نواز شریف کے طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں لیکن آئین کی حفاظت قوم کی ذمہ داری ہے سراج الحق

جس ملک میں عوام کے اجتماعی شعور کو ختم کیا جائے تو اس ملک کو ایٹم بم بھی برقرار نہیں رکھ سکتے، امیر جماعت اسلامی

جس ملک میں عوام کے اجتماعی شعور کو ختم کیا جائے تو اس ملک کو ایٹم بم بھی برقرار نہیں رکھ سکتے، امیر جماعت اسلامی فوٹو: فائل

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم نواز شریف کے طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں لیکن آئین کی حفاظت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔

اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد ملک کے دیگر سیاسی قائدین کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نواز شریف کے طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں، موجودہ اور سابقہ ادوار میں انہوں نے کوئی مثالی نظام نہیں دیا۔ آئین کی حفاظت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے، ملک کی حفاظت اسلحہ اور اسلحہ کی بنیاد پر نہیں ہوتی، ریاست کے اصل محافظ عوام ہوتے ہیں، جس ملک میں عوام کے اجتماعی شعور کو ختم کیا جائے تو اس ملک کو ایٹم بم بھی برقرار نہیں رکھ سکتے، مشرقی پاکستان میں سارے ادارے موجود تھے مگر اجتماعی شعور ختم ہوچکا تھا تو وہ الگ ملک بن گیا۔ اللہ نہ کرے کہ وہ لمحہ آ جائے کہ بلوچستان اور سندھ آنا مشکل ہو جائے۔


امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں ، چاہے وہ کسی جانب سے بھی کیا جائے، اسلام آباد جس طرح محاصرے میں ہے اس سے پوری قوم شدید کرب اور تکلیف میں مبتلا ہے، ان حالات میں قومی قیادت کو تماشے کے بجائے قوم کی قیادت کرنی چاہئے، ہم عمران خان ،نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقاتیں کرتے رہے، اپوزیشن کے اجتماعی مطالبے کے نتیجے میں حکومت نے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹائیں، جب بھی عمران خان سے ملاقات ہوئی ان کے چھ مطالبات سامنے آئے، ہماری کوشش سے حکومت اور پی ٹی آئی ایک میز پر بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ حکمران جماعت کے لئے مشکل تھا اس لئے حکومت نے 5 مطالبات تسلیم کئے، ہم نے عمران خان کو تجویز دی کہ عدالتی کمیشن کو یہ اختیار ہو اگر وہ دھاندلی کا فیصلہ کرتا ہے تو ملک کی تمام جماعتیں دوبارہ عام انتخابات کی ضامن ہوں گی، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر کور کمیٹی میں غور کریں گے، پھر ان کا پنڈی آنا جانا شروع ہوا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں آئین و جمہوریت پر متفق ہیں، اگر دونوں فریقین پارلیمنٹ کو ضامن بناتے ہیں تو پارلیمنٹ ضامن بننے کے لئے تیار ہے،سپریم کورٹ بھی اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ پر حملے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں یہ 68 سالہ تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، پی ٹی وی پر حملہ جمہوری رویوں کی خلاف ورزی ہے، دنیا کو کوئی اچھا پیغام نہیں دیا۔
Load Next Story