سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر پنجاب میں ہنگامی حالت نافذ
ہیڈ قادر آباد سے 8لاکھ 91 ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ خانکی پر 9 لاکھ 47ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
WELLINGTON:
پنجاب میں سیلابی صورت حال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
پنجاب میں سیلابی صورت حال کے پیش نظر وزیراعلیٰ شہباز شریف نے صوبے میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ اداروں اور حکام کو متاثرہ افراد کے لئے امدادی کارروائیاں تیز کر نے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارروائیوں کو مانیٹر کرنے کے لئے صوبائی وزرا، کمشنرز اور ڈی سی اوز اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہیں۔
دوسری جانب پنجاب اور آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں کے بعد دریا اورندی نالے بپھرے ہوئے ہیں اور سیلابی پانی اپنے سامنے ہر چیز کو تاراج کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں دیہات زیر آب ہیں تو ہزاروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ دریائے چناب اور جہلم میں اونچے جبکہ دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 8لاکھ 91 ہزار کیوسک اور اخراج 8لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ خانکی پر 9 لاکھ 47ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، ہیڈ قادر آباد میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہونے پر گجرات اور گوجرانوالہ شہروں کو شدید خدشات پیدا ہوگئے تھے جنہیں بچانے کے لئے انتظامیہ نے حفاظتی بند کو توڑدیا ہے۔ سیلابی ریلے سے وزیرآباد ، سودھرا، حافظ آباد، پھالیہ اور منڈی بہاو الدین کے سیکڑوں دیہات متاثر ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ عمارتوں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔
نالہ ایک اور نالہ ڈیک میں پانی کی سطح کم ہونے کے باجود سیالکوٹ اور نارووال کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی موجود ہے۔ خوشاب اور سرگودھا کے 300 سے زائد دیہات دریائے جہلم اور دریائے چناب کے سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہیڈتریمو پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے فوج تعینات کردی گئی جبکہ آج رات تک اٹھارہ ہزاری کو مکمل طور پر خالی کرایا جارہا ہے اس سلسلے میں مساجد میں خصوصی بھی اعلانات کرائے جارہے ہیں۔ دریائے راوی میں بلوکی اور جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ شاہدرہ کے مقام پرنچلے درجے کا سیلاب ہے۔ فلڈ فور کاسٹ ڈویژن کے مطابق شاہدرہ کے مقام پر 65 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، اگر بھارت کی جانب سے سیلابی پانی نہ چھوڑا گیا تو یہاں سے زیادہ سے زیادہ 85 ہزار کیوسک ریے کے گرزنے کا امکان ہے۔
پنجاب میں سیلابی صورت حال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
پنجاب میں سیلابی صورت حال کے پیش نظر وزیراعلیٰ شہباز شریف نے صوبے میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ اداروں اور حکام کو متاثرہ افراد کے لئے امدادی کارروائیاں تیز کر نے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارروائیوں کو مانیٹر کرنے کے لئے صوبائی وزرا، کمشنرز اور ڈی سی اوز اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہیں۔
دوسری جانب پنجاب اور آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں کے بعد دریا اورندی نالے بپھرے ہوئے ہیں اور سیلابی پانی اپنے سامنے ہر چیز کو تاراج کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں دیہات زیر آب ہیں تو ہزاروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ دریائے چناب اور جہلم میں اونچے جبکہ دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 8لاکھ 91 ہزار کیوسک اور اخراج 8لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ خانکی پر 9 لاکھ 47ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، ہیڈ قادر آباد میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہونے پر گجرات اور گوجرانوالہ شہروں کو شدید خدشات پیدا ہوگئے تھے جنہیں بچانے کے لئے انتظامیہ نے حفاظتی بند کو توڑدیا ہے۔ سیلابی ریلے سے وزیرآباد ، سودھرا، حافظ آباد، پھالیہ اور منڈی بہاو الدین کے سیکڑوں دیہات متاثر ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ عمارتوں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔
نالہ ایک اور نالہ ڈیک میں پانی کی سطح کم ہونے کے باجود سیالکوٹ اور نارووال کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی موجود ہے۔ خوشاب اور سرگودھا کے 300 سے زائد دیہات دریائے جہلم اور دریائے چناب کے سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہیڈتریمو پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے فوج تعینات کردی گئی جبکہ آج رات تک اٹھارہ ہزاری کو مکمل طور پر خالی کرایا جارہا ہے اس سلسلے میں مساجد میں خصوصی بھی اعلانات کرائے جارہے ہیں۔ دریائے راوی میں بلوکی اور جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ شاہدرہ کے مقام پرنچلے درجے کا سیلاب ہے۔ فلڈ فور کاسٹ ڈویژن کے مطابق شاہدرہ کے مقام پر 65 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، اگر بھارت کی جانب سے سیلابی پانی نہ چھوڑا گیا تو یہاں سے زیادہ سے زیادہ 85 ہزار کیوسک ریے کے گرزنے کا امکان ہے۔