قومی یکجہتی کا استعارہ

ہمارے بہادر افسروں اور جوانوں کے حوصلوں اور آہنی عزم نے دشمن کی برتری کو ختم کردیا ۔۔۔

چھ ستمبر 1965 پاکستان کی تاریخ میں وہ تاریخ ساز دن ہے جب قوم سورہی تھی لیکن پاک سرحد کی نگہبان آنکھیں جاگ رہی تھیں۔ وطن کے سپاہیوں کے لیے اپنی وفاؤں کا عہد پورا کرنے کا وقت آگیا تھا۔ ہر بچہ، جوان، بوڑھا سر سے کفن باندھے اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ دشمن کے مقابل تھا۔ خالد اور طارق کی روایات کے امین، حیدر کرار کے وارث آج پھر کفر کے مقابل تھے۔ ان کا تن، من، دھن دیس پر قربان تھا۔ اب ہر سپاہی ناقابل شکست فصیل تھا، جس نے دشمن کی پیش قدمی روک دی تھی۔

پاک فوج کے جوان تعداد میں دشمن کی افواج سے کم تھے لیکن ان کے ساتھ قوت تھی سچائی کی، سرمایہ تھا ایمان کا، عزم تھا اﷲ اور اس کے حبیب حضرت محمد ﷺ کے نام پر مرمٹنے کا۔ اس موقع پر صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خان نے ریڈیو پاکستان پر ایک ایمان افروز تقریر کی اور قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ''دس کروڑ پاکستانیوں کے امتحان کا وقت ہے، آج ہندوستانی فوج نے پاکستان پر لاہور کی جانب سے حملہ کیا۔ بھارتی ہوائی بیڑے نے وزیر آباد اسٹیشن کو اپنے بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا۔ بھارتی حکمران شروع ہی سے پاکستانی وجود سے نفرت کرتے رہے ہیں اور مسلمانوں کی آزاد مملکت کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا۔

پچھلے اٹھارہ برس سے بھارتی پاکستان کے خلاف جنگی تیاریاں کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کے دس کروڑ عوام جن کے دل کی دھڑکن میں لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے، اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہ ہوجائیں۔ ہندوستانی حکمران ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ کس قوم کو للکارا ہے۔'' فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کی ایمان افروز تقریر نے قوم اور فوج کے جذبہ جہاد میں وہ روح پھونک دی تھی جس کے نتیجے میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ایک چھوٹی مگر خوددار قوم نے ثابت کیا کہ جدید اسلحہ اور فوجی برتری ہی نہیں بلکہ قوت ایمانی، اتحاد، جرأت، اپنے مقصد پر یقین محکم اور دھرتی سے محبت ہی وہ جذبہ ہیں جو کسی بھی جنگ میں کامیابی اور سرفرازی کا سبب بنتے ہیں۔ قوت ایمانی عسکری قوت پر غالب رہی اور دشمن بھارت کا خواب پورا نہ ہوسکا۔

اس جنگ کے دوران اپنے سے کئی گنا بڑی دشمن فضائیہ کے خلاف جو کارنامے پاک فضائیہ نے انجام دیے وہ تمام دنیا کی فضائی افواج کے لیے ایک نمونے کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس کے لیے جس جذبے، بے مثال مہارت اور اعلیٰ پیشہ ورانہ حربی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے وہ پاک فضائیہ میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ اپنی فوجی طاقت کے نشے میں چور بھارت کے لیے پاکستانی افواج اور عوام کی جانب سے اس بے مثال جوش و جذبہ اور اتحاد کا مظاہرہ غیر متوقع تھا۔

آزمائش کی اس کڑی گھڑی نے ہمیشہ کی طرح کلمہ گو مسلمانوں کے تمام فروعی اختلافات مٹاکر انھیں یک جاں کردیا تھا اور قوم کا ہر فرد اپنے وطن کا محافظ اور جاں نثار مجاہد بن چکا تھا۔ ساری قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن اور اس کی جدید ترین اسلحہ سے لیس افواج کے مقابلے میں سینہ سپر ہوگئی تھی۔ سترہ دن تک جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور مہارتوں کا لوہا ساری دنیا میں منوانے کے ساتھ ساتھ بہادری و جانبازی اورجذبہ شہادت کی ایسی قابل تقلید مثال دنیا کے سامنے پیش کی جس کے لیے وہ خراج تحسین کی مستحق ہے۔


