آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہےعمران خان کا کارکنوں سے خطاب
پہلے ہمارے ٹائیگرز آگے بڑھیں گے اس کے بعد خواتین ہوں گی، چیرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے دھرنے کے 17 روز مکمل کرلیے ہیں اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے.
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کے شرکا سے مختصر خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہم نے 17 روز مکمل کرلیے ہیں جس کے بعد اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے اور آگے بڑھنے کے لیے تحریک انصاف کے کارکنان آگے ہوں گے جبکہ خواتین پیچھے رہیں گے۔ دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف کےمطابق تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور حکومت سے مذاکرات پر مشاورت کی جارہی ہے۔
اس سے قبل ھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ ہمارے یہاں ایک شخص دھاندلی کرکے خود کو وزیراعظم بول رہا ہے لیکن ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وہ ایک مہینے کےلئے استعفیٰ دے کر انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کروائیں اور دھاندلی ثابت نہ ہوتو وہ دوبارہ اپنا منصب سنبھال لیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی جمہوریت کا یہی اصول ہے اگر کسی وزیر پر کوئی الزام ہوتا ہے تو وہ تحقیقات مکمل ہونے تک اپنا عہدہ چھوڑ دیتا ہے اور بے قصور ثابت ہونے پر دوبارہ عہدہ سنبھال لیتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جارہا تھا کہ دھرنوں اور احتجاج سے جمہوریت کو خطرہ ہے لیکن جب وزیراعظم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولتے ہیں تو کیا اس وقت جمہوریت کو خطرہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ شہبازشریف نے لاہورمیں پولیس والوں سے نہتے لوگوں پر گولیاں چلوائیں اور اپنا نام تک ایف آئی سے نکلوا دیا اگر یہ سب خیبر پختونخوا میں ہوتا اس کی آن لائن ایف آر درج ہوجاتی اور وزیراعلیٰ کسی پر گولی چلانے کا حکم بھی دیتے تو آئی جی انہیں منع کردیتے کیوں کہ وہاں پولیس غیر سیاسی ہے۔
تحریک انصاف کے چیرمین کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے فوج کو بدنام کرنے کی کوشش شروع کی ہوئی ہے اور کہا کہ عمران خان کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے جب آئی جے آئی بنائی گئی تو فوج ان کے پیچھے تھی، جنرل ضیاالحق کی نرسری میں پلنے والے مجھے بول رہے ہیں کہ میرے پیچھے فوج ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اگلے الیکشن شفاف بنانے کےلئے صرف 4 حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کا مطالبہ کیا تھا اور اپنے بیانات میں یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اگر مجھے قانونی طریقے سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلوں گا، افغانستان میں 70 لاکھ ووٹوں کی تصدیق ہوسکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کے شرکا سے مختصر خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہم نے 17 روز مکمل کرلیے ہیں جس کے بعد اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے اور آگے بڑھنے کے لیے تحریک انصاف کے کارکنان آگے ہوں گے جبکہ خواتین پیچھے رہیں گے۔ دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف کےمطابق تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور حکومت سے مذاکرات پر مشاورت کی جارہی ہے۔
اس سے قبل ھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ ہمارے یہاں ایک شخص دھاندلی کرکے خود کو وزیراعظم بول رہا ہے لیکن ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وہ ایک مہینے کےلئے استعفیٰ دے کر انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کروائیں اور دھاندلی ثابت نہ ہوتو وہ دوبارہ اپنا منصب سنبھال لیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی جمہوریت کا یہی اصول ہے اگر کسی وزیر پر کوئی الزام ہوتا ہے تو وہ تحقیقات مکمل ہونے تک اپنا عہدہ چھوڑ دیتا ہے اور بے قصور ثابت ہونے پر دوبارہ عہدہ سنبھال لیتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جارہا تھا کہ دھرنوں اور احتجاج سے جمہوریت کو خطرہ ہے لیکن جب وزیراعظم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولتے ہیں تو کیا اس وقت جمہوریت کو خطرہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ شہبازشریف نے لاہورمیں پولیس والوں سے نہتے لوگوں پر گولیاں چلوائیں اور اپنا نام تک ایف آئی سے نکلوا دیا اگر یہ سب خیبر پختونخوا میں ہوتا اس کی آن لائن ایف آر درج ہوجاتی اور وزیراعلیٰ کسی پر گولی چلانے کا حکم بھی دیتے تو آئی جی انہیں منع کردیتے کیوں کہ وہاں پولیس غیر سیاسی ہے۔
تحریک انصاف کے چیرمین کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے فوج کو بدنام کرنے کی کوشش شروع کی ہوئی ہے اور کہا کہ عمران خان کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے جب آئی جے آئی بنائی گئی تو فوج ان کے پیچھے تھی، جنرل ضیاالحق کی نرسری میں پلنے والے مجھے بول رہے ہیں کہ میرے پیچھے فوج ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اگلے الیکشن شفاف بنانے کےلئے صرف 4 حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کا مطالبہ کیا تھا اور اپنے بیانات میں یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اگر مجھے قانونی طریقے سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلوں گا، افغانستان میں 70 لاکھ ووٹوں کی تصدیق ہوسکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں۔