پنجاب میں سیلاب سے مزید سیکڑوں دیہات اجڑ گئے جاں بحق افراد کی تعداد 357 ہوگئی
نالہ ڈیک اور چناب نے مزید سیکڑوں دیہات لپیٹ میں لے لیے، فصلیں تباہ، لوگ بے آسرا، جمع پونجی پانی بہاکر لے گیا
پنجاب میں سیلاب تباہی مچاتا ہوا اب جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے جھنگ اور ملتان کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
نالہ ڈیک، دریا راوی اور چناب نے مزید سیکڑوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، بعض دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، غریب محنت کشوں کی ساری عمر کی جمع پونجی پانی بہا کر لے گیا، پنجاب بھر میں سیلاب سے مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 357 اور زخمیوں کی تعداد 294 ہوگئی ہے، پنجاب حکومت نے تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیوں پر تاحکم ثانی پابندی لگادی ہے۔
سیلاب سے بستیاں اجڑ گئیں، لوگ بے آسرا کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سیلاب کی پنجاب میں تباہ کاریاں جاری ہیں، سیکڑوں ایکٹر زرعی اراضی دریا برد ہوگئی، نالہ ڈیک میں شگاف پڑنے کے نتیجہ میں پانی کالا شاہ کاکو، واہنڈو ، بچیکی سمیت متعدد دیہات میں داخل ہو گیا۔ کالاشاہ کاکو سے ملحقہ دیہات موضع ڈیری، موضع جیر، راناٹاؤن، کوٹ پنڈی داس، کچے کوٹھے، ضیا آباد، برہمن والا اورٹھٹھہ موہاڑی وغیرہ میں درجنوں مکانات اور سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ کرنے کے بعد جی ٹی روڈ پر واقع متعدد فیکٹریوں میں بدترین تباہی مچادی ہے جبکہ سرکاری سطح سے امدادی کاروائیاں شروع نہ ہوسکنے پر لوگوں کی بڑی تعدادپانی میں پھنس چکی ہے، چوہنگ میں سیلاب داخل ہونے سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی ہے اور سیکڑوں مکانات گر گئے ہیں۔
ساہیوال میں دریائے راوی میں سیلابی ریلا گاؤں داد بلوچ صفحہ ہستی سے مٹ گیا' گاؤں کے ڈیڑھ سو سے زائد مکانات مسمار ہوگئے۔ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے، جسٹر اور شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجہ کا سیلاب ہے، کمالیہ میں دریائے راوی میں 73 ہزار کیوسک کا ریلا گزر گیا دریا کنارے آباد لوگ مکانات خالی کرنے لگے آج منگل کو مزید 77 ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا، اوکاڑہ میں دریائے راوی نے تباہی مچا دی درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں، چنیوٹ میں دریائے چناب سے 8 لاکھ 28 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کے نتیجہ میں ایک سو سے زائد دیہات و آبادیاں مکمل طور پر زیر آب آگئیں ، سیلاب چنیوٹ سرگودھا روڈ احمد نگر اور جھنگ روڈ (ملتان، کراچی ) روڈ پر بخاریاں اور جامعہ آباد کے قریب سڑک پر بہہ رہا ہے، لاہور روڈ پر ہرسہ شیخ کے مقام پر آبادی میں پانی داخل ہو نے سے بچانے کیلیے بڑے بند کے ساتھ حفا ظتی ( نالہ بند ) کو توڑ دیا ہے اور پانی بڑے بند کے ساتھ ٹکرا رہا ہے۔
تریموں ہیڈورکس جھنگ کے مقام پر آج منگل کو نہایت اونچے درجے کاسیلاب ہو گا لہٰذا تمام لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونیکی ہدایت کی گئی ہے، ملتان میں دریائے چناب کاپانی کٹاؤ کرتا ہوا محمد پور گھوٹہ ،بستی لنگڑیال اور موضع ببلی کے باغات اورفصلوں میں داخل ہوگیا،دریائے چناب میں سیلاب کا بڑا ریلا 12سے 13 ستمبر تک ملتان پہنچے گا۔دریائے چناب میں آنے والے سیلابی ریلے نے حافظ آباد، جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں کے 200 سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی۔ متا ثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ متاثرین نے ریلیف کے کاموں میں تاخیر اور امداد نہ ملنے پر موٹر وے پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے زبر دست احتجاج کیا جس کے باعث موٹر وے ایم ٹو پر ہر قسم کی ٹریفک معطل ہوگئی، متاثرین نے ٹائر جلائے اور پتھراؤ بھی کیا۔ قادر آباد بیراج کے مقام پر پانی کی سطح کم ہوگئی ہے۔
