پنجاب میں فلڈ ایمرجنسی نافذ سیلاب سیکڑوں بستیاں بہا لے گیا مزید 60 افراد جاں بحق

گوجرانوالہ میں سیلاب میں بہنےاورچھتیں گرنے سے25 افراد جاں بحق، ریلا جلالپوربھٹیاں،وزیرآباد سمیت کئی شہروں میں داخل

پاک فوج کے جوان متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف، 22سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،ملتان،جھنگ، چنیوٹ اورحافظ آباد کو بھی خطرہ۔ فوٹو: آن لائن

دریائے چناب اور جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچادی،ریلا سیکڑوں بستیاں بہالے گیا، پنجاب اور آزاد کشمیر میں سیلاب میں بہنے، بارشیں اور چھتیں گرنے سے60سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔

پانی جلالپور بھٹیاں، وزیرآباد، پسرور، بدوملہی سمیت کئی شہروں میں داخل ہوگیا،گوجرانوالہ ڈویژن میں سیلاب میں بہنے اور چھتیں گرنے سے25 افراد جاں بحق ہوئے، ہزاروں ایکڑ فصل تباہ ہوگئی جبکہ سیکڑوں دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا، ہزاروں بے یار ومددگار لوگ درختوں اور گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں، سیلاب بدو ملہی شہر میں داخل ہو گیاجبکہ ملحقہ60 سے زائد دیہات ڈوب گئے،ریلا گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوگیا جس کے باعث درجنوں دیہاتوں کی بجلی بند ہوگئی،سڑکیں تباہ ہونے کے باعث نارووال کا دوسرے شہروں سے رابطہ بحال نہ ہو سکا۔

پسرور کے قریب نالہ ڈیک اور نالہ حسری میں انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرا جس کی وجہ سے بند 3مقامات پر ٹوٹ گیا اور پسرور شہر، قلعہ احمد آباد اور150سے زائد دیہات زیرآب آ گئے، پسرور نارووال روڈ پر کالووالی سیداں کے مقام اور پسرور چونڈہ روڈ پر چوڑیکی کے مقام پر سڑکیں پانی میں بہہ گئیں،حافظ آبادمیں سیلابی ریلے نے22 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ ریلے نے200 سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی، بہاؤ کو کم کرنے کیلیے ہیڈ ساگر کے قریب لوئرچناب کینال کے بندکو بھی توڑ دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 50سے زائد افراد پانی میں بہہ گئے، گائوں ملاح والا کے500سے زیادہ افراد سیلابی پانی میںپھنسے ہوئے ہیں، کوٹ سلیم، ڈیرہ الٰہی بخش، پیرکوٹ، اسد اللہ پور، اور چھینی گھلہ میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیاہے۔ تحصیل پنڈی بھٹیاںمیں100سے زائد دیہات زیر آب آگئے، ایک نجی ٹی وی کے مطابق حافظ آباد میں مزید 226 دیہات خالی کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ سکھیکی میں50سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا ہے، جلال پور بھٹیاں شہرکا حفاظتی بند4 جگہ سے ٹوٹ گیا جس سے پانی شہر میں داخل ہو گیا جبکہ حافظ آباد بچائو بند بھی ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ضلع منڈی بہاؤالدین کے مضافات جاگو کلاں اور جنگل کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے44 دیہات ڈوب گئے، واہنڈو میں نالہ ڈیک کے اطراف میں تقریباً تمام دیہات پانی میں ڈوب گئے، نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے سے پانی کلو کلاں ،کڑی کوٹ سمیت متعدد دیہات میں داخل ہوگیا،ڈنگہ میں کئی دیہات ریلوں میں گھر گئے، موجیانوالہ اور رتووالہ نہریں بند کر دی گئیں۔

احمد نگر چٹھہ میں کئی حفاظتی بند ٹو ٹ گئے، ہیڈ خانکی پر موجود پولیس چوکی اور فلڈ آفس زمین بوس ہوگیا اس کے علاوہ متعدد علاقوں میں مکانات تباہ ہوگئے،ہیڈخانکی کے دو بندوں کو دھماکا سے اڑا دیا گیا اور یوں علی پور چٹھہ، احمد نگرچٹھہ، شہر رسول نگر، ساروکی چیمہ، جامکے چٹھہ سمیت متعدد قصبوں کوبچا لیاگیا۔ پانی وزیر آباد میں بھی داخل ہو چکا ہے، ڈرائی پورٹ اور سمبڑیال ایئرپورٹ جانے والا راستہ بند ہوگیا، پانی سول کورٹ کمپلیکس میں بھی داخل ہوگیا ، پرانے جی ٹی روڈکا15کلومیٹر کا علاقہ ڈوب چکا ہے۔

