عمران خان نےطاہرالقادری سے اتحاد کرکے تحریک انصاف کی سیاسی موت کا اعلان کردیا شہباز شریف
ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو ذمہ دار بھی عمران خان اور طاہرالقادری ہی ہوں گے، وزیر اعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کہتے ہیں کہ عمران خان نے طاہرالقادری کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے تحریک انصاف کی سیاسی موت کا اعلان کر دیا ہے۔
ایوان وزیر اعلیٰ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے وفد سےبات چیت کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے طاہرالقادری کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے تحریک انصاف کی سیاسی موت کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بات پوری قوم جان چکی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت بھی عمران خان کے آمرانہ اور غیر جمہوری رویوں کے باعث نالاں ہے۔ انہوں نے لانگ مارچ سے دھرنے تک جتنے یو ٹرن لئے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، یہی وجہ ہے کہ آج وہ سیاسی طور پر بالکل تنہا کھڑے نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے ساتھ قانون کی بالادستی برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ پوری قوم کی آواز ہے۔ بلاشبہ اس نازک موڑ پر پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے جس بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے وہ جمہوریت اور جمہوری نظام کے استحکام کیلئے خوش آئند ہے۔ عمران خان اور طاہرالقادری نے احتجاجی سیاست کو آزما کر دیکھ کر لیا ہے اور عوام نے احتجاجی سیاست کو مسترد کرکے اپنی رائے دے دی ہے۔ ملک کے جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے کے درپے سیاسی عناصر جان لیں کہ اگر ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو ذمہ دار بھی عمران خان اور طاہرالقادری ہی ہوں گے۔
ایوان وزیر اعلیٰ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے وفد سےبات چیت کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے طاہرالقادری کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے تحریک انصاف کی سیاسی موت کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بات پوری قوم جان چکی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت بھی عمران خان کے آمرانہ اور غیر جمہوری رویوں کے باعث نالاں ہے۔ انہوں نے لانگ مارچ سے دھرنے تک جتنے یو ٹرن لئے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، یہی وجہ ہے کہ آج وہ سیاسی طور پر بالکل تنہا کھڑے نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے ساتھ قانون کی بالادستی برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ پوری قوم کی آواز ہے۔ بلاشبہ اس نازک موڑ پر پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے جس بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے وہ جمہوریت اور جمہوری نظام کے استحکام کیلئے خوش آئند ہے۔ عمران خان اور طاہرالقادری نے احتجاجی سیاست کو آزما کر دیکھ کر لیا ہے اور عوام نے احتجاجی سیاست کو مسترد کرکے اپنی رائے دے دی ہے۔ ملک کے جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے کے درپے سیاسی عناصر جان لیں کہ اگر ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو ذمہ دار بھی عمران خان اور طاہرالقادری ہی ہوں گے۔