طاہرالقادری اورعمران خان مذاکرات کریں ورنہ یہ افراتفری ملک کو بگاڑ سکتی ہے نثار کھوڑو
آئین کو نہ ماننے اور اسمبلیوں کو توڑنے کی باتیں کرنے والے آمروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، سینئیر وزیر سندھ
سندھ کے سینئیر وزیر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ طاہر القادری اور عمران خان مذاکرات کا راستہ اختیار کرکے اپنے دھرنے ختم کریں ورنہ یہ افراتفری ملک کو بگاڑ سکتی ہے۔
سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران سینئیر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان 58 ٹو بی کے حامی ہیں مگر اس شق کو پارلیمنٹ نے ختم کردیا ہے جس کے تحت ایک چارچ شیٹ پر حکومتوں کو ختم کیا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا، جمہوریت اور آئین کے لئے ہمارے رہنماؤں نے قربانیاں دی ہیں تاکہ عوام سے ووٹ کا حق نہ چھینا جائے۔ پارلیمنٹ کو برقرار رکھنے کے لئے ہم سب جذباتی ہیں۔ جو عناصر پارلیمنٹ اور آئین کے خلاف ہیں، ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، قومی حکومت نہیں بنے گی۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے چار حلقے نہ کھول کر پہلی غلطی کی اور دھرنوں کو آگے آنے کی اجازت دے کر دوسری غلطی کی جو حکومت کو گلے پڑگئی۔ اس لئے طاہر القادری اور عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور پاکستان، صوبائی خود مختاری اور آئین پر رحم کریں۔ اگر الیکشن کمیشن نے دھاندلی کرائی تو انہوں نے اس وقت الیکشن کمیشن کے لئے کیوں آواز نہیں اٹھائی۔ مذاکرات کا راستہ اختیار کرکے اپنے دھرنے ختم کریں ورنہ یہ افراتفری ملک کو بگاڑ سکتی ہے کیونکہ یہ مرض اتنا بگڑا ہوا ہے کہ ماہر نفسیات بھی ان کا علاج نہیں کرپائے گا، آئین کو نہ ماننے والے پارلیمنٹ اوراسمبلیوں کو توڑنے کی باتیں کرنے والے آمروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران سینئیر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان 58 ٹو بی کے حامی ہیں مگر اس شق کو پارلیمنٹ نے ختم کردیا ہے جس کے تحت ایک چارچ شیٹ پر حکومتوں کو ختم کیا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا، جمہوریت اور آئین کے لئے ہمارے رہنماؤں نے قربانیاں دی ہیں تاکہ عوام سے ووٹ کا حق نہ چھینا جائے۔ پارلیمنٹ کو برقرار رکھنے کے لئے ہم سب جذباتی ہیں۔ جو عناصر پارلیمنٹ اور آئین کے خلاف ہیں، ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، قومی حکومت نہیں بنے گی۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے چار حلقے نہ کھول کر پہلی غلطی کی اور دھرنوں کو آگے آنے کی اجازت دے کر دوسری غلطی کی جو حکومت کو گلے پڑگئی۔ اس لئے طاہر القادری اور عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور پاکستان، صوبائی خود مختاری اور آئین پر رحم کریں۔ اگر الیکشن کمیشن نے دھاندلی کرائی تو انہوں نے اس وقت الیکشن کمیشن کے لئے کیوں آواز نہیں اٹھائی۔ مذاکرات کا راستہ اختیار کرکے اپنے دھرنے ختم کریں ورنہ یہ افراتفری ملک کو بگاڑ سکتی ہے کیونکہ یہ مرض اتنا بگڑا ہوا ہے کہ ماہر نفسیات بھی ان کا علاج نہیں کرپائے گا، آئین کو نہ ماننے والے پارلیمنٹ اوراسمبلیوں کو توڑنے کی باتیں کرنے والے آمروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