سوہدرہ میں نالہ پلکھو اور دریائے چناب میں شدید طغیانی کے باعث ملحقہ دیہات میں تباہی مچ گئی، نالہ ایک کا پانی سوہدرہ کے اندر داخل ہو گیا، گجرات میں ریلے کے باعث قاسم آباد کے قریب بند میں شگاف پڑ گیا جس سے 30 دیہات زیر آب آگئے، ایکسپریس نیوز کے مطابق سیلابی ریلا 50 افراد کوبہا کرلے گیا، محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے چناب اور جہلم میں اونچے جبکہ دریائے راوی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سیالکوٹ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 60ہزار تک رہ گیا، نالہ ایک سے44ہزارکیوسک جبکہ نالہ ڈیک سے5ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا، نالہ پلکھو میں2860 کیوسک کا ریلہ گزر رہاہے، نالہ ایک اور ڈیک میں طغیانی کے باعث ڈسکہ کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے جبکہ سیالکوٹ ایمن آباد روڈ پر 4فٹ پانی چڑھ گیا، سیالکوٹ روڈ پر واقعہ پل بہہ جانے سے25سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔ سیالکوٹ اور نارروال میں50 سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔

بی آر بی نہر میں تین مقامات پر شگاف پڑنے سے نارنگ منڈی کے قریب پانی نے درجنوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ہیڈ رسول بیراج کے مقام پر سیلابی ریلے سے سیکڑوں دیہات ڈوب گئے ہیں۔ دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر آج ساڑھے 8لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا۔ ضلع کے 30 دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، پنڈی بھٹیاں سے چنیوٹ اور بھوآنہ تک 75کلومیٹر دریائی پٹی میں پانی ہی پانی ہے۔

اب تک ضلع چنیوٹ کا ڈیڑھ لاکھ ایکڑ رقبہ پانی کی زد میں آچکا ہے، پانی حفا ظتی بند سے صرف ایک فٹ نیچے رہ گیا ہے اور پانی شہر میں داخل ہو نے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، بھوانہ میں کٹاؤ کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان کا خدشہ ہے۔150دیہاتوں کو خالی کروالیا گیا ہے۔ ہیڈ خانکی کے مقام پر9لاکھ47ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہاہے، نجی ٹی وی کے مطابق جلال پور بھٹیاں کا حفاظتی بند چار جگہ سے ٹوٹ گیا جس سے سیلابی پانی شہر میں داخل ہوگیا ہے۔ فیصل آباد ڈویژن میں مزید4افراد ڈوب گئے، تریموں بیراج بچانے کیلیے اٹھارہ ہزاری حفاظتی بند میں شگاف ڈالنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق یہاں سے پیر، منگل کی درمیانی شب تک آٹھ سے نو لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث فوج تعینات کردی گئی جبکہ اٹھارہ ہزاری کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے۔ بندکو توڑ دیا گیا تو 246 دیہات زیر آب آ جائیں گے۔چناب نگر میں سیلاب درجنوں دیہات میں داخل ہو گیا، آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید8 لاکھ کیوسک پانی کا سیلابی ریلا گزرے گا جس سے مزید تباہی کا خدشہ ہے، ریلے سے جھنگ کو بھی خطرہ ہے، 25 سے زائد دیہات زیرآب آگئے جبکہ جھنگ سرگودھا روڈ بھی بند ہوگیا۔


بھوآنہ میں بھی50 دیہات و آبادیاں مکمل طور پر زیر آب آگئیں دریائے راوی سے ایک لاکھ سے زائد کیوسک کا ریلا گزرنے کی صورت میں تاندلیانوالہ کے 43 گائوں کا سیلابی ریلے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ دریائے جہلم میں بھیرہ ، میانی اور چک مبارک کے مقام پر سیلاب نے31دیہات میںتباہی مچا دی ہے۔ ہزاروں افراد پانی میں گھرے مکانوں کی چھتوں پر پناہ گزین ہیں ۔ بھیرہ جھاوریاں روڈ پر شیخ دا لوک سے وجیدی پل تک دو سے چار فٹ تک پانی موجود ہے۔

اے سی بھیرہ ن کے مطابق 78ہزارافراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 40ہزار ایکڑ رقبہ بری طرح متاثر ہو اہے، میانی سے سیلابی ریلا گزر جانے کے بعد پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی۔ طغیانی سے نبہ نالہ ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے جھاوریاں کے قریبی دیہات زیر آب آگئے جبکہ آٹھویں جماعت کا طالبعلم ڈوب گیا۔ ایک لاکھ 15ہزار کیوسک پانی کا ریلا خوشاب کی حدود میں داخل ہو گیا جس سے درجنوں دیہات سمیت خوشاب شہر کے نشیبی محلے بھی زیر آ ب آگئے ہیں، محلہ عبداللہ شاہ شیرازی میں مکان کی چھت گرنے سے 3افراد زخمی ہوگئے۔

ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے اور درجنوں مواضعات کو خالی کرالیا گیا ہے، لکسیاں کے نواح دریائے چناب میں طالب والا کے مقام پر سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی سیکڑوں افراد بے گھر اور کئی لوگ ابھی تک پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، مین نہر شاہ پور برانچ میں دو مختلف مقامات پر شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے، جھاوریاں اور لک موڑ شہر بھی ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے پیش نظر ملتان شہر کوبھی خطرات لاحق ہوگئے،ہیڈ قادر آباد سے سیلابی ریلا کل شام یا پرسوں صبح ہیڈ تریموں پہنچے گا،صوبائی وزیر عبدالوحید آرائیں نے کہا کہ شہر کو بچانے کے لیے 2جگہ کٹ لگایا جا سکتا ہے۔ صادق آباد اور بھونگ کے دریائی علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ دریائے راوی اور چناب کے سنگم کے قریب کبیر والا کے علاقے میں ریلے نے فصلوں کو برباد کر دیا۔ ماڑی پتن کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال کے بعد وارننگ جاری کر دی گئی۔ منچن آباد میں ہیڈ سائفن کے مقام پر نہر فورڈ واہ کا بند ٹوٹ گیا۔ پانی قریبی آبادی میں داخل ہوگیا۔

لاہور میں دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر65 ہزارکیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، اگر بھارت کی جانب سے مزید پانی نہ چھوڑا گیا تو یہاں سے زیادہ سے زیادہ 85 ہزار کیوسک ریے کے گرزنے کا امکان ہے۔ رانا ٹاؤن میں نالہ بھیڈ کا سیلابی پانی داخل ہونے سے مکین گھروں میں محصور ہر کر رہ گئے، ہڑپہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے، چیف میٹرولو جسٹ محمد ریاض نے کہا کہ راوی اور جہلم اب نارمل ہوتے جارہے ہیں، سب سے زیادہ سیلاب دریائے چناب میں ہے اور9 لاکھ کیوسک کا ریلا تباہی پھیلا رہا ہے۔

اے پی پی کے مطابق سیالکوٹ میں چھتیں اور دیواریں گرنے سے9افراد جاں بحق ہوئے، نارنگ منڈی کے علاقہ ملک پور جھال میں موٹر سائیکل سوار دونوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے، دیہاتیوں نے ایک کو بچالیا۔ اٹک میں دریا میں بہہ جانے والے تین افراد کی نعشیں نکال لی گئیں۔پشاور کے علاقہ ہزار خوانی میں کبڈی میچ کے دوران گراؤنڈ اور شیروجھنگی میں ایک مکان پر آسمانی بجلی گرنے سے2افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوگئے۔ سمن آباد میںبوسیدہ مکان کی چھت گرنے سے باپ، بیٹا زخمی ہو گئے، ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔

ادھر ایکسپریس نیوزکے مطابق آزاد کشمیر میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے مزید 23 افراد جاں بحق ہو گئے جس سے ہلاکتوں کی تعداد63ہوگئی۔ دریں اثنا سیلاب متاثرین کیلیے فوج کا ریلیف آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیالکوٹ، گوجرانوالہ، منڈی بہائوالدین ، جھنگ اور قادر آباد میں 2300افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، 300 کشتیوں اور16 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا جا رہا ہے جبکہ ملتان اور ڈی آئی خان میں بھی فوجی دستوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت نے شدید بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر صوبے میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی۔ وزیراعلیٰ نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو امدادی کارروائیاں تیزکر نے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی وزرا، کمشنرز اور ڈی سی اوز اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہیں۔ دریں اثنا حکومت نے 18 متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دے کرمتاثرین کو ریلیف فراہمی کی غرض سے ابتدائی طور پر1ارب80کروڑ روپے کی خطیر رقم جاری کر دی۔

معتبر ذرائع کے مطابق دو روز قبل چیف سیکریٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ کی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹس اور وزیر اعلی اور وزیر اعظم کے دوروں کے تناظر میں اتوار کو اعلی سطح اجلاس ہوا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ حالیہ بارشوں کے سبب ان تک لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصیلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ چیف ریلیف کمشنر پنجاب ندیم اشرف نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو10،10 کروڑ روپے جاری کر دئیے گئے ہیں، 126 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ خیمے، کشتیاں اور دیگر سامان بھی پہنچا دیا گیا ہے۔

آئی این پی کے مطابق پنجاب حکومت نے جاںبحق افراد کے ورثاکیلیے امدادی رقم بڑھا کر16 لاکھ روپے فی کس کردی، ڈی جی ریسکیو ڈاکٹررضوان نصیرنے بتایا کہ ریسکیو 1122نے اب تک 7ہزارسے زائد متاثرین سیلاب کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا، 300سے زائد کشتیاں فلڈ آپریشنز میں حصہ لے رہی ہیں۔ انھوں نے تمام افسروں اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔

وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیرِ صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلاب میں ریلوے کے پُل، پٹڑیاں اور پشتوں سمیت تمام تنصیبات محفوظ ہیں۔ نارووال لاہور اور سیالکوٹ وزیرآباد کے مختصر سیکشن کے سوا ٹرینوں کی آمدورفت شیڈول کے مطابق جاری ہے۔ بی بی سی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک 181 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
Load Next Story