سیلاب متاثرین کے لئے عالمی برادری سے امداد کی اپیل نہیں کی جائے گی وفاقی کابینہ کا فیصلہ
سیلاب سے اب تک 274 افراد جاں بحق جب کہ مجموعی طور پر 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے،چیرمین این ڈی ایم اے کی کابینہ کو بریفنگ
وزیراعظم نواز شریف نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کا کام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلابی ریلوں کے باعث ہونے والی تباہی کا تخمینہ مہینوں کےبجائے ہفتوں میں لگایا جائے۔
سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت میں ہوا، جس میں فیصلہ کیاگیا کہ سیلاب متاثرین کے لئے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل نہیں کی جائے گی، وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹیا ں سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق طویل اور قلیل مدتی تجاویز دیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کام کو تیز کیا جائے اور یہ تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگایا جائے جب کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے کیوں کہ حکمت عملی کے ذریعے ہی سیلاب سے بچاؤ ممکن ہے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کہ وہ سندھ میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے تمام احتیاطی اقدامات اٹھائے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کومعاوضوں کی ادائیگی اور ان کی بحالی سے متعلق امور بھی زیرغور آئے جب کہ کابینہ نے اہم معاملات کی قانون سازی کے لئے مختلف تجاویز کی بھی منظوری دی، اس موقع پر اراکین نے سیلا ب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے کاموں میں مسلح افواج کے کردار کو بھی سراہا۔
اس موقع پر چیرمین این ڈی ایم اے نے کابینہ کو بریفنگ دہتے ہوئے بتایا کہ سیلاب کے باعث پنجاب کے 10 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں جب کہ جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد میں سب سے زیادہ نقصان ہوا اور اب سیلاب ملتان کی طرف بڑھ رہاہے،چیرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سےاب تک 274 افراد جاں بحق جب کہ مجموعی طور پر 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلابی ریلوں کے باعث 3 ہزار دیہات متاثر ہوئے اور 45 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔ چیرمین این ڈی ایم نے اپنی بریفنگ میں مزید کہا کہ پاکستان آرمی، این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، امدادی سرگرمیوں میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔
سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت میں ہوا، جس میں فیصلہ کیاگیا کہ سیلاب متاثرین کے لئے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل نہیں کی جائے گی، وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹیا ں سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق طویل اور قلیل مدتی تجاویز دیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کام کو تیز کیا جائے اور یہ تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگایا جائے جب کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے کیوں کہ حکمت عملی کے ذریعے ہی سیلاب سے بچاؤ ممکن ہے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کہ وہ سندھ میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے تمام احتیاطی اقدامات اٹھائے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کومعاوضوں کی ادائیگی اور ان کی بحالی سے متعلق امور بھی زیرغور آئے جب کہ کابینہ نے اہم معاملات کی قانون سازی کے لئے مختلف تجاویز کی بھی منظوری دی، اس موقع پر اراکین نے سیلا ب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے کاموں میں مسلح افواج کے کردار کو بھی سراہا۔
اس موقع پر چیرمین این ڈی ایم اے نے کابینہ کو بریفنگ دہتے ہوئے بتایا کہ سیلاب کے باعث پنجاب کے 10 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں جب کہ جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد میں سب سے زیادہ نقصان ہوا اور اب سیلاب ملتان کی طرف بڑھ رہاہے،چیرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سےاب تک 274 افراد جاں بحق جب کہ مجموعی طور پر 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلابی ریلوں کے باعث 3 ہزار دیہات متاثر ہوئے اور 45 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔ چیرمین این ڈی ایم نے اپنی بریفنگ میں مزید کہا کہ پاکستان آرمی، این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، امدادی سرگرمیوں میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