سسٹم چل پڑا ایک وزیر اعظم گیا تو دوسرا منتخب ہوا وفاق نے آئین پر عمل نہ کیا تو عدالت کرائے گی چیف جسٹس

چیف الیکشن کمشنر اتفاق رائے سے آئے، کسی سے دشمنی نہیں سب کا احترام ہے

چیف الیکشن کمشنر اتفاق رائے سے آئے، کسی سے دشمنی نہیں سب کا احترام ہے (فوٹو ایکسپریس)

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہد ری نے بلوچستان میں لاپتہ افراد اور بد امنیکیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ سسٹم چل پڑا ہے اب سب کچھ آ ئین کے مطابق ہی ہوگا اگر ایک وزیراعظم گیا تو خلاء پیدا ہوئے بغیر تیسرے روز اگلے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگیا اور چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی بھی اتفاق رائے سے ہو ئی،

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہر کسی کا احترام کر تے ہیں، تین رکنی بینچ نے اس رائے کا اظہار کیا کہ عدالت آئین پر عملدرآمد کرا نا جانتی ہے اگر وفاق آ ئین پر عمل نہیں کریگا تو عدالت عمل کرائے گی، ڈیرہ بگٹی کو نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے، کیا وہ پاکستانی نہیں ہیں۔ چیف جسٹس کے ساتھ 3 رکنی بینچ میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین بھی شا مل ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہم روز آتے ہیں تقریریں سنتے ہیں لیکن کام کچھ نہیں ہوتا، ایف سی کی سول ایڈمنسٹریٹر کے بغیر کارروائی قانون کیخلاف ہے ۔چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل سے کہا کہ توتک آ پریشن کے 14 افراد آپ کے پاس ہیں

انھیں بازیاب کر کے لے آئو۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایف سی کے وکیل سے مکالمے کے دوران کہا کہ راجہ صاحب ہمیں پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے ہمیں نہ بتائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی کے دشمن نہیں ہر کسی کا احترام کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل سے کہا کہ اگر کوئی یہ کہے کہ یہ آپ کا اختیار نہیں تو یہ نہیں چلے گا۔ بندے غائب ہیں، ڈپٹی کمشنر کو پتہ نہیں، چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل سے کہا کہ شام تک بندوں کو لانے یا نہ لانے کا فیصلہ کریں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ توتک واقعے کی انکوائری کرائیں اور اس وقت کے کما نڈنٹ ایف سی سمیت ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار کا ریکارڈ منگوائیں اگر لو گوں کو لاپتہ کر نے میں انتظامیہ ملوث پا ئی گئی تو ان کی گرفتاری کے احکامات دیں گے۔ چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل سے کہا اب سب کچھ آ ئین کے مطابق ہو گا، اگر ایک وزیراعظم گیا تو خلاء پیدا ہوئے بغیر اگلے وزیراعظم کا تین روز کے اند ر انتخاب بھی ہوا،

اب تو چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی بھی اتفاق رائے سے ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اے اور بی ایریا سے کتنی لاشیں ملیں کیا کسی نے تفتیش کی ہے کہ انھیں کس نے مارا ہے، سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے کیسز میں پیش رفت ہوئی ہے جلد اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت سے کیسز میں نقاب پوش لوگوں کو اٹھا کر لے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکام کو ہدایت کی کہ لیویز کو لوگوں کی ذاتی نوکریوں سے واپس بلایا جائے، ڈی پی او خضدار نے عدالت کو بتایا کہ خضدار میںدس سے بارہ گروپ اغواء کی وارداتوں میں ملوث ہیں گزشتہ روز بازیاب ہونیوالے لاپتہ شخص مفتی عبدالوہاب کو عدالت میں پیش کردیا گیا بازیا ب ہونیوالے شخص مفتی عبدالوہاب نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے گھر سے اٹھایا گیا تھا اس کے بعد کیا ہوا یاد نہیں۔ میرے ساتھ اٹھایا گیا شخص اقبال زمین خریدنے آیا تھا۔


چیف جسٹس نے ڈی سی ڈیرہ بگٹی سے استفسار کیا کہ کیا ڈیرہ بگٹی کے لوگ پاکستانی نہیں اس سبز کتاب میں ان کا کوئی حق نہیں۔ ڈیرہ بگٹی میں کیا ہورہا ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں نہیں جاسکتے، ڈیرہ بگٹی کیلیے 2ارب روپے کے فنڈز کہاں خرچ ہوئے۔ عدالت میں مستونگ سے لاپتہ ہونیوالے میڈیکل آفیسر غلا م سرور نے بیان دیا کہ مجھے اپنے بھانجے ظفر اللہ کیساتھ ایف سی نے اٹھایا تھا اور 13روز تحویل میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا، بھانجا ابھی تک لاپتہ ہے، ڈی سی مستونگ نے عدالت کو بتایا کہ ایف سی کمانڈنٹ نے غلام سرور اور ظفر اللہ کو اٹھانے کی تردید کی تھی۔

چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیاکہ حقمل رئیسانی کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی ڈی ملک سلیم نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے وقت مستونگ میں 3 ہزار افراد فٹبال میچ دیکھ رہے تھے، 83افراد سے تفتیش کی جس سے ملزم کا خاکہ بنایا گیا۔ کیس کی سماعت جمعرات تک کیلیے ملتوی کردی گئی۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جن افراد کے لاپتہ ہونے کا ایف سی پر الزام ہے انھیںآج عدالت میں پیش کیا جائے یامتعلقہ کمانڈنٹس کو ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔

آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے بھتیجے کے مقدمہ قتل سے متعلق سی آئی ڈی کی جانب سے پیش کردہ تفتیشی رپورٹ اور لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے سے متعلق فرنٹیئر کور کے وکیل کی جانب سے مزید وقت کی استدعا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو طلب کرلیا اور سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ بلوچستان بھر سے ملنے والی لاشوں کا مکمل ڈیٹا تیار کریں، ثناء نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ بلوچستان سے صوبے بھر سے ملنے والی لاشوں کی تفصیل آج طلب کر لی۔

 

Recommended Stories

Load Next Story