بجلی کے ستائے مکینوں کا احتجاج ٹریفک جام کے دوران شہری لٹ گئے
گارڈن کے مکینوں کا ایکسپریس وے انٹرچینج پر احتجاج اور پتھراؤ، کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ سے زندگی حرام کردی، مظاہرین
گارڈن میں بجلی و پانی کی عدم فراہمی پر مشتعل مکینوں نے لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹرچینج کے قریب احتجاج کرتے ہوئے پتھراؤ کرکے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑدیے جبکہ ٹائر بھی نذر آتش کیے ہنگامہ آرائی سے ٹریفک معطل ہوگیا، بدترین ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں سے مسلح رہزن موبائل فون اور نقدی لوٹ کر کر فرار ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاک کالونی سے گارڈن کی جانب آنے والی شارع لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹر چینج کے قریب بجلی اور پانی کی عدم فراہمی سے پریشان علاقہ مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے گاڑیوں پر پتھراؤ کرکے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑدیے، مشتعل شہریوں نے ٹائر نذرآتش کرکے ٹریفک معطل کردیا، مشتعل مکینوں نے کے الیکٹرک اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے بجلی اور پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے جینا حرام کردیا ہے۔
رہی سہی کسر واٹر بورڈ کے راشی افسران نے پوری کردی جو بھاری معاوضے پر ہائیڈرنٹس مافیا کو پانی بیچتے ہیں لیکن علاقہ مکینوں کو پانی فراہم نہیں کررہے ، گھروں میں بجلی ہے نہ پانی ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں نے شہر کو لاوارث سمجھ کر اپنے مفاد پر توجہ دی ہوئی ہے حکومت کو شہریوں کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں کہ شہری کن حالات میں بجلی اور پانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، کے الیکٹرک اور واٹربورڈ انتظامیہ سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کی وجہ کیا ہے دونوں اداروں کو شکایات درج کرائیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی جس کے بعد احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔
مشتعل افراد کی جانب سے احتجاج کے باعث پاک کالونی سے گارڈن جانے والی شارع پر ٹریفک معطل ہوگیا جس کی وجہ سے گارڈن نشتر، دھوبی گھاٹ اور پاک کالونی سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس کے باعث شہری کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نشتر روڈ، پاک کالونی اور دھوبی گھاٹ کے قریب ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے کئی شہریوں سے مسلح رہزنوں نے اسلحے کے زور پر نقدی اور موبائل فون چھین کر گلیوں میں فرار ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاک کالونی سے گارڈن کی جانب آنے والی شارع لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹر چینج کے قریب بجلی اور پانی کی عدم فراہمی سے پریشان علاقہ مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے گاڑیوں پر پتھراؤ کرکے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑدیے، مشتعل شہریوں نے ٹائر نذرآتش کرکے ٹریفک معطل کردیا، مشتعل مکینوں نے کے الیکٹرک اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے بجلی اور پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے جینا حرام کردیا ہے۔
رہی سہی کسر واٹر بورڈ کے راشی افسران نے پوری کردی جو بھاری معاوضے پر ہائیڈرنٹس مافیا کو پانی بیچتے ہیں لیکن علاقہ مکینوں کو پانی فراہم نہیں کررہے ، گھروں میں بجلی ہے نہ پانی ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں نے شہر کو لاوارث سمجھ کر اپنے مفاد پر توجہ دی ہوئی ہے حکومت کو شہریوں کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں کہ شہری کن حالات میں بجلی اور پانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، کے الیکٹرک اور واٹربورڈ انتظامیہ سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کی وجہ کیا ہے دونوں اداروں کو شکایات درج کرائیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی جس کے بعد احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔
مشتعل افراد کی جانب سے احتجاج کے باعث پاک کالونی سے گارڈن جانے والی شارع پر ٹریفک معطل ہوگیا جس کی وجہ سے گارڈن نشتر، دھوبی گھاٹ اور پاک کالونی سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس کے باعث شہری کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نشتر روڈ، پاک کالونی اور دھوبی گھاٹ کے قریب ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے کئی شہریوں سے مسلح رہزنوں نے اسلحے کے زور پر نقدی اور موبائل فون چھین کر گلیوں میں فرار ہوگئے۔