شہر کی سب سے بڑی فوڈ اسٹریٹ تجاوزات کے باعث برنس روڈ کا حسن ماند پڑنے لگا
پارکنگ کی سہولت نہ ہونے سے دن اور رات کے اوقات میں ٹریفک جام شہریوں کیلیے انتہائی تکلیف کا باعث بن گیا
کراچی ملک کا معاشی اور تجارتی حب کہا جاتا ہے، اس شہر میں جہاں کئی اہم مقامات اور تفریح گاہیں ہیں۔
اس شہر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ یہ شہر مختلف مسالک اور قومیتوں کا گلدستہ کہلاتا ہے،جس طرح لاہورمختلف اقسام کے کھانوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ملک بھر میں مشہور ہے ،اسی طرح کراچی کی برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ ملک بھرمیں اپنی منفرد پہچان رکھتی ہے، یہاں پر لاتعداد ریسٹورینٹس ، باربی کیو ، حلیم ، بریانی، ربڑی، مٹھائی اوردہی بڑے کی دکانیں واقع ہیں،برنس روڈ پر تجاوزات اور پارکنگ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے دن کے علاوہ رات کے اوقات میں بھی فوڈ اسٹریٹ پر رش ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں خلل واقع ہوتا ہے۔
حکومت اگر تھوڑی سی توجہ دے تو یہ فوڈ اسٹریٹ نہ صرف جدید سہولتوں سے آراستہ ہو سکتی ہے بلکہ اس فوڈ اسٹریٹ کے باعث مزید لوگوں کو روزگار کی سہولت حاصل ہو سکتی ہیں، ایکسپریس نے کراچی کی مشہور شاہراہ برنس روڈ پر تفصیلی سروے کیا، سروے کے مطابق برنس کا آغاز فریسکو چوک سے ہوتا ہے اور یہ ریگل چوک پر اختتام پذیر ہوتی ہے، برنس روڈ کے دونوں اطراف قدیم بلڈنگیں واقع ہیں، جو قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں تعمیر کی گئیں۔
فریسکو چوک سے اگر ریگل چوک تک سفر کیا جائے تو دائیں اور بائیں جانب وومن کالج چورنگی تک لاتعداد ریسٹورنٹس، ہوٹلز، برگر، باربی کیو، فوڈ سینٹر، بریانی، مٹھائی اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی دکانیں واقع ہیں ، برنس روڈ کی رونقوں کا آغاز صبح 11 بجے شروع ہو جاتا ہے اور رات گئے تک ہزاروں لوگ اس فوڈ اسٹریٹ کا رخ کرکے مختلف کھانے پینے کی اشیاء کھاتے ہیں، دن کے اوقات میں زیادہ ترحلیم اور بریانی کی دکانوں پر رش ہوتا ہے، برنس روڈ کے اطراف سندھ سیکرٹریٹ، ہائی کورٹ اور دیگر دفاتر واقع ہیں، جہاں ہزاروں ملازمین کام کرتے ہیں ،دن کے اوقات میں یہی ملازمین برنس روڈ کی رونق کا سبب بنتے ہیں۔
شام 7 بجے کے بعد برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور شہری اپنی فیملیوں کے ہمراہ اس فوڈ اسٹریٹ کا رخ کرتے ہیں اور مختلف انواع اقسام کے کھانے کھا کر لطف اندوز ہوتے ہیں،فوڈ اسٹریٹ میں روزانہ ہزاروں افراد کھانا کھاتے ہیں ،شہر میں مقامی حکومتوں کا نظام نہ ہونے کے باعث کئی برسوں سے اس شاہراہ کی استر کاری نہیں کی گئی ہے جبکہ پارکنگ کی سہولیات نہ ہونے اور ریسٹورنٹس چھوٹے ہونے کے باعث رات کے اوقات میں کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے اپنی دکانوں کے باہر ٹیبل ، کرسیاں اور مختلف اقسام کے کھانا پکانے کے اسٹالز لگا دیتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ شاہراہ رات کے اوقات میں مکمل طور پر فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہاں سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔
برنس روڈ پر رات کے اوقات میں ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے باہر بڑی تعداد میں گدا گر بھی نظر آتے ہیں ، جو یہاں کھانے پینے کے لیے آنے والے شہریوں سے بھیک مانگتے ہیں ،جس کی وجہ سے بعض دفعہ شہریوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ برنس روڈ پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ شاہراہ لوگوں کے لیے سہولت کا باعث بن سکے۔
برنس روڈ پر لاتعداد اقسام کی کھانے پینے کی اشیا فروخت ہوتی ہیں، سروے کے مطابق مختلف ریسٹورینٹس اور دکانوں پر بیف حلیم ، چکن حلیم ، بیف بریانی ، چکن بریانی ، نہاری ، قورمہ ، پائے ، چکن تکہ ، چرغہ، سجی، بہاری کباب، سیخ بوٹی، کٹاکٹ، چانپ، چکن کڑہائی، بیف کڑہائی، مٹن کڑہائی، فش فرائی، پلاؤ سمیت دیگر کھانے کی اشیا فروخت ہوتی ہیں تاہم برنس روڈ کا حلیم ، بریانی اور مٹن کڑاہی اپنے منفرد ذائقے کے باعث مشہور ہے اور رات کے اوقات میں شہری بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