سرگودھا اور ضلع خوشاب کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے، موضع بدین میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے کے باعث کئی دیہات زیر آب آگئے جس سے سیال موڑ اور مڈھ رانجھا کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ اے پی پی کے مطابق پنجاب بھر میں سیلاب سے مزید 38 افراد کی ہلاکت کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 357 اور زخمیوں کی تعداد 294 ہوگئی ہے، گوجرانوالہ ریجن 13 افراد جاں بحق جبکہ7 نعشیں پانی نے اگل دیں، فیصل آباد ریجن میں چنیوٹ، بھوآنہ اور جھنگ میں 10 افراد، ملتان شجاع آباد میں دو نوجوان ڈوب گئے، ہڑپہ کے مقام پر دریائے راوی میں 18 سالہ نوجوان غضنفر علی مویشی چراتے ہوئے تیز لہروں کی نذر ہوگیا۔ مڈھ رانجھا میں سیلابی ریلے میں ڈوب کر محمد عمران نامی نوجوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، گوجرخان کی نواحی آبادی جھنڈا کی رہائشی تین بچیا ں لائبہ دختر نور رحمٰن ،زیبا دختر عجب خان اور عبدالرحمن نامی شخص کی بیٹی نالہ کانسی میں اچانک ڈوب گئیں لائبہ اور زیبا جاں بحق ہوگئیں جبکہ تیسری بچی کو وہاں موجودافراد نے بچا لیا، بارشوں اور سیلاب سے آزاد کشمیر میں 63 اور گلگت بلتستان میں 11 افرادجاں بحق ہوئے، پیر کے روز سرینگر مظفر آباد بس سروس معطل رہی، بلوچستان حکومت نے آئندہ چند روز میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
دوسری طرف چیف سیکریٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ نے صوبے میں سیلاب کی وجہ سے تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیوں پر تاحکم ثانی پابندی کردی ہے۔ سیلاب اور بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، حجرہ شاہ مقیم کے نواحی گاؤں 18 ڈی کا عبدالرشید چھ بچوں کا باپ تھا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا، منچن آبادکے موضع گھالیاں میں چھت گرنے سے ایک شخص جہانگیر جاں بحق ہو گیا۔ صفدر آباد میں 11 کے وی بجلی کے تار تین بھائی جھلس گئے جن میں ایمان فاطمہ جاں بحق ہوگئی، دونوں بھائی اپنی بہن کو بچاتے ہوئے شدید زخمی ہو گئے۔
نالہ ڈیک، دریا راوی اور چناب نے مزید سیکڑوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، بعض دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، غریب محنت کشوں کی ساری عمر کی جمع پونجی پانی بہا کر لے گیا، پنجاب بھر میں سیلاب سے مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 357 اور زخمیوں کی تعداد 294 ہوگئی ہے، پنجاب حکومت نے تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیوں پر تاحکم ثانی پابندی لگادی ہے۔
سیلاب سے بستیاں اجڑ گئیں، لوگ بے آسرا کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سیلاب کی پنجاب میں تباہ کاریاں جاری ہیں، سیکڑوں ایکٹر زرعی اراضی دریا برد ہوگئی، نالہ ڈیک میں شگاف پڑنے کے نتیجہ میں پانی کالا شاہ کاکو، واہنڈو ، بچیکی سمیت متعدد دیہات میں داخل ہو گیا۔ کالاشاہ کاکو سے ملحقہ دیہات موضع ڈیری، موضع جیر، راناٹاؤن، کوٹ پنڈی داس، کچے کوٹھے، ضیا آباد، برہمن والا اورٹھٹھہ موہاڑی وغیرہ میں درجنوں مکانات اور سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ کرنے کے بعد جی ٹی روڈ پر واقع متعدد فیکٹریوں میں بدترین تباہی مچادی ہے جبکہ سرکاری سطح سے امدادی کاروائیاں شروع نہ ہوسکنے پر لوگوں کی بڑی تعدادپانی میں پھنس چکی ہے، چوہنگ میں سیلاب داخل ہونے سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی ہے اور سیکڑوں مکانات گر گئے ہیں۔
