گرفتار کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے طاہر القادری
ہم پر دہشتگردی ہوئی تو نوازشریف کی حکومت 24 گھنٹے بھی نہیں رہے گی، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے علاوہ ان کے ذاتی محافظوں کو بھی گرفتار کرکے ان پر پی ٹی وی پر حملے کا الزام لگایا ہے حالانکہ وہ اس وقت ان کی ذاتی سیکیورٹی پر مامور تھے۔ ایک جانب حکومت دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کرتی ہے اور دوسری جانب ہمارے سیکیورٹی گارڈز بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں تاکہ ہماری جانب سے کئے گئے سیکیورٹی انتظامات کمزور پڑ جائیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف کی حکومت خود دہشتگردی کروانا چاہتی ہے۔ اگر ان پر دہشت گردی کا کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی اور پھر نواز شریف حکومت 24 گھنٹے تک بھی نہیں رہے گی۔ یہ ہمارا صبر ہے کہ حکمران مزید کچھ وقت اقتدار پر موجود ہیں۔ ایک جانب دہشتگردی کی انتہا اور دوسری جانب ان کے سیکیورٹی گارڈز پر الزام لگانا جھوٹ کی انتہا ہے۔ حکومت جو چاہے کرکے دیکھ لے ہم نہیں ہٹیں گے۔
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور اب مزید ریاستی جبر پر اتر آئی ہے۔ ہمارے 30 ہزار کارکنوں کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے، اب ایک مرتبہ پھر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، انقلاب مارچ کے شرکا کی تعداد کو گننے والے ان کنٹینرز کی بھی گنتی کریں جو ان کی راہ میں حائل کئے گئے ہیں۔ ہمارے ہزاروں کارکنوں کی گرفتاری، ماڈل ٹاؤن کے محاصرے اور راستوں کی بندش کے باوجود دنیا کی تاریخ میں کسی جماعت نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر نہیں نکالا اور ایک مہینے تک یہاں موجود رہنا دنیا کے لئے حیرت کا باعث ہے۔ اگر حکمران کنٹینر ہٹادیں اور گرفتاریاں روک کر مکمل جمہوری فضا پیدا کریں تو 3 دن میں ان کی فرمائش کے مطابق لوگ یہاں موجود ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے انسانی رویہ بھی ہونا چاہیئے۔ حکومت سے ان کے مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکن رہا نہیں ہوجاتے۔
اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے علاوہ ان کے ذاتی محافظوں کو بھی گرفتار کرکے ان پر پی ٹی وی پر حملے کا الزام لگایا ہے حالانکہ وہ اس وقت ان کی ذاتی سیکیورٹی پر مامور تھے۔ ایک جانب حکومت دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کرتی ہے اور دوسری جانب ہمارے سیکیورٹی گارڈز بھی گرفتار کرلئے گئے ہیں تاکہ ہماری جانب سے کئے گئے سیکیورٹی انتظامات کمزور پڑ جائیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف کی حکومت خود دہشتگردی کروانا چاہتی ہے۔ اگر ان پر دہشت گردی کا کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی اور پھر نواز شریف حکومت 24 گھنٹے تک بھی نہیں رہے گی۔ یہ ہمارا صبر ہے کہ حکمران مزید کچھ وقت اقتدار پر موجود ہیں۔ ایک جانب دہشتگردی کی انتہا اور دوسری جانب ان کے سیکیورٹی گارڈز پر الزام لگانا جھوٹ کی انتہا ہے۔ حکومت جو چاہے کرکے دیکھ لے ہم نہیں ہٹیں گے۔
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور اب مزید ریاستی جبر پر اتر آئی ہے۔ ہمارے 30 ہزار کارکنوں کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے، اب ایک مرتبہ پھر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، انقلاب مارچ کے شرکا کی تعداد کو گننے والے ان کنٹینرز کی بھی گنتی کریں جو ان کی راہ میں حائل کئے گئے ہیں۔ ہمارے ہزاروں کارکنوں کی گرفتاری، ماڈل ٹاؤن کے محاصرے اور راستوں کی بندش کے باوجود دنیا کی تاریخ میں کسی جماعت نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر نہیں نکالا اور ایک مہینے تک یہاں موجود رہنا دنیا کے لئے حیرت کا باعث ہے۔ اگر حکمران کنٹینر ہٹادیں اور گرفتاریاں روک کر مکمل جمہوری فضا پیدا کریں تو 3 دن میں ان کی فرمائش کے مطابق لوگ یہاں موجود ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے انسانی رویہ بھی ہونا چاہیئے۔ حکومت سے ان کے مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکن رہا نہیں ہوجاتے۔