شفاف انتخابات پہلی اورآخری ترجیح ہےفخرالدین ابراہیم
الیکٹرونک ووٹنگ متعارف کرانے کی کوشش کروں گا، بی بی سی سے بات چیت
حکومت اور اپوزیشن کے متفقہ طور پر نامزد چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد میری پہلی اور آخری ترجیح ہے،اللہ مجھے صاف ستھرے الیکشن منعقد کرانے کی توفیق دے،سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ ووٹرزکی فہرست درست ہے یا نہیں، ڈبل ووٹنگ کی روک تھام کیلیے الیکٹرونک ووٹنگ متعارف کرانے کی کوشش کروں گا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعدکسی کو بھی فارغ نہیںکروںگا۔ یہ بات انھوں نے بی بی سی کے ساتھ خصوصی بات چیت میںکہی۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ قیامِ پاکستان کے بعد سے اب تک صحیح معنوں میں صرف دو الیکشن ہوئے ہیں، ایک بھٹو صاحب کرا گئے اور دوسرا یہ ابھی ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 4 الیکشن جن کے نتیجے میں دو بار محترمہ بینظیر بھٹو وزیراعظم بنی تھیں اور دو کے بعد نواز شریف وزارتِ عظمٰی کے عہدے پر فائز ہوئے تھے،کو وہ درست نہیں سمجھتے کیونکہ ان انتخابات کے بعد بننے والے وزرائے اعظم کو ان کی آئینی مدت مکمل نہیںکرنے دی گئی تھی۔ انھوں نے کہاکہ جب تک انتخابات کا عمل جاری نہیں رہے گا اس وقت تک لوگوں میں آگاہی کیسے پیدا ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ فوجی حکومت آئین کی نفی ہے اور آئین کی نفی پاکستان کی نفی ہے۔ اپنی ترجیحات سے متعلق سوال کے جواب میں فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ ووٹرزکی فہرست درست ہے یا نہیں، جہاں تک ہو سکے اس کو میکینائزڈکردیا جائے گا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعدکسی کو بھی فارغ نہیںکروںگا۔ یہ بات انھوں نے بی بی سی کے ساتھ خصوصی بات چیت میںکہی۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ قیامِ پاکستان کے بعد سے اب تک صحیح معنوں میں صرف دو الیکشن ہوئے ہیں، ایک بھٹو صاحب کرا گئے اور دوسرا یہ ابھی ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 4 الیکشن جن کے نتیجے میں دو بار محترمہ بینظیر بھٹو وزیراعظم بنی تھیں اور دو کے بعد نواز شریف وزارتِ عظمٰی کے عہدے پر فائز ہوئے تھے،کو وہ درست نہیں سمجھتے کیونکہ ان انتخابات کے بعد بننے والے وزرائے اعظم کو ان کی آئینی مدت مکمل نہیںکرنے دی گئی تھی۔ انھوں نے کہاکہ جب تک انتخابات کا عمل جاری نہیں رہے گا اس وقت تک لوگوں میں آگاہی کیسے پیدا ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ فوجی حکومت آئین کی نفی ہے اور آئین کی نفی پاکستان کی نفی ہے۔ اپنی ترجیحات سے متعلق سوال کے جواب میں فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ ووٹرزکی فہرست درست ہے یا نہیں، جہاں تک ہو سکے اس کو میکینائزڈکردیا جائے گا۔