ورلڈکپ 2015 میں ویسٹ انڈیز چھپا رستم ثابت ہوسکتا ہے چیپل
میگا ایونٹ ٹرافی کیلیے آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ انتہائی فیورٹ ہیں، سابق آسٹریلین کپتان
ISLAMABAD:
سابق آسٹریلوی کپتان ای ین چیپل نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بھارت اورجنوبی افریقہ کو بھی ورلڈ کپ کیلیے انتہائی فیورٹ قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز بھی ایونٹ میں چھپا رستم ثابت ہوسکتا ہے، ٹرافی جتوانے میں کپتان کا کردار بہت اہم ہوگا، انگلینڈ کے امکانات حقیقت میں بہت کم ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے کالم میں کیا۔ چیپل نے کہا کہ اس وقت بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی تیاریاں اپنے اگلے مرحلے میں پہنچ گئی ہیں مگر انگلینڈ کا حال برا ہے، ایک تو اس کو اپنی مضبوط ٹیم پر اعتبار نہیں اور دوسرا اس کی بیٹنگ اپروچ برسوں پرانی ہے سلیکٹرز فی الحال قیادت کے حوالے سے تبدیلی کو تیار دکھائی نہیں دیتے اگر صورتحال ایسی رہی تو پھر انگلش ٹیم کے امکانات بہت کم رہ جائیں گے۔
بھارت اور آسٹریلیا اچھی پوزیشن میں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کو مضبوط قیادت کا ساتھ حاصل ہے، اس بات میں کوئی شبہ نہیں کی دھونی کی ٹیسٹ کپتانی میں خامیاں ہیں لیکن محدود اوورز کے فارمیٹس میں ان کی قیادت لاجواب ہے مگر ان کو مسلسل دوسری مرتبہ ٹیم کو ورلڈ کپ جتوانے کیلیے ٹیم میں جو چھوٹے موٹے مسائل ہیں ان پر قابو پانا ہوگا، ان کی بائونسی وکٹوں پر صلاحیتوں کا اصل امتحان ہوگا۔
آسٹریلیا کو سب سے بڑا خدشہ ہی اپنے کپتان مائیکل کلارک کی فٹنس سے ہے جو کہ حال ہی میں ٹرائنگولر سیریز میں بھی ہیمسٹرنگ انجری کے باعث وطن واپس لوٹ آئے تھے، ان کی کمر کی تکلیف بھی کسی وقت پھر شروع ہوسکتی ہے، اس لیے ٹیم کو اس بات کی امید رکھنا ہوگی کہ وہ میگا ایونٹ میں مکمل فٹ رہے۔
آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن انتہائی مضبوط ہے اگر اس کے اسٹروک میکر ڈیوڈ وارنر، ایرون فنچ، شین واٹسن، مچل مارش اور گلین میکسویل اپنا جادوجگاتے ہیں تو پھر 300 کا ہندسہ عبور کرنا مشکل نہیں ایسے میں دوسری ٹیمیں دبائو کا شکار ہوجائیں گی۔ جنوبی افریقہ کی بیٹنگ اور بولنگ دونوں ہی مضبوط ہیں، آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ میں سے کوئی ایک ٹیم ہی اس بارعالمی چیمپئن بنے گی، ویسٹ انڈیز میں بھی اچانک سامنے آنے کی صلاحیت موجود ہے۔
سابق آسٹریلوی کپتان ای ین چیپل نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بھارت اورجنوبی افریقہ کو بھی ورلڈ کپ کیلیے انتہائی فیورٹ قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز بھی ایونٹ میں چھپا رستم ثابت ہوسکتا ہے، ٹرافی جتوانے میں کپتان کا کردار بہت اہم ہوگا، انگلینڈ کے امکانات حقیقت میں بہت کم ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے کالم میں کیا۔ چیپل نے کہا کہ اس وقت بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی تیاریاں اپنے اگلے مرحلے میں پہنچ گئی ہیں مگر انگلینڈ کا حال برا ہے، ایک تو اس کو اپنی مضبوط ٹیم پر اعتبار نہیں اور دوسرا اس کی بیٹنگ اپروچ برسوں پرانی ہے سلیکٹرز فی الحال قیادت کے حوالے سے تبدیلی کو تیار دکھائی نہیں دیتے اگر صورتحال ایسی رہی تو پھر انگلش ٹیم کے امکانات بہت کم رہ جائیں گے۔
بھارت اور آسٹریلیا اچھی پوزیشن میں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کو مضبوط قیادت کا ساتھ حاصل ہے، اس بات میں کوئی شبہ نہیں کی دھونی کی ٹیسٹ کپتانی میں خامیاں ہیں لیکن محدود اوورز کے فارمیٹس میں ان کی قیادت لاجواب ہے مگر ان کو مسلسل دوسری مرتبہ ٹیم کو ورلڈ کپ جتوانے کیلیے ٹیم میں جو چھوٹے موٹے مسائل ہیں ان پر قابو پانا ہوگا، ان کی بائونسی وکٹوں پر صلاحیتوں کا اصل امتحان ہوگا۔
آسٹریلیا کو سب سے بڑا خدشہ ہی اپنے کپتان مائیکل کلارک کی فٹنس سے ہے جو کہ حال ہی میں ٹرائنگولر سیریز میں بھی ہیمسٹرنگ انجری کے باعث وطن واپس لوٹ آئے تھے، ان کی کمر کی تکلیف بھی کسی وقت پھر شروع ہوسکتی ہے، اس لیے ٹیم کو اس بات کی امید رکھنا ہوگی کہ وہ میگا ایونٹ میں مکمل فٹ رہے۔
آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن انتہائی مضبوط ہے اگر اس کے اسٹروک میکر ڈیوڈ وارنر، ایرون فنچ، شین واٹسن، مچل مارش اور گلین میکسویل اپنا جادوجگاتے ہیں تو پھر 300 کا ہندسہ عبور کرنا مشکل نہیں ایسے میں دوسری ٹیمیں دبائو کا شکار ہوجائیں گی۔ جنوبی افریقہ کی بیٹنگ اور بولنگ دونوں ہی مضبوط ہیں، آسٹریلیا، بھارت اور جنوبی افریقہ میں سے کوئی ایک ٹیم ہی اس بارعالمی چیمپئن بنے گی، ویسٹ انڈیز میں بھی اچانک سامنے آنے کی صلاحیت موجود ہے۔