اسرائیل کا فلسطینی علاقے پر قبضے کا اعلان

اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن‘ نیویارک اور پیرس سمیت دنیا بھر کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔۔۔

اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن‘ نیویارک اور پیرس سمیت دنیا بھر کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے. فوٹو؛فائل

اسرائیلی حکومت نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے 988 ایکڑ فلسطینی علاقے کو باقاعدہ طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرایع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس علاقے کے مالک فلسطینی شہری فوجی اپیل کمیٹی کے سامنے اس فیصلے کے خلاف 45 روز میں اپیل کر سکتے ہیں۔ 988 ایکڑ فلسطینی علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے بعد نیا صیہونی شہر ''گیوٹ'' بننے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کے اس توسیع پسندانہ اقدام سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کر رہا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کا خاتمہ اور ان کے علاقے پر قبضہ کرنا ہے۔ اب جب اسرائیل نے فلسطینی علاقے کو ہڑپ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو ایسے میں فلسطینی شہریوں کی اس فیصلے کے خلاف اپیل کیا معنی رکھتی ہے ،یہ سب اسرائیل کی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔گزشتہ دنوں اسرائیل نے غزہ پر گولہ باری اور فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا اس کے اس جارحانہ اقدام سے عورتوں اور بچوں سمیت 21 سو سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔

غزہ پر عید کے روز بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا اور فلسطینی مائیں عید کی خوشیاں منانے کے بجائے اپنے بچوں کے لاشے اٹھاتی اور بین کرتی رہیں۔ اسرائیل نے بربریت کی انتہا کرتے ہوئے مہاجر کیمپ کے قریب کھیل کے میدان میں موجود بچوں پر میزائلوں سے حملہ کر کے دس کو شہید کر دیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور جنگی اصولوں کے مطابق اسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن ہر قاعدہ قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیلی طیاروں نے بمباری کر کے شہر کے سب سے بڑے شفاء اسپتال کو تباہ کر دیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری سے درجنوں اسپتال اور طبی مراکز تباہ ہو گئے۔

اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن' نیویارک اور پیرس سمیت دنیا بھر کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے مگر اسرائیل پر ان مظاہروں کا کوئی اثر نہ ہوا اور وہ عالمی احتجاج کو قطعی طور پر خاطر میں نہ لایا بلکہ اس نے نہتے فلسطینیوں پر بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جب بھی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، اسرائیل ہر بار اس معاہدے کی پروا نہ کرتے ہوئے فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کرتا رہا۔


عالمی قوتوں کی جانب سے جنگ بندی روکنے کی کوششیں تو سامنے آئیں مگر اسرائیل نے ان کوششوں کو بھی پاؤں تلے روند ڈالا کیونکہ وہ بخوبی جانتا تھا کہ یہ تمام عالمی قوتیں درپردہ اس کے ساتھ ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی قوتیں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے سنجیدہ ہوتیں تو اسرائیل حملے فوراً بند کر دیتا اور فلسطینیوں کا اس قدر خون نہ بہتا۔ اب جب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں تقریباً دو ماہ تک جنگ کے بعد فائر بندی کا معاہدہ طے پا چکا ہے تو ایسے میں اسرائیل نے مقبوضہ کنارے کے مزید علاقے کو اپنی حدود میں شامل کرنے کا اعلان کرکے جارحیت کا منہ بولتا ثبوت دیا ہے۔ اسرائیل کا قیام ہی فلسطینی سرزمین کے ایک بڑے حصے پر وجود میں آیا تھا اس کے بعد اسرائیل وقفے وقفے سے فلسطین کے مزید علاقے پر قبضہ کرتا چلا آ رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق وہ اب تک فلسطین کے ایک بڑے حصے پر اپنا تسلط جما چکا ہے۔ اس وقت فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد دیگر ممالک میں مہاجر کے طور پر زندگی گزار رہی ہے۔ اپنے ملک میں بھی فلسطینیوں کی جان و مال اسرائیل کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی مظالم کا جو سلسلہ جاری ہے اس میں اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کی آشیر باد تو موجود ہے ہی عرب لیگ اور او آئی سی کی خاموشی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ او آئی سی اور عرب لیگ کی بے عملی ہی سے اسرائیل کو ہلہ شیری ملی اور اس نے بلا کسی خوف اور رکاوٹ کے مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھا۔

عالمی قوتوں نے اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی طور پر کبھی کوئی کوشش نہیں کی یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قرار داد مذمت تک منظور نہیں کی گئی۔ اسرائیل کو بخوبی ادراک ہے کہ تمام عالمی قوتیں اس کے ساتھ ہیں اور مسلم ممالک میں اتنی جرات نہیں کہ وہ اسے عملی طور پر روک سکیں۔ لہٰذا اس صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ جب چاہتا ہے فلسطینیوں کا قتل عام شروع کر دیتا ہے۔

اب فلسطین کے مزید علاقے پر اسرائیلی قبضے کا اعلان او آئی سی اور عرب لیگ کے لیے ایک چیلنج ہے اگر اب بھی مسلم ممالک نے حسب معمول خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا تو اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کی آڑ میں فلسطینیوں کا قتل عام دوبارہ شروع کر دے گا اور وہ دن دور نہیں جب اسرائیل سارے فلسطین پر قبضہ کر لے گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عرب لیگ اور او آئی سی بے عملی کا راستہ چھوڑ کر اپنا جرات مندانہ کردار ادا کریں ورنہ فلسطین سمیت مختلف ممالک میں بے گناہ مسلمانوں کا خون یونہی بہتا رہے گا۔
Load Next Story