سینئر یا جونیئر ٹی ٹوئنٹی کپتان کی منگل کو ’’نقاب کشائی‘‘
فواد عالم اور صہیب کے ساتھ آفریدی بھی دوڑ میں موجود، تجربے کی بنیاد پرآل راؤنڈر کو ترجیح دینے کا امکان روشن
قومی ٹوئنٹی 20 ٹیم کے کپتان کی ''نقاب کشائی'' منگل کو ہوگی۔
فواد عالم اور صہیب مقصود سمیت کئی جونیئرز کے ساتھ سینئر شاہد آفریدی بھی دوڑ میں شامل ہیں، تجربے کی بنیاد پر آل راؤنڈرکو ترجیح دیے جانے کا امکان روشن ہے، چیف سلیکٹر معین خان کے ساتھ ہیڈ کوچ وقار یونس کی رائے اہم ہوگی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز کیلیے اسکواڈز کا اعلان کراچی میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے اختتام پر ہوگا۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے رسمی اجلاس سے ایک روز قبل بورڈ کی کرکٹ کمیٹی ورلڈ کپ کیلیے حکمت عملی پر غور کریگی،ارکان ٹیم کے انتخاب میں مداخلت نہیں کریں گے، کوئی ٹیم بھی صرف ایک کھلاڑی پر انحصار کی پالیسی نہیں اپنا سکتی، میگا ایونٹ سے قبل سعید اجمل کا خلا پُر کرنے کو چیلنج کے طور پر لینا ہوگا، موجودہ صورتحال میں پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا اہم ہے، ورلڈ کپ کے بعد ہر پلیئر کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد تبدیلیوں کا فیصلہ کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے دوران پاکستانی ٹیم کی کارکردگی ناقص رہی اور تاریخ میں پہلی بار سیمی فائنل تک رسائی بھی نہ مل سکی،محمد حفیظ نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا،اس کے بعد قومی ٹیم کو صرف دورئہ سری لنکا میں انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا موقع ملا تاہم ایک بھی مختصر طرز کا مقابلہ سیریز میں شامل نہیں تھا،اب اسے یواے ای میں آسٹریلوی ٹیم کی میزبانی کرنا ہے جس کا آغاز 5 اکتوبر کو دبئی میں واحد ٹوئنٹی 20 میچ سے ہوگا، بعد ازاں نیوزی لینڈ کیخلاف 4 اور 5 دسمبر کو اسی وینیو پر 2 مختصر طرز کے میچزکھیلے جائینگے۔
ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان مصباح الحق ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں حصہ نہیں لیتے، ان حالات کے پیش نظر پی سی بی کو نئے قائد کی تقرری کا چیلنج درپیش ہے، بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان کا اعلان منگل کو کردیا جائے گا، البتہ منتخب اسکواڈ کی فہرست کراچی میں 17 ستمبر سے شروع ہونے والے قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کے اختتام پر جاری کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل مختصر فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کے قابل نہ سمجھے جانے والے فواد عالم ون ڈے میں عمدہ فارم کا مظاہرہ کرکے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں، صہیب مقصود تعلیم یافتہ اور پُراعتماد ہونے کی وجہ سے سلیکٹرز کی نظروں میں ہیں، تنازعات نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کا کیس کمزور کردیا ہے۔
ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کا مورال بلند رکھنے کیلیے کسی پُرجوش کپتان کا تقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو شاہد آفریدی کو ترجیح دیے جانے کا امکان ہے، انھیں مستقبل کیلیے کسی جونیئر کو گروم کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی جائے گی، محمد حفیظ بھارت میں شیڈول چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میں لاہور لائنز کو بہادری سے لڑا کر ایک بار پھر امیدواروں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں، اس ضمن میں چیف سلیکٹر معین خان کے ساتھ ہیڈ کوچ وقار یونس کی رائے بھی اہم ہوگی۔ شہریار خان نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے رسمی اجلاس سے ایک روز قبل پی سی بی گورننگ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی ورلڈ کپ کے لیے حکمت عملی پر غور کریگی، انھوں نے واضح کیا کہ ارکان میٹنگ کے دوران اسکواڈ کی تشکیل کے معاملے پر بات نہیں کرینگے کیونکہ یہ کام سلیکٹرز کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا اہم ہے تاہم ورلڈ کپ کے بعد ہر پلیئر کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد تبدیلیوں کا فیصلہ کریں گے، انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ سے قبل سعید اجمل کا بولنگ ایکشن کلیئر نہ ہوا تو ان کا خلا پُر کرنے کے چیلنج کو قبول کرنا ہوگا کیونکہ کوئی ٹیم بھی صرف ایک کھلاڑی پر انحصار کی پالیسی نہیں اپنا سکتی۔
