ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس سپریم کورٹ نے 15سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کر دیئے
پاکستان عوامی تحریک نے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے تجاویز دینے سے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت 15 پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو بدھ کو پیش ہونے کے لئے نوٹسز جاری کردیئے۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ناصر الملک نے جاوید ہاشمی کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ایک ایسا بیان دیا گیا ہے جیسے ان کی کسی سے مفاہمت ہے، جو بھی بیان دیا گیا وہ پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کے درمیان ہے ان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔ جب وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھے تو عمران خان اپنے 2 ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے لئے آئے تھے، عمران خان نے خیبر پختونخوامیں بلدیاتی انتخابات میں بائِیومیٹرک سسٹم اور الیکشن کمیشن میں زیرالتوا انتخابی عذرداریوں سے متعلق بات کی، اس سے پہلے یا بعد میں عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔
سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک نے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے تجاویز دینے سے انکار کر دیا۔عوامی تحریک کا مؤقف تھا کہ یہ معاملہ سیاسی ہے اور سیاسی معاملات عدالت کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتے۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عدالت اس معاملے پر ازخود نوٹس لے، سوموٹو کے دائرہ اختیار میں عدالت کے پاس زیادہ گنجائش ہوتی ہے، انہیں افسوس ہے کہ غیر ضروری طور پر عدالت کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار ذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام جماعتوں کو بلا کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنایا جائے تاکہ موجودہ سیاسی بحران پر قابو پایا جا سکے۔ جس پر عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ض) سمیت 15 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیئے، جن جماعتوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں صرف پاکستان عوامی تحریک پارلیمنٹ کاحصہ نہیں ہے۔ جن جماعتوں کے نام نہیں دیئے گئے، درخواست گزار کو ان کے نام شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کو بھی نوٹس جاری کئے جائیں گے اور ان کی رائے لی جائے گی۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ناصر الملک نے جاوید ہاشمی کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ایک ایسا بیان دیا گیا ہے جیسے ان کی کسی سے مفاہمت ہے، جو بھی بیان دیا گیا وہ پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کے درمیان ہے ان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔ جب وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھے تو عمران خان اپنے 2 ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے لئے آئے تھے، عمران خان نے خیبر پختونخوامیں بلدیاتی انتخابات میں بائِیومیٹرک سسٹم اور الیکشن کمیشن میں زیرالتوا انتخابی عذرداریوں سے متعلق بات کی، اس سے پہلے یا بعد میں عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔
سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک نے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے تجاویز دینے سے انکار کر دیا۔عوامی تحریک کا مؤقف تھا کہ یہ معاملہ سیاسی ہے اور سیاسی معاملات عدالت کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتے۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عدالت اس معاملے پر ازخود نوٹس لے، سوموٹو کے دائرہ اختیار میں عدالت کے پاس زیادہ گنجائش ہوتی ہے، انہیں افسوس ہے کہ غیر ضروری طور پر عدالت کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار ذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام جماعتوں کو بلا کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنایا جائے تاکہ موجودہ سیاسی بحران پر قابو پایا جا سکے۔ جس پر عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ض) سمیت 15 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیئے، جن جماعتوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں صرف پاکستان عوامی تحریک پارلیمنٹ کاحصہ نہیں ہے۔ جن جماعتوں کے نام نہیں دیئے گئے، درخواست گزار کو ان کے نام شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کو بھی نوٹس جاری کئے جائیں گے اور ان کی رائے لی جائے گی۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