اگرفوج کا کوئی ذمہ دار ہوتا تو خود نکل کر پاکستان کو نقصان سے بچاتا الطاف حسین
اپنے بزرگوں کی دی ہوئی قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ملک کو تباہ ہوتا نہیں دیکھ سکتا، قائد ایم کیو ایم
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہےکہ 6 ماہ کے لئے پاکستان آنے دیا جائے تو پورے ملک کو جرائم سے پاک کردوں گا کیونکہ مجھے پاکستان کی بقا وسلامتی عزیز ہے اور اپنے بزرگوں کی دی ہوئی قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ملک کو تباہ وبرباد ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔
کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف بدترین ظلم کیا گیا، کارکنان کی آنکھیں نکال لی گئیں،ماؤں،بہنوں اور بزرگوں کو بری طرح مارا گیا،پولیس اوررینجز آج بھی کارکنان کو گرفتار کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کی سلامتی بقا عزیز ہے، ملک کو قائم دیکھنا چاہتا ہوں،ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنانے کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں ہم بھی نیا وطن بنانے کے لئے لاکھوں جانیں قربان کرسکتے ہیں مگر اپنے بزرگوں کے بنائے گئے وطن اور ان کی قربانیوں کو ضائع ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ پاکستان میں میرے خطاب پر پابندی لگادی جائے یا برطانیہ میں میرا جو بھی حشر کیا جائے، قوم کے لیے پیدا ہوا ہوں اور قوم کے لئے ہی مروں گا،اللہ کے سوا دنیا کی کسی طاقت کے آگے سر نہیں جھکا سکتا، پاکستان میں اگر 100 فیصد سویلین بد عنوان ہیں تو 75 فیصد جرنیل بھی کرپٹ ہیں، سب نے ملک کا مذاق بنا کر رکھا ہوا ہے،قانون کی حکمرانی نہیں اور لگتا ہے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک ہزار ارب کا نقصان ہوچکا ہے اس صورتحال میں اگر میں فوج کا کوئی ذمہ دار ہوتا تو خود نکل کر پاکستان کو نقصان سے بچاتا، کئی دنوں سے اس لیے نہیں سویا کہ ملک کو خون خرابے سے بچایا جاسکے اور معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوجائے لیکن میں پھر بھی برا ہوں کیوں کہ اسٹیبلشمنٹ کو میرا چہرہ پسند نہیں ہے۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ ملک میں روزگار،پینے کا پانی،مکان اور کھانا تک مہیا نہیں ہے لیکن فوج اور سویلین حکومت دونوں خاموش ہیں، سب ایک دوسرے کو مکھن لگا رہے ہیں، فوج اور سویلین سے کہتا ہوں کہ 15 دن کے لیے پاکستان آنے دیں کراچی سے لینڈ مافیا کا خاتمہ کردوں گا اور اگر 6 ماہ کے لیے پاکستان آنے دیا جائے تو پورا ملک جرائم سے پاک کرسکتا ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج تک ملک کے خزانے سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا،فوج ،حکومت اور دیگر سربراہان کو سوچنا چاہئے کہ الطاف حسین جیسا ایک ہی آدمی ملے گا، کئی ایسے معاملات ہیں جن کے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہوں،پاکستان میں دربدری کی زندگی گزارتا رہا اور اب برسوں سے اپنوں سے دور ہوں لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔
الطاف حسین نے اپنے خطاب میں پارٹی ذمہ داران کی باز پرس کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں سے آج تک کوئی بات نہیں چھپائی،اس قوم کے لئے کئی دکھ جھیلے،جیلیں کاٹیں اور اذیتوں کا سامنا کیا لیکن میری باتوں کا کھلم کھلا مذاق اڑایا گیا، میرا نہ کسی سے اختلاف ہے اور نہ جھگڑا لیکن بدقسمتی سے تحریک میں کارکنوں کو دی گئی ذمہ داری پسند نا پسندپر چلی گئی ہے اور ذمہ داران نے فیصلے پسند نہ پسند کی بنیاد پر کرنا شروع کردیئے ہیں، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی پیسے کی بنیاد پر سفارشیں کررہے ہیں جب کہ ذمہ داران کے پاس شہدا کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔
الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں ذمہ دار خود کو ٹھیک کرلیں ورنہ ان کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی جائے گی، تحریک میں موجود کالی بھیڑوں کو باہر نکالا جائے،آج لندن میں صورتحال یہ ہےکہ کسی سے دیر سے آنے اور جلدی جانے کا بھی نہیں پوچھ سکتا،رابطہ کمیٹی کے ارکان نوکریاں لے کر حاضری بھی لگانے نہیں جاتے،پارٹی کے ارکان اسمبلی و سینیٹ شہدا فنڈز میں پیسہ جمع نہیں کراتے جبکہ میں وہ فقیر ہوں جس نے سینیٹ اور ممبران اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیئے اورمجھے کوئی ایسا مائی کا لعل ڈھونڈ کر دکھایا جائے جس نے ٹکٹ دیئے اور وہ ارب پتی نہ ہو۔
