مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہلاکتیں 217 ہوگئیں درجنوں گھر تباہ
راجوری اور ریاسی سے مزید 4 لاشیں ملیں،ادھم پور میں لینڈ سلائڈنگ سے 20 گھر تباہ، ملبے تلے دبے 38 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
مقبوضہ کشمیرمیں 109 سال کے بدترین سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 217 ہوگئی جبکہ سیکڑوں افراد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں، شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے سری نگر سمیت کئی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔
ہزاروں افرادکئی دن سے گھروں کی چھتوں پر موجود امداد کے منتظر ہیں، خوراک اور ضروریات زندگی کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔ ضلع ادھم پور میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائڈنگ سے 20 گھر تباہ ہوگئے جبکہ ملبے تلے دبے 38 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ادھر جموں ڈویژن کے علاقوں راجوری اور ریاسی سے مزید 4 لاشیں ملی ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سری نگر کے علاوہ جنوبی کشمیر کے علاقے سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، لوگوں نے مکانات کی چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے اور وہ مدد کے لیے چیخ پکار کر رہے ہیں، قابض انتظامیہ کے ناقص انتظامات کے باعث لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے، سیلاب کے باعث مقبوضہ علاقے میں نظام زندگی بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو چکی ہے۔
متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے انھیں کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی جا رہی، صورت حال انتہائی خراب ہے ، سیلاب فصلوں سمیت ان کا سب کچھ بہا کر لے گیا۔ ادھر سری نگر جموں شاہراہ مختلف مقامات پر شدید لینڈ سلائڈنگ کے باعث بدھ کو ساتویں روز بھی بند رہی اور سیکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
دریں اثنا کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک میڈیا انٹرویو میں متاثرین کی مایوسی اور غصے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ متاثرین کی امداد کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ ادھر بھارتی فوج نے سیلاب میں پھنسی پاکستانی گالف ٹیم کوبچا لیاہے۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب میں پھنسے لوگوں میں پاکستانی گالفر اورنیپال کا سفیر بھی شامل تھا۔
ہزاروں افرادکئی دن سے گھروں کی چھتوں پر موجود امداد کے منتظر ہیں، خوراک اور ضروریات زندگی کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔ ضلع ادھم پور میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائڈنگ سے 20 گھر تباہ ہوگئے جبکہ ملبے تلے دبے 38 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ادھر جموں ڈویژن کے علاقوں راجوری اور ریاسی سے مزید 4 لاشیں ملی ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سری نگر کے علاوہ جنوبی کشمیر کے علاقے سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، لوگوں نے مکانات کی چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے اور وہ مدد کے لیے چیخ پکار کر رہے ہیں، قابض انتظامیہ کے ناقص انتظامات کے باعث لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے، سیلاب کے باعث مقبوضہ علاقے میں نظام زندگی بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو چکی ہے۔
متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے انھیں کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی جا رہی، صورت حال انتہائی خراب ہے ، سیلاب فصلوں سمیت ان کا سب کچھ بہا کر لے گیا۔ ادھر سری نگر جموں شاہراہ مختلف مقامات پر شدید لینڈ سلائڈنگ کے باعث بدھ کو ساتویں روز بھی بند رہی اور سیکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
دریں اثنا کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک میڈیا انٹرویو میں متاثرین کی مایوسی اور غصے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ متاثرین کی امداد کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ ادھر بھارتی فوج نے سیلاب میں پھنسی پاکستانی گالف ٹیم کوبچا لیاہے۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب میں پھنسے لوگوں میں پاکستانی گالفر اورنیپال کا سفیر بھی شامل تھا۔