رینٹل پاور کیس پروز اشرف کے تسلیم کرنے کے باوجود کارروائی کیوں نہیں ہوئی چیف جسٹس

اس وقت کے وزیرنے قانون کے برعکس ٹھیکے اورقومی خزانے کونقصان کاتسلیم کیاتھا،6ماہ ہوگئے کسی کیخلاف مقدمہ تک درج نہیںہوا

اس وقت کے وزیرنے قانون کے برعکس ٹھیکے اورقومی خزانے کونقصان کاتسلیم کیاتھا،چھ ماہ ہوگئے کسی کیخلاف مقدمہ تک درج نہیںہوا۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آبزرویشن دی ہے کہ بدعنوانی میں ملوث ہر شخص کویہ پیغام جانا چاہیے کہ وہ قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتاچاہے وہ با اثر ہو یا عام آدمی۔

رینٹل پاور پراجیکٹ کے بارے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا اس وقت کے وزیرپانی و بجلی راجا پرویز اشرف نے خود تسلیم کیاکہ اس منصوبے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچااورقانون کے بر عکس ٹھیکے دیے گئے لیکن نیب نے عدالت کے واضح فیصلے کے باوجودابھی تک کوئی کارروائی نہیںکی۔پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے پیشرفت کی رپورٹ پیش کی اورکہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد میں تاخیر جان بوجھ کر نہیںہوئی بلکہ کارروائی سے پہلے انکوائری کو ضروری سمجھاگیا۔انھوں نے کہا چیئرمین نیب سمیت7 افرادکو توہین عدالت کے شوکازنوٹس جاری ہوئے ہیں ۔


چیف جسٹس نے کہا بطورادارہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی ذمے داری ہے نیب کوکسی عدالت کے حکم کاانتظار نہیںکرناچاہیے لیکن رینٹل پاورپراجیکٹ کیس میں تو ہرچیز ثبوت سمیت نیب کے پاس ہے پھربھی کارروائی نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا نوڈیرو ون اورٹو،کارکے اور سمندری پاور پراجیکٹ کی منظوری غیر قانونی تھی اور وزیر نے خود یہ بات تسلیم کی ہے،جب عدالت کا فیصلہ نیب کے ہاتھ میں ہے تو پھرکارروائی کیوں نہیںہوئی۔چیف جسٹس نے کہا نوڈیرو اورگدوکیلیے ایک ہی مشینری پر دو مرتبہ ایڈوانس کی رقم جاری ہوئی، کیانیب کی ذمے داری نہیںکہ اس پرکارروائی ہو۔چیف جسٹس نے کہاعدالت کے فیصلے پر عمل نہ کر نا توہین عدالت ہے،چھ ماہ ہوگئے اور نیب نے ابھی تک کسی کے خلاف مقدمہ تک درج نہیںکیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کو تو پیغام دیناچاہیے تھا کہ بدعنوانی میں ملوث افراد قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے،اگر یہ کام ہو جاتا تو آئندہ کسی کی جرات نہیں ہوتی۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہا نیب کا مقصد رقم کی وصولی سے تھا اس لیے پلی بارگیننگ کے اقدامات کیے جا رہے تھے۔چیف جسٹس نے کہا پہلے عدالت کے فیصلے پر عمل ہونا چاہیے تھا اس کے بعد پلی بارگیننگ کا مرحلہ آتا۔کے کے آغا نے کہا نیب نے تمام ملوث افرادکے نام ای سی ایل میں ڈال دیے اور انکوائری مکمل کر لی ہے ۔جسٹس جوادایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہر چیز ریکارڈ پر ہے انکوائری کی ضرورت ہی نہیں ،جرم عدالت کے سامنے تسلیم کیاجاچکاہے،ایک مشین پر دو مرتبہ پیسے لیے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا نیب کو فیصلے پر عملدرآمدکیلیے کہا تھا نظر ثانی کیلیے نہیں، یہ مجرمانہ غفلت کا مقدمہ ہے۔جسٹس جواد نے کہا ریکوری تو عدالت نے خودکر لی ہے نیب نے تو مزیدکارروائی کرنی تھی۔چیف جسٹس نے کہا عدالت اپنے فیصلوںکو دبانے نہیں دے گی کہ وہ اس پر بیٹھ جائے۔سپریم کورٹ نے نیب سے رینٹل پاوراسکینڈل کی انکوائری کا تمام ریکارڈ آج طلب کر لیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر جان بوجھ کرکارروائی میں تاخیرکی گئی ہے تو پھر فرد جرم عائدکر دی جائے گی جس کیلیے انکوائری ریکارڈ اہم ہے۔جسٹس جواد نے کہا بادی النظر میں نیک نیتی نظر نہیں آتی۔چیف جسٹس نے کہا تین وزرا کے نام آئے ہیں لیکن کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔مزید سماعت یکم اکتوبرکو ہوگی۔ثنا نیوزکے مطابق عدالت نے نیب سے رینٹل منصوبوں میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کا الگ الگ ریکارڈ طلب کر لیا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت نے پاور پلانٹ کی غیر موجودگی میں ہی اس کا افتتاح کر دیاتھا۔

Recommended Stories

Load Next Story