برف کے نیچے پہاڑی سلسلہ
سائنس دانوں نے انٹارکٹیکا کو کھنگالنے کی تیاریاں شروع کردیں
سائنس دانوں نے براعظم انٹارکٹیکا کی برف کی سطح سے چار کلو میٹر نیچے ایک پہاڑی سلسلے کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے، اسے Gamburtsev کا نام دیا ہے۔
Gamburtsev کا پھیلاؤ جنوبی وسطی یورپ کے پہاڑی سلسلے Alps کے تقریباً برابر ہے۔ اٹارکٹیکا میں برف کے نیچے اس پہاڑی سلسلے نے سائنس دانوں کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ برف کی دبیز چادر کے نیچے یہ پہاڑیاں کیسے وجود میں آئیں۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اسی سوال کا جواب معلوم کرنے کی ٹھانی ہے۔ یہ ٹیم امریکا، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، چین اور جاپان کے سائنس دانوں، انجینئروں پر مشتمل ہوگی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اٹارکٹیکا کے مشرق میں وسیع و عریض گلشیئر کے وجود میں آنے کی وجہ سے یہ پہاڑی سلسلہ وقت کے ساتھ برف کے نیچے دب گیا۔ تاہم سائنس دانوں کی کوشش ہو گی کہ وہ اس سے متعلق ٹھوس حقائق دنیا کے سامنے لائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مسقبل کی مہمات کے لیے برف میں کھدائی کرنے کے موزوں مقامات کی نشان دہی بھی کریںگے۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں ڈھائی مہینے کی مہم کے دوران سائنس داں اور انجینئرز ''مدفون'' پہاڑی سلسلے کی اوپری سطح کا تفصیلی سروے کریںگے۔
برٹش انٹارکٹک سروے کے ماہرِ ارضیات ڈاکٹر فوسٹو فیراکولی کی نظر میں یہ مہم بے حد اہم ہے۔ ''اس پروجیکٹ کی وجہ سے چھے ممالک کے سائنس داں اکٹھے ہو کر ایک ایسا کام کرنے جارہے ہیں جس کے بارے میں اس سے پہلے کبھی نہیں سوچا گیا، یعنی ہماری دنیا کے سرحدی علاقے مشرقی انٹارکٹیکا کو کھنگالنا ۔''
اس مہم کے لیے برٹش انٹارکٹک سروے کا ٹوئن اوٹر طیارہ استعمال کیا جائے گا جس پر آٹھ ریڈار اینٹینا اور دیگر جدید ترین آلات نصب کیے گئے ہیں۔ مہم کے دوران تحقیقی ٹیم منفی چالیس ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت پر کام کرتے ہوئے، اس پُراسرار خطے کا پہلا طبعی ارضی سروے مکمل کرنے اور بعد ازاں پہاڑی سلسلے کا تھری ڈی نقشہ ترتیب دینے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے کام لے گی۔
برٹش انٹارکٹک سروے کے ڈائریکٹر نکولس اونس کہتے ہیں کہ انٹارکٹیکا کی برف اور اس کے پہاڑی سلسلے میں یقیناً ہماری زمین کی حیرت انگیز تاریخ قید ہے۔ سائنسی لحاظ سے اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ اس جگہ اور ماحول کے مختلف رازوں کو دریافت کریں اور انہیں دنیا کے سامنے لاسکیں۔
سائنس دانوں کو امید ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں وہ برف کی سلوں کے نیچے موجود پہاڑی سلسلے کے بارے میں اہم اور مفید معلومات حاصل کرنے میں ضرور کام یاب ہو جائیںگے اور ان معلومات کی بنیاد پر وہ اگلے مرحلے میں سائنس دانوں اور انجیئرز پر مشتمل مزید ٹیمیں وہاں روانہ کر کے تحقیقی سفر جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں سروے کے آغاز کے لیے تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد اس پروجیکٹ پر کام شروع کردیں گے۔
Gamburtsev کا پھیلاؤ جنوبی وسطی یورپ کے پہاڑی سلسلے Alps کے تقریباً برابر ہے۔ اٹارکٹیکا میں برف کے نیچے اس پہاڑی سلسلے نے سائنس دانوں کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ برف کی دبیز چادر کے نیچے یہ پہاڑیاں کیسے وجود میں آئیں۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اسی سوال کا جواب معلوم کرنے کی ٹھانی ہے۔ یہ ٹیم امریکا، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، چین اور جاپان کے سائنس دانوں، انجینئروں پر مشتمل ہوگی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اٹارکٹیکا کے مشرق میں وسیع و عریض گلشیئر کے وجود میں آنے کی وجہ سے یہ پہاڑی سلسلہ وقت کے ساتھ برف کے نیچے دب گیا۔ تاہم سائنس دانوں کی کوشش ہو گی کہ وہ اس سے متعلق ٹھوس حقائق دنیا کے سامنے لائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مسقبل کی مہمات کے لیے برف میں کھدائی کرنے کے موزوں مقامات کی نشان دہی بھی کریںگے۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں ڈھائی مہینے کی مہم کے دوران سائنس داں اور انجینئرز ''مدفون'' پہاڑی سلسلے کی اوپری سطح کا تفصیلی سروے کریںگے۔
برٹش انٹارکٹک سروے کے ماہرِ ارضیات ڈاکٹر فوسٹو فیراکولی کی نظر میں یہ مہم بے حد اہم ہے۔ ''اس پروجیکٹ کی وجہ سے چھے ممالک کے سائنس داں اکٹھے ہو کر ایک ایسا کام کرنے جارہے ہیں جس کے بارے میں اس سے پہلے کبھی نہیں سوچا گیا، یعنی ہماری دنیا کے سرحدی علاقے مشرقی انٹارکٹیکا کو کھنگالنا ۔''
اس مہم کے لیے برٹش انٹارکٹک سروے کا ٹوئن اوٹر طیارہ استعمال کیا جائے گا جس پر آٹھ ریڈار اینٹینا اور دیگر جدید ترین آلات نصب کیے گئے ہیں۔ مہم کے دوران تحقیقی ٹیم منفی چالیس ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت پر کام کرتے ہوئے، اس پُراسرار خطے کا پہلا طبعی ارضی سروے مکمل کرنے اور بعد ازاں پہاڑی سلسلے کا تھری ڈی نقشہ ترتیب دینے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے کام لے گی۔
برٹش انٹارکٹک سروے کے ڈائریکٹر نکولس اونس کہتے ہیں کہ انٹارکٹیکا کی برف اور اس کے پہاڑی سلسلے میں یقیناً ہماری زمین کی حیرت انگیز تاریخ قید ہے۔ سائنسی لحاظ سے اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ اس جگہ اور ماحول کے مختلف رازوں کو دریافت کریں اور انہیں دنیا کے سامنے لاسکیں۔
سائنس دانوں کو امید ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں وہ برف کی سلوں کے نیچے موجود پہاڑی سلسلے کے بارے میں اہم اور مفید معلومات حاصل کرنے میں ضرور کام یاب ہو جائیںگے اور ان معلومات کی بنیاد پر وہ اگلے مرحلے میں سائنس دانوں اور انجیئرز پر مشتمل مزید ٹیمیں وہاں روانہ کر کے تحقیقی سفر جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں سروے کے آغاز کے لیے تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد اس پروجیکٹ پر کام شروع کردیں گے۔