تحریک انصاف کے 6 میں سے ساڑھے 5 مطالبات مان لئے اب قوم کی جان چھوڑدیں اسحاق ڈار

دھرنوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو دھچکا لگا ہے اور 3 غیرملکی سربراہوں کے دورے منسوخ ہو چکے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ

پوری پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیں گے ، اسحاق ڈار فوٹو: آئی این پی/فائل

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے 6 میں سے ساڑھے 5 مطالبات مان لئے ہیں اب ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دھرنا ختم کرکے قوم کی جان چھوڑیں اور ملک کی اقتصادی حالت پر رحم کریں۔


پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 30 اگست کو اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومت کو دیئے۔ 4 ستمبر کو ہم نے تحریک انصاف کے مسودے کا جواب دیا، جس کے بعد پہلی ملاقات 5 ستمبر کو ہوئی۔ تحریک انصاف کے ان مطالبات کا حل تلاش کرنے کے لئے دونوں فریقین کی کمیٹیوں کے کئی اجلاس ہوئے۔ پہلی ملاقات کے دوران ہی ہم نے ان پر واضح کردیا تھا کہ پوری پارلیمنٹ متحد ہے کہ نواز شریف کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیراعظم کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مان لیا تو کل کوئی اور چڑھ دوڑے گا۔ جس پر انہوں نے کہا کہ حکومت دیگر نکات پر بات کرے، تحریک انصاف کے 5 مطالبات میں سے 3 مستقبل کے فیصلوں سے متعلق ہیں۔ حکومت معاملات پُرامن انداز میں حل کرنا چاہتی ہے۔ تحریک انصاف کے 6 میں سے 3 مطالبات پاکستان میں مستقبل کے جمہوری نظام سے متعلق ہیں اور کسی سیاسی جماعت نے ان کی مخالفت نہیں کی۔ تحریک انصاف کے دیگر 2 مطالبات عدالتی کمیشن کے حوالے سے تھیں جن میں انہوں نے مزید 10 مطالبات کئے گئے ان میں سے بھی ہم نے 8 کو تسلیم کرلیا تاہم دو مطالبات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکومت چیف جسٹس کو دھاندلی کی تحقیقات کے لئے کمیشن کی سربراہی کا کہے جس پر ہمارا موقف تھا کہ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے حکومت انہیں حکم نہیں دے سکتی البتہ درخواست کرسکتی ہے کہ اگر وہ درست سمجھیں تو وہ اس کمیشن کی سربراہی کرلیں، ان کا ایک مطالبہ تھا کہ 30 حلقوں کی بنیاد پر پوری اسمبلی کا فیصلہ کیا جائے جس پر ہم نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ ایوان کے 272 ارکان منتخب ہوکر یہاں پہنچے ہیں 30 حلقوں کی بنیاد پر پوری اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاسکتا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے بنیادی طور پر 5 مطالبات پیش کئے گئے، جس میں سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کا معاملہ حل کرلیا گیا ہے۔ کسی بھی واقعے کی تحقیقات کے لئے جو ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں ان میں مختلف اداروں سے ایک ایک اہلکار شامل ہوتا ہے لیکن پاکستان عوامی تحریک نے واقعے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے 3،3 اہلکاروں کی شمولیت کا مطالبہ کیا ہے، پی آئی ٹی کا تیسرا مطالبہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے۔ ان کا چوتھا مطالبہ ملک میں قومی اصلاحات کونسل کا قیام ہے اس کے لئے آئین میں ترمیم کی جائے، پانچواں اور آخری مطالبہ وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ ہے جس پر انہیں بتا دیا گیا ہے کہ مذہبی ، اخلاقی اور قانونی اعتبار سے یہ درست نہیں کہ الزام عائد کئے جانے کے ساتھ ہی فرد جرم عائد کردی جائے۔ اس سانحے میں کوئی بھی ملوث پایا گیا تو وہ خود ہی استعفیٰ دے دے گا۔ مذاکراتی عمل کے بعد اب پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دھرنا ختم کرکے قوم کی جان چھوڑیں اور ملک کی اقتصادی حالت پر رحم کریں۔
Load Next Story