ضلع وسطی ٹارگٹ کلنگ بم حملوں اور دیگر وارداتوں سے مکینوں میں خوف
ملزمان کی جانب سے دکانداروں اور دیگر کاروباری افراد کو بھتے کی پرچیاں دینے، پولیس اہلکاروں اور موبائل پر حملے بھی۔۔۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ، پولیس موبائلوں و کاروباری افراد کے گھروں پر دستی بم حملوں اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں کے باعث مکینوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
علاقہ مکینوں نے ڈی آئی جی ویسٹ کی مجرمانہ غفلت ، پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے فقدان اور شہریوں کی پے در پے ہلاکتوں پر انھیں عہدے سے ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے تعینات کیے جانے والے ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں ان کی تعیناتی کے دوران ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ شہریوں کے لیے کسی مقتل گاہ سے کم ثابت نہیں ہوئے جہاں فرقہ وارانہ اور دیگر قتل و غارت گری کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں اور اس حوالے سے ڈی آئی جی ویسٹ کا کردار انتہائی مایوس کن رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ فرقہ وارانہ سمیت دیگر قتل و غارت گری کی وارداتیں عروج پر ہیں وہیں پر بھتہ خوروں کی جانب سے دکانداروں ، چھوٹے تاجروں اور دیگر کاروباری افراد کو بھتہ خوروں کی جانب سے بھتے کی پرچیاں اور نہ دینے پر ان کے گھروں پر دستی بم سے حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردوں کی جانب سے نہ صرف پولیس کی موبائلوں پر دستی بموں سے حملے کیے جا رہے ہیں بلکہ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں جس کا خمیازہ شہریوں اور پولیس اہلکاروں نے سر راہ اپنی زندگی کی بازی ہار کر ادا کیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیز آباد کے علاقے بھنگوریہ گوٹھ، حسین آباد، صدیق آباد، پور بندر سوسائٹی، اسمٰعیلی کالونی، ایچ ای ایف گراؤنڈ اور بانٹوا ٹاؤن میں منشیات فروشی، جوئے و سٹے کے اڈے، بانڈ پرچی، منشیات فروشی، گھوڑوں کی ریس اور کرکٹ میچ پر کھلے عام جوا کھیلا جاتا ہے جس کے باعث علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور اس حوالے سے علاقہ مکینوں کی جانب سے ڈی آئی جی ویسٹ کو متعدد بار شکایت اور درخواستیں بھی دی گئی ہیں تاہم انھوں نے پراسرار طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر کے نہ صرف حوصلے بلند ہیں بلکہ وہ ان جرائم کے اڈوں سے حاصل ہونے والی لاکھوں روپے کی آمدنی میں سے مبینہ طور پر پولیس کو بھی بھاری معاوضہ دے کر انھیں آنکھیں بند رکھنے مجبور کر دیتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مکینوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسر کی عدم دلچسپی نے ان کے علاقے کو مقتل گاہ میں تبدیل کر دیاجہاں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں اور انھیں فوری طور پر تبدیل کیا جائے ، مکینوں نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے اپیل کی ہے کہ زون ویسٹ کے علاقوں ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ کے مکینوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کیے جائیں اور کسی بھی غیر معمولی واقعہ پر تھانیدار کو معطل کرنے کی روایت کو تبدیل کر کے اعلیٰ افسران سے نہ صرف باز پرس کی جائے بلکہ ان کی تبدیلی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
علاقہ مکینوں نے ڈی آئی جی ویسٹ کی مجرمانہ غفلت ، پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے فقدان اور شہریوں کی پے در پے ہلاکتوں پر انھیں عہدے سے ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے تعینات کیے جانے والے ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں ان کی تعیناتی کے دوران ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ شہریوں کے لیے کسی مقتل گاہ سے کم ثابت نہیں ہوئے جہاں فرقہ وارانہ اور دیگر قتل و غارت گری کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں اور اس حوالے سے ڈی آئی جی ویسٹ کا کردار انتہائی مایوس کن رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ فرقہ وارانہ سمیت دیگر قتل و غارت گری کی وارداتیں عروج پر ہیں وہیں پر بھتہ خوروں کی جانب سے دکانداروں ، چھوٹے تاجروں اور دیگر کاروباری افراد کو بھتہ خوروں کی جانب سے بھتے کی پرچیاں اور نہ دینے پر ان کے گھروں پر دستی بم سے حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردوں کی جانب سے نہ صرف پولیس کی موبائلوں پر دستی بموں سے حملے کیے جا رہے ہیں بلکہ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں جس کا خمیازہ شہریوں اور پولیس اہلکاروں نے سر راہ اپنی زندگی کی بازی ہار کر ادا کیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیز آباد کے علاقے بھنگوریہ گوٹھ، حسین آباد، صدیق آباد، پور بندر سوسائٹی، اسمٰعیلی کالونی، ایچ ای ایف گراؤنڈ اور بانٹوا ٹاؤن میں منشیات فروشی، جوئے و سٹے کے اڈے، بانڈ پرچی، منشیات فروشی، گھوڑوں کی ریس اور کرکٹ میچ پر کھلے عام جوا کھیلا جاتا ہے جس کے باعث علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور اس حوالے سے علاقہ مکینوں کی جانب سے ڈی آئی جی ویسٹ کو متعدد بار شکایت اور درخواستیں بھی دی گئی ہیں تاہم انھوں نے پراسرار طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر کے نہ صرف حوصلے بلند ہیں بلکہ وہ ان جرائم کے اڈوں سے حاصل ہونے والی لاکھوں روپے کی آمدنی میں سے مبینہ طور پر پولیس کو بھی بھاری معاوضہ دے کر انھیں آنکھیں بند رکھنے مجبور کر دیتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مکینوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسر کی عدم دلچسپی نے ان کے علاقے کو مقتل گاہ میں تبدیل کر دیاجہاں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں اور انھیں فوری طور پر تبدیل کیا جائے ، مکینوں نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے اپیل کی ہے کہ زون ویسٹ کے علاقوں ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ڈسٹرکٹ ویسٹ کے مکینوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کیے جائیں اور کسی بھی غیر معمولی واقعہ پر تھانیدار کو معطل کرنے کی روایت کو تبدیل کر کے اعلیٰ افسران سے نہ صرف باز پرس کی جائے بلکہ ان کی تبدیلی کو بھی یقینی بنایا جائے۔