عمران خان اور طاہرالقادری کو کسی صورت دوبارہ دھرنے پر نہیں بیٹھنے دیں گے وزیردفاع
کنپٹی پر بندوق رکھ کر مذاکرات نہیں ہوسکتے اب ان میں سے ایک کینیڈا اور دوسرا بنی گالہ جائے گا، خواجہ آصف
FAISALABAD/SIALKOT:
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری کو دوبارہ دھرنے پر نہیں بیٹھنے دیں گے اب ایک کو کینیڈا اور دوسرے کو بنی گالہ جانا ہوگا۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے کو مردوں سے کلیئر کرالیا گیا ہے اب اس میں صرف خواتین اور بچے موجود ہیں جبکہ وزیراعظم نے خواتین اور بچوں کو احاطے میں بیٹھنے کی اجازت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب عمران خان اور طاہرالقادری کو کسی صورت دوبارہ دھرنے پر نہیں بیٹھنے دیں گے اب ایک کینیڈا اور دوسرا بنی گالہ جائے گا۔ اانہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے دن سے بھرپور صبر کا مظاہرہ کیا، فریقین نے ریڈزون میں گھس کر وعدہ خلافی کی اور تحریری معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی لیکن حکومت نے پھر بھی رد عمل نہیں دیا جبکہ حکومت نے گزشتہ کئی دنوں میں بھی اس لیے صبر کا مظاہرہ کیا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو ڈھال بنانے کی کوشش کی گئی ہے ان لوگوں نے وزیراعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ ہاؤس سمیت اہم عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی لیکن حکومت ان عمارتوں کی بھرپور حفاظت کرے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈنڈوں کے ساتھ پر امن نہیں رہا جاسکتا، ہزاروں لوگ مسلح تھے اور ان کے پاس آتشی اسلحہ بھی موجود تھا، حکومت ان لوگوں کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتی کیونکہ حکومت کی بھی آخری دفاعی لائن موجود ہے، ہم آئین و قانون کی حدود میں رہ کر سرکاری اور دیگر اثاثوں کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے لوگوں کو غیرآئینی و غیر قانونی اور ریاست مخالف اقدام اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے،اپنی تقاریر میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے نام لے کر پھانسیاں لگانے کی باتیں کی جارہی ہیں، ان لوگوں نے کوئی پیار کی بات نہیں کی بلکہ ایسی باتیں کیں جو کوئی پاکستانی نہیں کرسکتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تشدد کی زبان استعمال کرنے والوں کو ان ہی کی زبان میں جواب دیا جائے گا اور اب موقع آگیا ہےکہ حکومت فیصلہ کرے اور ریڈ زون کو خالی کرائے جو لوگ ریاست کے خلاف تشدد کی زبان استعمال کریں اور ریاست کی بنیادوں پر حملہ کریں ان پر ریاست کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو زبردستی دھرنوں میں لایا گیا ہے، اگر یہ لوگ امن سے واپس نہیں گئے تو حکومت اختیارات استعمال کرے گی، اگر آج آنسو گیس کا استعمال ہوا تو ہمیں اس اقدام پر مجبور کیا گیا ہے، ان لوگوں نے تشدد کا پرچار کیا اس صورتحال میں مذاکرات کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا اور کنپٹی پر بندوق رکھ کر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری کو دوبارہ دھرنے پر نہیں بیٹھنے دیں گے اب ایک کو کینیڈا اور دوسرے کو بنی گالہ جانا ہوگا۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے کو مردوں سے کلیئر کرالیا گیا ہے اب اس میں صرف خواتین اور بچے موجود ہیں جبکہ وزیراعظم نے خواتین اور بچوں کو احاطے میں بیٹھنے کی اجازت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب عمران خان اور طاہرالقادری کو کسی صورت دوبارہ دھرنے پر نہیں بیٹھنے دیں گے اب ایک کینیڈا اور دوسرا بنی گالہ جائے گا۔ اانہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے دن سے بھرپور صبر کا مظاہرہ کیا، فریقین نے ریڈزون میں گھس کر وعدہ خلافی کی اور تحریری معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی لیکن حکومت نے پھر بھی رد عمل نہیں دیا جبکہ حکومت نے گزشتہ کئی دنوں میں بھی اس لیے صبر کا مظاہرہ کیا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو ڈھال بنانے کی کوشش کی گئی ہے ان لوگوں نے وزیراعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ ہاؤس سمیت اہم عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی لیکن حکومت ان عمارتوں کی بھرپور حفاظت کرے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈنڈوں کے ساتھ پر امن نہیں رہا جاسکتا، ہزاروں لوگ مسلح تھے اور ان کے پاس آتشی اسلحہ بھی موجود تھا، حکومت ان لوگوں کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتی کیونکہ حکومت کی بھی آخری دفاعی لائن موجود ہے، ہم آئین و قانون کی حدود میں رہ کر سرکاری اور دیگر اثاثوں کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے لوگوں کو غیرآئینی و غیر قانونی اور ریاست مخالف اقدام اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے،اپنی تقاریر میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے نام لے کر پھانسیاں لگانے کی باتیں کی جارہی ہیں، ان لوگوں نے کوئی پیار کی بات نہیں کی بلکہ ایسی باتیں کیں جو کوئی پاکستانی نہیں کرسکتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تشدد کی زبان استعمال کرنے والوں کو ان ہی کی زبان میں جواب دیا جائے گا اور اب موقع آگیا ہےکہ حکومت فیصلہ کرے اور ریڈ زون کو خالی کرائے جو لوگ ریاست کے خلاف تشدد کی زبان استعمال کریں اور ریاست کی بنیادوں پر حملہ کریں ان پر ریاست کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو زبردستی دھرنوں میں لایا گیا ہے، اگر یہ لوگ امن سے واپس نہیں گئے تو حکومت اختیارات استعمال کرے گی، اگر آج آنسو گیس کا استعمال ہوا تو ہمیں اس اقدام پر مجبور کیا گیا ہے، ان لوگوں نے تشدد کا پرچار کیا اس صورتحال میں مذاکرات کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا اور کنپٹی پر بندوق رکھ کر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