ساہیوال میں دریائے راوی میں سیلابی ریلا گاؤں داد بلوچ صفحہ ہستی سے مٹ گیا' گاؤں کے ڈیڑھ سو سے زائد مکانات مسمار ہوگئے۔ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے، جسٹر اور شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجہ کا سیلاب ہے، کمالیہ میں دریائے راوی میں 73 ہزار کیوسک کا ریلا گزر گیا دریا کنارے آباد لوگ مکانات خالی کرنے لگے آج منگل کو مزید 77 ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا، اوکاڑہ میں دریائے راوی نے تباہی مچا دی درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں، چنیوٹ میں دریائے چناب سے 8 لاکھ 28 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کے نتیجہ میں ایک سو سے زائد دیہات و آبادیاں مکمل طور پر زیر آب آگئیں ، سیلاب چنیوٹ سرگودھا روڈ احمد نگر اور جھنگ روڈ (ملتان، کراچی ) روڈ پر بخاریاں اور جامعہ آباد کے قریب سڑک پر بہہ رہا ہے، لاہور روڈ پر ہرسہ شیخ کے مقام پر آبادی میں پانی داخل ہو نے سے بچانے کیلیے بڑے بند کے ساتھ حفا ظتی ( نالہ بند ) کو توڑ دیا ہے اور پانی بڑے بند کے ساتھ ٹکرا رہا ہے۔
تریموں ہیڈورکس جھنگ کے مقام پر آج منگل کو نہایت اونچے درجے کاسیلاب ہو گا لہٰذا تمام لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونیکی ہدایت کی گئی ہے، ملتان میں دریائے چناب کاپانی کٹاؤ کرتا ہوا محمد پور گھوٹہ ،بستی لنگڑیال اور موضع ببلی کے باغات اورفصلوں میں داخل ہوگیا،دریائے چناب میں سیلاب کا بڑا ریلا 12سے 13 ستمبر تک ملتان پہنچے گا۔دریائے چناب میں آنے والے سیلابی ریلے نے حافظ آباد، جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں کے 200 سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی۔ متا ثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ متاثرین نے ریلیف کے کاموں میں تاخیر اور امداد نہ ملنے پر موٹر وے پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے زبر دست احتجاج کیا جس کے باعث موٹر وے ایم ٹو پر ہر قسم کی ٹریفک معطل ہوگئی، متاثرین نے ٹائر جلائے اور پتھراؤ بھی کیا۔ قادر آباد بیراج کے مقام پر پانی کی سطح کم ہوگئی ہے۔
سرگودھا اور ضلع خوشاب کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے، موضع بدین میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے کے باعث کئی دیہات زیر آب آگئے جس سے سیال موڑ اور مڈھ رانجھا کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ اے پی پی کے مطابق پنجاب بھر میں سیلاب سے مزید 38 افراد کی ہلاکت کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 357 اور زخمیوں کی تعداد 294 ہوگئی ہے، گوجرانوالہ ریجن 13 افراد جاں بحق جبکہ7 نعشیں پانی نے اگل دیں، فیصل آباد ریجن میں چنیوٹ، بھوآنہ اور جھنگ میں 10 افراد، ملتان شجاع آباد میں دو نوجوان ڈوب گئے، ہڑپہ کے مقام پر دریائے راوی میں 18 سالہ نوجوان غضنفر علی مویشی چراتے ہوئے تیز لہروں کی نذر ہوگیا۔ مڈھ رانجھا میں سیلابی ریلے میں ڈوب کر محمد عمران نامی نوجوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، گوجرخان کی نواحی آبادی جھنڈا کی رہائشی تین بچیا ں لائبہ دختر نور رحمٰن ،زیبا دختر عجب خان اور عبدالرحمن نامی شخص کی بیٹی نالہ کانسی میں اچانک ڈوب گئیں لائبہ اور زیبا جاں بحق ہوگئیں جبکہ تیسری بچی کو وہاں موجودافراد نے بچا لیا، بارشوں اور سیلاب سے آزاد کشمیر میں 63 اور گلگت بلتستان میں 11 افرادجاں بحق ہوئے، پیر کے روز سرینگر مظفر آباد بس سروس معطل رہی، بلوچستان حکومت نے آئندہ چند روز میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
دوسری طرف چیف سیکریٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ نے صوبے میں سیلاب کی وجہ سے تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیوں پر تاحکم ثانی پابندی کردی ہے۔ سیلاب اور بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، حجرہ شاہ مقیم کے نواحی گاؤں 18 ڈی کا عبدالرشید چھ بچوں کا باپ تھا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا، منچن آبادکے موضع گھالیاں میں چھت گرنے سے ایک شخص جہانگیر جاں بحق ہو گیا۔ صفدر آباد میں 11 کے وی بجلی کے تار تین بھائی جھلس گئے جن میں ایمان فاطمہ جاں بحق ہوگئی، دونوں بھائی اپنی بہن کو بچاتے ہوئے شدید زخمی ہو گئے۔