قائد ایم کیوایم نے ایک ہفتے میں کراچی تنظیمی کمیٹی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سخت ایکشن لے سکتا تھا لیکن کارکنوں سے مشورے کو بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ یہی میرا اثاثہ ہیں،اب سوچ رہا ہوں کہ کراچی تنظیمی کمیٹی ختم کرکے خود کے ٹی سی بن جاؤں تاکہ کارکنان سے براہِ راست رابطہ قائم رہے۔
کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف بدترین ظلم کیا گیا، کارکنان کی آنکھیں نکال لی گئیں،ماؤں،بہنوں اور بزرگوں کو بری طرح مارا گیا،پولیس اوررینجز آج بھی کارکنان کو گرفتار کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کی سلامتی بقا عزیز ہے، ملک کو قائم دیکھنا چاہتا ہوں،ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنانے کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں ہم بھی نیا وطن بنانے کے لئے لاکھوں جانیں قربان کرسکتے ہیں مگر اپنے بزرگوں کے بنائے گئے وطن اور ان کی قربانیوں کو ضائع ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ پاکستان میں میرے خطاب پر پابندی لگادی جائے یا برطانیہ میں میرا جو بھی حشر کیا جائے، قوم کے لیے پیدا ہوا ہوں اور قوم کے لئے ہی مروں گا،اللہ کے سوا دنیا کی کسی طاقت کے آگے سر نہیں جھکا سکتا، پاکستان میں اگر 100 فیصد سویلین بد عنوان ہیں تو 75 فیصد جرنیل بھی کرپٹ ہیں، سب نے ملک کا مذاق بنا کر رکھا ہوا ہے،قانون کی حکمرانی نہیں اور لگتا ہے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک ہزار ارب کا نقصان ہوچکا ہے اس صورتحال میں اگر میں فوج کا کوئی ذمہ دار ہوتا تو خود نکل کر پاکستان کو نقصان سے بچاتا، کئی دنوں سے اس لیے نہیں سویا کہ ملک کو خون خرابے سے بچایا جاسکے اور معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوجائے لیکن میں پھر بھی برا ہوں کیوں کہ اسٹیبلشمنٹ کو میرا چہرہ پسند نہیں ہے۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ ملک میں روزگار،پینے کا پانی،مکان اور کھانا تک مہیا نہیں ہے لیکن فوج اور سویلین حکومت دونوں خاموش ہیں، سب ایک دوسرے کو مکھن لگا رہے ہیں، فوج اور سویلین سے کہتا ہوں کہ 15 دن کے لیے پاکستان آنے دیں کراچی سے لینڈ مافیا کا خاتمہ کردوں گا اور اگر 6 ماہ کے لیے پاکستان آنے دیا جائے تو پورا ملک جرائم سے پاک کرسکتا ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج تک ملک کے خزانے سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا،فوج ،حکومت اور دیگر سربراہان کو سوچنا چاہئے کہ الطاف حسین جیسا ایک ہی آدمی ملے گا، کئی ایسے معاملات ہیں جن کے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہوں،پاکستان میں دربدری کی زندگی گزارتا رہا اور اب برسوں سے اپنوں سے دور ہوں لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔
الطاف حسین نے اپنے خطاب میں پارٹی ذمہ داران کی باز پرس کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں سے آج تک کوئی بات نہیں چھپائی،اس قوم کے لئے کئی دکھ جھیلے،جیلیں کاٹیں اور اذیتوں کا سامنا کیا لیکن میری باتوں کا کھلم کھلا مذاق اڑایا گیا، میرا نہ کسی سے اختلاف ہے اور نہ جھگڑا لیکن بدقسمتی سے تحریک میں کارکنوں کو دی گئی ذمہ داری پسند نا پسندپر چلی گئی ہے اور ذمہ داران نے فیصلے پسند نہ پسند کی بنیاد پر کرنا شروع کردیئے ہیں، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی پیسے کی بنیاد پر سفارشیں کررہے ہیں جب کہ ذمہ داران کے پاس شہدا کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔
الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں ذمہ دار خود کو ٹھیک کرلیں ورنہ ان کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی جائے گی، تحریک میں موجود کالی بھیڑوں کو باہر نکالا جائے،آج لندن میں صورتحال یہ ہےکہ کسی سے دیر سے آنے اور جلدی جانے کا بھی نہیں پوچھ سکتا،رابطہ کمیٹی کے ارکان نوکریاں لے کر حاضری بھی لگانے نہیں جاتے،پارٹی کے ارکان اسمبلی و سینیٹ شہدا فنڈز میں پیسہ جمع نہیں کراتے جبکہ میں وہ فقیر ہوں جس نے سینیٹ اور ممبران اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیئے اورمجھے کوئی ایسا مائی کا لعل ڈھونڈ کر دکھایا جائے جس نے ٹکٹ دیئے اور وہ ارب پتی نہ ہو۔
قائد ایم کیوایم نے ایک ہفتے میں کراچی تنظیمی کمیٹی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سخت ایکشن لے سکتا تھا لیکن کارکنوں سے مشورے کو بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ یہی میرا اثاثہ ہیں،اب سوچ رہا ہوں کہ کراچی تنظیمی کمیٹی ختم کرکے خود کے ٹی سی بن جاؤں تاکہ کارکنان سے براہِ راست رابطہ قائم رہے۔