سروے کے دوران مقامی ہوٹل کے مالک شفیق احمد نے بتایا کہ برنس روڈ پر ویسے تو ہفتے بھر رش رہتا ہے لیکن ہفتہ اور اتوار کے روز یہاں پر عام دنوں کی نسبت زیادہ رش ہوتا ہے اور ان 2 دنوں میں ہوٹل رات کو 3 سے 4 بجے تک کھلے رہتے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کے باعث گزشتہ کئی برسوں کی نسبت اب برنس روڈ کی وہ رونقیں نہیں رہی ہیں ، جو ماضی میں ہوا کرتی تھیں، تاہم گزشتہ سال شروع ہونے والے آپریشن کے باعث اب کچھ صورت حال بہتر ہوئی ہے اور یہاں کی رونقیں کچھ بحال ہوئی ہیں اور رش میں اضافہ ہوا ہے۔
برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر 100 سے زائد ریسٹورینٹس، مٹھائی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں واقع ہیں۔ فوڈ اسٹریٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ بھتہ خوری ہے، مختلف گروپس کی جانب سے آئے دن بھتے کی پرچیاں دکانداروں کو ملتی ہیں اور نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، اس کے علاوہ برنس روڈ پر پینے کے پانی کی قلت ہے اور فوڈ اسٹریٹ کے دکانداروں کی اکثریت نے بورنگ کرائی ہوئی ہے، عام کاموں کے لیے کھارا پانی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ میٹھا پانی ماشکی سے ڈلوایا جاتا ہے جبکہ سرکاری لائنوں میں میٹھا پانی تو آتا ہے لیکن اس کا کوئی شیڈول نہیں ہے، برنس روڈ سے حکومت کو بڑی تعداد میں ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
حکومت کی عدم توجہ کے سبب برنس روڈ پر صفائی کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ،دکاندار اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کراتے ہیں ، برنس روڈ پر ریسٹورنٹس اور کھانے پینے کے مراکز پر کام کرنے والے باورچیوں کی اکثریت کراچی کے مقامی افراد کی ہے جبکہ ان کا آبائی تعلق دہلی برادری سے ہے، جو منفرد کھانے بنانے کے حوالے سے مشہور ہیں جبکہ دیگر امور کا کام کرنے والے افراد کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے، جو 11 مہینے ان ہوٹلوں اور دکانوں پر کام کرتے ہیں اور پھر ایک ماہ کے لیے چھٹی پر اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں، مالکان کی جانب سے ان کو رہائش اور دیگر سہولت بھی دی جاتی ہیں۔
اس شہر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ یہ شہر مختلف مسالک اور قومیتوں کا گلدستہ کہلاتا ہے،جس طرح لاہورمختلف اقسام کے کھانوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ملک بھر میں مشہور ہے ،اسی طرح کراچی کی برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ ملک بھرمیں اپنی منفرد پہچان رکھتی ہے، یہاں پر لاتعداد ریسٹورینٹس ، باربی کیو ، حلیم ، بریانی، ربڑی، مٹھائی اوردہی بڑے کی دکانیں واقع ہیں،برنس روڈ پر تجاوزات اور پارکنگ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے دن کے علاوہ رات کے اوقات میں بھی فوڈ اسٹریٹ پر رش ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں خلل واقع ہوتا ہے۔
حکومت اگر تھوڑی سی توجہ دے تو یہ فوڈ اسٹریٹ نہ صرف جدید سہولتوں سے آراستہ ہو سکتی ہے بلکہ اس فوڈ اسٹریٹ کے باعث مزید لوگوں کو روزگار کی سہولت حاصل ہو سکتی ہیں، ایکسپریس نے کراچی کی مشہور شاہراہ برنس روڈ پر تفصیلی سروے کیا، سروے کے مطابق برنس کا آغاز فریسکو چوک سے ہوتا ہے اور یہ ریگل چوک پر اختتام پذیر ہوتی ہے، برنس روڈ کے دونوں اطراف قدیم بلڈنگیں واقع ہیں، جو قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں تعمیر کی گئیں۔
فریسکو چوک سے اگر ریگل چوک تک سفر کیا جائے تو دائیں اور بائیں جانب وومن کالج چورنگی تک لاتعداد ریسٹورنٹس، ہوٹلز، برگر، باربی کیو، فوڈ سینٹر، بریانی، مٹھائی اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی دکانیں واقع ہیں ، برنس روڈ کی رونقوں کا آغاز صبح 11 بجے شروع ہو جاتا ہے اور رات گئے تک ہزاروں لوگ اس فوڈ اسٹریٹ کا رخ کرکے مختلف کھانے پینے کی اشیاء کھاتے ہیں، دن کے اوقات میں زیادہ ترحلیم اور بریانی کی دکانوں پر رش ہوتا ہے، برنس روڈ کے اطراف سندھ سیکرٹریٹ، ہائی کورٹ اور دیگر دفاتر واقع ہیں، جہاں ہزاروں ملازمین کام کرتے ہیں ،دن کے اوقات میں یہی ملازمین برنس روڈ کی رونق کا سبب بنتے ہیں۔
