اگرایسا کچھ ہوگیا جس کی خواہش نہیں رکھتے تو پھر سالوں تک صفائی دیتے رہیں گے فاروق ستار
اس صورتحال کا حل نہیں نکال سکتے تو یہ ہماری کمزوری ہے اور پھر ہمیں سوچنا چاہئےکہ کورکمانڈرز کےاجلاس کیوں بلائےجارہےہیں
ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین پر مظالم کیے جاتے رہے تو ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے جبکہ اس صورتحال میں اگر ایسا کچھ ہوجائے جس کی خواہش نہیں رکھتے تو پھر سالوں تک صفائی دیتے رہیں گے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اسلام آباد میں جو سانحہ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں اور کل کی کارروائی کےبعد ہماری ساری کوششیں ناکام ہوگئی ہیں تاہم صورتحال میں اب بھی بہتری کی گنجائش ہے، الطاف حسین نے ایسا حل تجویز کیا ہے جس سے نظام کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور اس پر مسلسل مشاورت بھی جاری ہے تاہم جیسے ہی محسوس کیا کہ اب صرف بیانات کےذریعے متاثرہ لوگوں کی دل جوئی نہیں کرسکتے تو پھر اپنا لائحہ عمل اختیار کریں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کاکہنا تھا کہ جس طرح چیزوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے وہ تشویشناک اور خوفناک ہے اگر اس طرح طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین پر مظالم کیے جاتے رہے تو ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بریک ڈاؤن تو پہلے سے تھا اب امن کا بھی بریک ڈاؤن ہوگیا ہے، دھرنے کے شرکا وزیراعظم ہاؤس کے باہر جانا چاہتے تھے تو انہیں جانے دیا جاتا، حکومت معاملا ت کو بہتری کی طرف لے کر جائے اسے ملک کی خاطر انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے یہ تمام سیاسی جماعتوں کی آزمائش کا وقت ہے کیونکہ ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
ایم کیوایم کے رہنما نے کہا کہ اب یہ مسئلہ تیزی سے قومی سلامتی اور استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے جب ایسی صورتحال ہو تو سیاسی رہنماؤں کو پارلیمنٹ کا رخ کرنا چاہئے اور انا کو ایک طرف رکھنا چاہئے جبکہ اگر ہم اس صورتحال کا حل نہیں نکال سکتے تو یہ ہماری کمزوری ہے اور پھر ہمیں سوچنا چاہئے کہ کورکمانڈرز کے اجلاس کیوں بلائے جارہے ہیں اب بھی مذاکرات سے کام چلایا جائے کیونکہ اب ہم حتمی مرحلے میں پہنچ چکے ہیں اس وقت ایسا فیصلہ کرنا ہے جس سے قوم اور ملک کو اس بحران سے نکال سکیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر اس صورتحال میں ایسا کچھ ہوا جس کی کوئی خواہش یا مطالبہ نہیں رکھتا تو پھر ہم سالوں تک اپنی صفائی دیتے رہیں گے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اسلام آباد میں جو سانحہ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں اور کل کی کارروائی کےبعد ہماری ساری کوششیں ناکام ہوگئی ہیں تاہم صورتحال میں اب بھی بہتری کی گنجائش ہے، الطاف حسین نے ایسا حل تجویز کیا ہے جس سے نظام کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور اس پر مسلسل مشاورت بھی جاری ہے تاہم جیسے ہی محسوس کیا کہ اب صرف بیانات کےذریعے متاثرہ لوگوں کی دل جوئی نہیں کرسکتے تو پھر اپنا لائحہ عمل اختیار کریں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کاکہنا تھا کہ جس طرح چیزوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے وہ تشویشناک اور خوفناک ہے اگر اس طرح طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین پر مظالم کیے جاتے رہے تو ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بریک ڈاؤن تو پہلے سے تھا اب امن کا بھی بریک ڈاؤن ہوگیا ہے، دھرنے کے شرکا وزیراعظم ہاؤس کے باہر جانا چاہتے تھے تو انہیں جانے دیا جاتا، حکومت معاملا ت کو بہتری کی طرف لے کر جائے اسے ملک کی خاطر انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے یہ تمام سیاسی جماعتوں کی آزمائش کا وقت ہے کیونکہ ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
ایم کیوایم کے رہنما نے کہا کہ اب یہ مسئلہ تیزی سے قومی سلامتی اور استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے جب ایسی صورتحال ہو تو سیاسی رہنماؤں کو پارلیمنٹ کا رخ کرنا چاہئے اور انا کو ایک طرف رکھنا چاہئے جبکہ اگر ہم اس صورتحال کا حل نہیں نکال سکتے تو یہ ہماری کمزوری ہے اور پھر ہمیں سوچنا چاہئے کہ کورکمانڈرز کے اجلاس کیوں بلائے جارہے ہیں اب بھی مذاکرات سے کام چلایا جائے کیونکہ اب ہم حتمی مرحلے میں پہنچ چکے ہیں اس وقت ایسا فیصلہ کرنا ہے جس سے قوم اور ملک کو اس بحران سے نکال سکیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر اس صورتحال میں ایسا کچھ ہوا جس کی کوئی خواہش یا مطالبہ نہیں رکھتا تو پھر ہم سالوں تک اپنی صفائی دیتے رہیں گے۔