فواد عالم اور صہیب مقصود سمیت کئی جونیئرز کے ساتھ سینئر شاہد آفریدی بھی دوڑ میں شامل ہیں، تجربے کی بنیاد پر آل راؤنڈرکو ترجیح دیے جانے کا امکان روشن ہے، چیف سلیکٹر معین خان کے ساتھ ہیڈ کوچ وقار یونس کی رائے اہم ہوگی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز کیلیے اسکواڈز کا اعلان کراچی میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے اختتام پر ہوگا۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے رسمی اجلاس سے ایک روز قبل بورڈ کی کرکٹ کمیٹی ورلڈ کپ کیلیے حکمت عملی پر غور کریگی،ارکان ٹیم کے انتخاب میں مداخلت نہیں کریں گے، کوئی ٹیم بھی صرف ایک کھلاڑی پر انحصار کی پالیسی نہیں اپنا سکتی، میگا ایونٹ سے قبل سعید اجمل کا خلا پُر کرنے کو چیلنج کے طور پر لینا ہوگا، موجودہ صورتحال میں پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا اہم ہے، ورلڈ کپ کے بعد ہر پلیئر کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد تبدیلیوں کا فیصلہ کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے دوران پاکستانی ٹیم کی کارکردگی ناقص رہی اور تاریخ میں پہلی بار سیمی فائنل تک رسائی بھی نہ مل سکی،محمد حفیظ نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا،اس کے بعد قومی ٹیم کو صرف دورئہ سری لنکا میں انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا موقع ملا تاہم ایک بھی مختصر طرز کا مقابلہ سیریز میں شامل نہیں تھا،اب اسے یواے ای میں آسٹریلوی ٹیم کی میزبانی کرنا ہے جس کا آغاز 5 اکتوبر کو دبئی میں واحد ٹوئنٹی 20 میچ سے ہوگا، بعد ازاں نیوزی لینڈ کیخلاف 4 اور 5 دسمبر کو اسی وینیو پر 2 مختصر طرز کے میچزکھیلے جائینگے۔
ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان مصباح الحق ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں حصہ نہیں لیتے، ان حالات کے پیش نظر پی سی بی کو نئے قائد کی تقرری کا چیلنج درپیش ہے، بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان کا اعلان منگل کو کردیا جائے گا، البتہ منتخب اسکواڈ کی فہرست کراچی میں 17 ستمبر سے شروع ہونے والے قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کے اختتام پر جاری کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل مختصر فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کے قابل نہ سمجھے جانے والے فواد عالم ون ڈے میں عمدہ فارم کا مظاہرہ کرکے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں، صہیب مقصود تعلیم یافتہ اور پُراعتماد ہونے کی وجہ سے سلیکٹرز کی نظروں میں ہیں، تنازعات نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کا کیس کمزور کردیا ہے۔
ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کا مورال بلند رکھنے کیلیے کسی پُرجوش کپتان کا تقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو شاہد آفریدی کو ترجیح دیے جانے کا امکان ہے، انھیں مستقبل کیلیے کسی جونیئر کو گروم کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی جائے گی، محمد حفیظ بھارت میں شیڈول چیمپئنز لیگ ٹوئنٹی 20 میں لاہور لائنز کو بہادری سے لڑا کر ایک بار پھر امیدواروں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں، اس ضمن میں چیف سلیکٹر معین خان کے ساتھ ہیڈ کوچ وقار یونس کی رائے بھی اہم ہوگی۔ شہریار خان نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے رسمی اجلاس سے ایک روز قبل پی سی بی گورننگ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی ورلڈ کپ کے لیے حکمت عملی پر غور کریگی، انھوں نے واضح کیا کہ ارکان میٹنگ کے دوران اسکواڈ کی تشکیل کے معاملے پر بات نہیں کرینگے کیونکہ یہ کام سلیکٹرز کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا اہم ہے تاہم ورلڈ کپ کے بعد ہر پلیئر کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد تبدیلیوں کا فیصلہ کریں گے، انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ سے قبل سعید اجمل کا بولنگ ایکشن کلیئر نہ ہوا تو ان کا خلا پُر کرنے کے چیلنج کو قبول کرنا ہوگا کیونکہ کوئی ٹیم بھی صرف ایک کھلاڑی پر انحصار کی پالیسی نہیں اپنا سکتی۔