بل بوتے پر حکومت چھین لیتا ہے تو وہ مرتا نہیں بلکہ زندہ رہتا ہے، 77 میں ہمارے قائد کو شہید کر دیا گیا لیکن اس کے باجود ہماری مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ اگر حکومت یا دیگر جماعتیں بھی پارلیمنٹ کی قرار کردہ قرار داد سے پیچھے ہٹ بھی جائیں تو پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹ، جمہوریت اور آئین کے تحفظ کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ معصوم بچوں اور خواتین کو جھوٹ بول کر پارلیمنٹ کو جلانا چاہتے ہیں تو انھیں آنے کی اجازت دی جائے اور انھیں اسلام آباد کو جلانے دیا جائے لیکن ہم پاکستان کے آئین کا ایک حرف بھی پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت کو بچانے کا کوئی درد نہیں ہے بلکہ ہم پارلیمنٹ کو بچانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل خورشید شاہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم سیاسی معاملات صرف سیاسی طریقے سے حل کرنے کے قائل ہیں،سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے ذریعےحل ہوتےتوجمہوریت کے لئےسنگ میل ہوتا، عمران خان سیاستدان ہیں اگر وہ سیاسی جماعتوں کی بات مان لیتے تو یہ ان کی سیاست کے لئے اچھا ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور عدلیہ بھی ہمارے ملک کے ادارے ہیں لیکن سیاسی معاملات فوج اور عدلیہ کے ذریعہ حل کرنے کی روایت نہیں ہونی چاہئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شا ہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات جب ٹیلی ویژن پر یہ خبریں دیکھیں کہ وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کو مذاکرات کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا ہے تو ہمیں بہت تکلیف ہوئی اور ہمارے بہت سے لوگ پوری رات سو نہ سکے کہ وزیراعظم نواز شریف نے یہ کیا کر دیا لیکن آج وزیرداخلہ چوہدری نثار نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ آرمی چیف سے ملنے کی درخواست پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے کی گئی تھی جس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک مہر بانی اور کر دے کہ جو 2 یونین کونسلز کے لوگ پارلیمنٹ کو یرغمال بنائے بیٹھے ہیں، آئی ایس پی آر ایک وضاحتی بیان جاری کر دے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی درخواست دھرنے والی جماعتوں نے کی تھی تاکہ پوری قوم کے سامنے ان لوگوں کے اصل چہرے سامنے آ جائیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ملک ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے، اس ملک میں جمہوریت کے لئے ہم نے ماریں بھی کھائیں اور ہمارے رہنماؤں نے قربانیاں بھی دیں، حکومتیں تو آنی جانی چیز ہے، اگر کوئی طاقت کے بل بوتے پر حکومت چھین لیتا ہے تو وہ مرتا نہیں بلکہ زندہ رہتا ہے، 77 میں ہمارے قائد کو شہید کر دیا گیا لیکن اس کے باجود ہماری مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ اگر حکومت یا دیگر جماعتیں بھی پارلیمنٹ کی قرار کردہ قرار داد سے پیچھے ہٹ بھی جائیں تو پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹ، جمہوریت اور آئین کے تحفظ کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ معصوم بچوں اور خواتین کو جھوٹ بول کر پارلیمنٹ کو جلانا چاہتے ہیں تو انھیں آنے کی اجازت دی جائے اور انھیں اسلام آباد کو جلانے دیا جائے لیکن ہم پاکستان کے آئین کا ایک حرف بھی پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت کو بچانے کا کوئی درد نہیں ہے بلکہ ہم پارلیمنٹ کو بچانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل خورشید شاہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم سیاسی معاملات صرف سیاسی طریقے سے حل کرنے کے قائل ہیں،سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے ذریعےحل ہوتےتوجمہوریت کے لئےسنگ میل ہوتا، عمران خان سیاستدان ہیں اگر وہ سیاسی جماعتوں کی بات مان لیتے تو یہ ان کی سیاست کے لئے اچھا ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور عدلیہ بھی ہمارے ملک کے ادارے ہیں لیکن سیاسی معاملات فوج اور عدلیہ کے ذریعہ حل کرنے کی روایت نہیں ہونی چاہئے۔