شام 7 بجے کے بعد برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور شہری اپنی فیملیوں کے ہمراہ اس فوڈ اسٹریٹ کا رخ کرتے ہیں اور مختلف انواع اقسام کے کھانے کھا کر لطف اندوز ہوتے ہیں،فوڈ اسٹریٹ میں روزانہ ہزاروں افراد کھانا کھاتے ہیں ،شہر میں مقامی حکومتوں کا نظام نہ ہونے کے باعث کئی برسوں سے اس شاہراہ کی استر کاری نہیں کی گئی ہے جبکہ پارکنگ کی سہولیات نہ ہونے اور ریسٹورنٹس چھوٹے ہونے کے باعث رات کے اوقات میں کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے اپنی دکانوں کے باہر ٹیبل ، کرسیاں اور مختلف اقسام کے کھانا پکانے کے اسٹالز لگا دیتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ شاہراہ رات کے اوقات میں مکمل طور پر فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہاں سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔
برنس روڈ پر رات کے اوقات میں ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے باہر بڑی تعداد میں گدا گر بھی نظر آتے ہیں ، جو یہاں کھانے پینے کے لیے آنے والے شہریوں سے بھیک مانگتے ہیں ،جس کی وجہ سے بعض دفعہ شہریوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ برنس روڈ پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ شاہراہ لوگوں کے لیے سہولت کا باعث بن سکے۔
برنس روڈ پر لاتعداد اقسام کی کھانے پینے کی اشیا فروخت ہوتی ہیں، سروے کے مطابق مختلف ریسٹورینٹس اور دکانوں پر بیف حلیم ، چکن حلیم ، بیف بریانی ، چکن بریانی ، نہاری ، قورمہ ، پائے ، چکن تکہ ، چرغہ، سجی، بہاری کباب، سیخ بوٹی، کٹاکٹ، چانپ، چکن کڑہائی، بیف کڑہائی، مٹن کڑہائی، فش فرائی، پلاؤ سمیت دیگر کھانے کی اشیا فروخت ہوتی ہیں تاہم برنس روڈ کا حلیم ، بریانی اور مٹن کڑاہی اپنے منفرد ذائقے کے باعث مشہور ہے اور رات کے اوقات میں شہری بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
سروے کے دوران مقامی ہوٹل کے مالک شفیق احمد نے بتایا کہ برنس روڈ پر ویسے تو ہفتے بھر رش رہتا ہے لیکن ہفتہ اور اتوار کے روز یہاں پر عام دنوں کی نسبت زیادہ رش ہوتا ہے اور ان 2 دنوں میں ہوٹل رات کو 3 سے 4 بجے تک کھلے رہتے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کے باعث گزشتہ کئی برسوں کی نسبت اب برنس روڈ کی وہ رونقیں نہیں رہی ہیں ، جو ماضی میں ہوا کرتی تھیں، تاہم گزشتہ سال شروع ہونے والے آپریشن کے باعث اب کچھ صورت حال بہتر ہوئی ہے اور یہاں کی رونقیں کچھ بحال ہوئی ہیں اور رش میں اضافہ ہوا ہے۔
برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر 100 سے زائد ریسٹورینٹس، مٹھائی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں واقع ہیں۔ فوڈ اسٹریٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ بھتہ خوری ہے، مختلف گروپس کی جانب سے آئے دن بھتے کی پرچیاں دکانداروں کو ملتی ہیں اور نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، اس کے علاوہ برنس روڈ پر پینے کے پانی کی قلت ہے اور فوڈ اسٹریٹ کے دکانداروں کی اکثریت نے بورنگ کرائی ہوئی ہے، عام کاموں کے لیے کھارا پانی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ میٹھا پانی ماشکی سے ڈلوایا جاتا ہے جبکہ سرکاری لائنوں میں میٹھا پانی تو آتا ہے لیکن اس کا کوئی شیڈول نہیں ہے، برنس روڈ سے حکومت کو بڑی تعداد میں ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
حکومت کی عدم توجہ کے سبب برنس روڈ پر صفائی کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ،دکاندار اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کراتے ہیں ، برنس روڈ پر ریسٹورنٹس اور کھانے پینے کے مراکز پر کام کرنے والے باورچیوں کی اکثریت کراچی کے مقامی افراد کی ہے جبکہ ان کا آبائی تعلق دہلی برادری سے ہے، جو منفرد کھانے بنانے کے حوالے سے مشہور ہیں جبکہ دیگر امور کا کام کرنے والے افراد کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے، جو 11 مہینے ان ہوٹلوں اور دکانوں پر کام کرتے ہیں اور پھر ایک ماہ کے لیے چھٹی پر اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں، مالکان کی جانب سے ان کو رہائش اور دیگر سہولت بھی دی جاتی ہیں۔