سلنڈر نما سولر پینلز

اس نئی ٹیکنالوجی سے برقی توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا

اس نئی ٹیکنالوجی سے برقی توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ فوٹو: فائل

تیل کی دولت سے محروم ممالک متبادل ذرایع سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں پر عمل کر رہے ہیں، کیوں کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انھیں تیل درآمد کرنا پڑتا ہے اور بھاری اخراجات کے ساتھ وہ دوسروں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔

اس کے علاوہ حالیہ برسوں میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی انھیں متبادل ذرایع سے توانائی کے حصول پر خصوصی توجہ دینے پر مجبور کردیا ہے۔ قدرتی ایندھن کا نعم البدل تلاش کرنے میں خاص طور پر مغربی ممالک میں بہت زیادہ کام کیا گیا ہے۔ اس کا ایک سبب تو تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والی کثیر رقم ہے اور دوسری وجہ ماہرین ارضیات کی وہ پیش گوئیاں ہیں، جن میں توانائی کے قدرتی ذخائر آئندہ صدی میں ناپید ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اس لیے درآمدی بل میں کمی کرنے اور مستقبل میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے توانائی کے متبادل ذرایع سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں تیزی سے جاری ہیں۔

متبادل ذرایع میں سب سے زیادہ شمسی توانائی پر توجہ دی جارہی ہے، کیوں کہ یہی وہ ذریعہ ہے، جس سے سب سے زیادہ توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ سورج سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کا استعمال دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے۔ بڑی بڑی کمپنیوں کے علاوہ عام گھروں میں بھی ان سے بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔


اس وقت شمسی توانائی کو برقی رو میں تبدیل کرنے کے لیے جو سولر پینلز استعمال ہو رہے ہیں وہ مسطح (flat) ہوتے ہیں۔ ان سولر پینلز کو گھر یا عمارت کی چھت پر یا کھلے میدان میں نصب کردیا جاتا ہے تاکہ ان پر دھوپ بلا رکاوٹ پڑتی رہے۔ تاہم یہ سولر پینلز ان پر پڑنے والی سورج کی تمام روشنی کو برقی رو میں تبدیل نہیں کر پاتے، کیوں کہ مسطح ہونے کی وجہ سے شمسی شعائیں ان کی سطح سے ٹکرا کر منعکس ہوجاتی ہیں۔

روایتی سولر پینلز کی اسی خامی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک امریکی کمپنی نے سلنڈر نما سولر سیل تیار کیے ہیں۔ سولر سیلینائیڈ (CIGS) کی باریک فلم سے تیار کیے گئے سولر سیلز کو سلنڈر نما شکل دی گئی ہے اور ان پر شیشے کی تہہ چڑھائی گئی ہے۔ سلنڈر نما ڈیزائن نہ صرف نمی کو سطح پر ٹھہرنے نہیں دیتا بلکہ اس کی وجہ سے شیشے کی تہ اس پر پڑنے والی تمام شمسی شعاعوں کو سی آئی جی ایس کی باریک فلم پر مرتکز کردیتی ہے، جو بعدازاں برقی رو میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

کمپنی کے مطابق اس کے سلنڈر نما سولر پینلز، روایتی مسطح فوٹو وولٹک پینلز کے مقابلے میں سورج کی 20 فی صد زیادہ شعاعیں 'پکڑ' سکتے ہیں، جن میں سے 14 فی صد کو برقی رو میں تبدیل کرنے کی صلاحیت بھی ان میں ہوتی ہے۔ ان سولر پینلز کی سلنڈر نما ساخت کی وجہ سے تیز ہوا ان پر اثرانداز نہیں ہوتی اور ان کی درمیانی نالیوں سے ٹکراتی ہوئی گزر جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں روایتی سولر پینلز کی طرح چھت پر باقاعدہ نصب کرنے کی ضرورت نہیں۔

مذکورہ کمپنی کے چیئرمین کرس گرونیٹ کا کہنا ہے کہ ان کے سی آئی جی ایس سولر سیلز سسٹمز ایک گھنٹے میں روایتی سولر پینلز کے مقابلے میں دگنی برقی توانائی فراہم کریں گے۔ سلنڈر نما سولر پینلز جہاں بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے روایتی فوٹو وولٹک سیلز سے بہتر ہوں گے، وہیں ان سے حاصل ہونے والی بجلی بھی کئی گنا سستی ہوگی۔
Load Next Story