چھ ستمبر کا دن ہمارے اس عزم کی علامت ہے کہ اگر کسی نے ہماری سرحدوں کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی تو ہم جارحیت کو کچلنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیں گے۔ جنگ ستمبر کا جذبہ ایک کسوٹی بھی ہے جس پر ہم بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اپنے کردار اور کارکردگی کو پرکھ سکتے ہیں اور بحیثیت قوم اپنے رویوں اور صلاحیتوں کو جانچ سکتے ہیں۔ 1965 کی جنگ نے جہاں ہمیں اپنے سپاہیوں کی جرات و استقامت اور بے لوث قربانیوں کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا وہاں اس نے ہمارے اجتماعی رویوں کے ان روشن پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا جن میں ملی وحدت، تنظیم، حب الوطنی اور قومی افتخار نمایاں ہیں۔ اس دن پوری قوم جارح کو سبق سکھانے کے لیے فرد واحد کی طرح اٹھ کھڑی ہوئی۔ ہماری بہادر مسلح افواج اور عوام کے مابین ایک ایسا جذباتی رشتہ استوار کیا جو ہمیشہ دلوں کو گرماتا رہے گا۔

ہمارے بہادر افسروں اور جوانوں کے حوصلوں اور آہنی عزم نے دشمن کی اس برتری کو ختم کردیا جو اس نے اپنی تعداد، وسائل اور اچانک حملے کی وجہ سے حاصل کرلی تھی۔ اس مرحلے پر جس بے مثل قومی یگانگت اور عزم و استقلال کا مظاہرہ کیا گیا وہ وطن کے محافظوں کے دلوں کو گرماتی اور حوصلوں کو بلند کرتی رہے گی۔ یہ ہمارے قومی شعور کا ایسا بھرپور اور جانفزا تجربہ ہے جو باعث افتخار بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔ آج جب کہ ہم سب اپنے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اپنے غازیوں کے لیے سراپا سپاس ہیں ہمیں جنگ کے ایک اہم سبق کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایمان و اتحاد اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے اور قربانیاں دینے کے عزم و حوصلے سے ہم کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ ہمارے دشمن کے بالا دستی کے عزائم میں آج بھی ذرہ بھر تبدیلی نہیں آئی۔ اس کا مقصد اس خطے میں اپنی بالا دستی قائم کرنا ہے۔

وہ اپنے غریب عوام کا پیٹ کاٹ کر تمام وسائل اسلحہ کے انبار لگانے پر صرف کررہا ہے اور اپنے بجٹ کا بڑا حصہ اپنی افواج کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے اور مہلک میزائلوں سمیت ہلاکت خیز ہتھیار تیار کرنے پر صرف کررہا ہے۔ اس کی قابض افواج کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہیں اور کشمیری عوام کو بے دردی سے ہلاک اور دہشت زدہ کررہی ہیں کیونکہ وہ اپنے اس حق خود ارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں جس کا اقوام متحدہ نے بھی اس سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اس طرح دشمن کے جارحانہ عزائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ماہ سے کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیاں اس کی واضح دلیل ہیں۔

اسے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان دنیائے اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بن چکا ہے۔ اگر اس نے کسی نہ کسی بہانے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو یہ جنگ خطے کو بھسم کرکے رکھ دے گی اور سوائے تباہی کے بھارت کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا۔ خطے میں امن کا واحد نسخہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا ہے۔ اگر بھارت سنجیدگی سے مسئلے کے حل کی جانب بڑھتا ہے تو پورے علاقے میں قیام امن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ بھارت اس وقت خود کو طاقتور اور پاکستان کو اس کے بحرانوں کی وجہ سے بہت کمزور محسوس کررہا ہے لیکن پاکستان کمزور نہیں ہے۔ بحرانوں میں پھنسے ہونے کے باوجود پاکستان اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، اور دشمن چاہے کوئی بھی ہو اس پر کاری ضرب لگانے کی بھرپور صلاحیت سے آراستہ ہے۔

پاک فوج کو فخر حاصل ہے کہ اس کے دامن میں کھلنے والے پھول وطن کی آن، بان اور شان پر نچھاور ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ قوم کے یہ بیٹے دشمن کی سازشوں سے آگاہ ہیں۔ انھوں نے قوم کو کبھی مایوس نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔ وہ اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہونے والی اندرونی و بیرونی سازشوں کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ شہدائے وطن کا لہو رنگ لائے گا اور پاکستان سے دہشتگردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے کانٹے ہمیشہ کے لیے صاف ہوجائیں گے۔
Load Next Story