الطاف حسین نے ایم کیو ایم کی تمام ذمہ داریاں رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیں
رابطہ کمیٹی کے اراکین سے درخواستیں کرکے تھک چکا لیکن کئی بار کہنے کے باوجود اس نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا، الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے تحریک کی تمام ذمہ داریاں رابطہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی اب جسے چاہے قیادت کے لئے چن لے۔
لندن سے جاری اہم بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین سے درخواستیں کرکے تھک چکا لیکن کئی بار کہنے کے باوجود کمیٹی نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا جس کے باعث وہ تحریک کی تمام ذمہ داریاں رابطہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں اور کمیٹی اب جسے چاہے قیادت کے لئے چن لے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تمام رشتہ دار اور دوست احباب تحریک پر قربان کردیئے اور پارٹی کے ایک ایک فرد کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتا رہا جس میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں تاہم میں کارکنان کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکا اس لئے ان سے، تحریک کی جدو جہد کے دوران شہید ہونے والوں اور ان کے لواحقین سے معافی کا طلب گار ہوں اور امید کرتا ہوں کہ رابطہ کمیٹی پارٹی کو اعلیٰ ظرفی اور ذمہ داری سے چلائے گی۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورت حال سمجھ سے بالاتر ہے، میرے لئے دوسرا قانون اور دوسروں کے لئے کوئی اور قانون ہے اور اگر میں اور میرے ساتھی ریڈ زون میں داخل ہوتے تو ہمارا گولیوں سے استقبال کیا جاتا تاہم میں جب تک زندہ ہوں حق اور سچ کے لئے لڑتا رہوں گا۔
الطاف حسین کے بیان کے حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کا یہ بیان ہمارے لئے بہت تشویش کا باعث ہے لیکن کیونکہ وہ تکلیف میں ہیں اس لئے انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب الطاف حسین کے کارکنان ہیں، ایم کیو ایم ایک نظریاتی جماعت ہے جس کے قائد الطاف حسین ہیں لہٰذا ان کے سوا کسی اور کے قائد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
لندن سے جاری اہم بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین سے درخواستیں کرکے تھک چکا لیکن کئی بار کہنے کے باوجود کمیٹی نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا جس کے باعث وہ تحریک کی تمام ذمہ داریاں رابطہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں اور کمیٹی اب جسے چاہے قیادت کے لئے چن لے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تمام رشتہ دار اور دوست احباب تحریک پر قربان کردیئے اور پارٹی کے ایک ایک فرد کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتا رہا جس میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں تاہم میں کارکنان کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکا اس لئے ان سے، تحریک کی جدو جہد کے دوران شہید ہونے والوں اور ان کے لواحقین سے معافی کا طلب گار ہوں اور امید کرتا ہوں کہ رابطہ کمیٹی پارٹی کو اعلیٰ ظرفی اور ذمہ داری سے چلائے گی۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورت حال سمجھ سے بالاتر ہے، میرے لئے دوسرا قانون اور دوسروں کے لئے کوئی اور قانون ہے اور اگر میں اور میرے ساتھی ریڈ زون میں داخل ہوتے تو ہمارا گولیوں سے استقبال کیا جاتا تاہم میں جب تک زندہ ہوں حق اور سچ کے لئے لڑتا رہوں گا۔
الطاف حسین کے بیان کے حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کا یہ بیان ہمارے لئے بہت تشویش کا باعث ہے لیکن کیونکہ وہ تکلیف میں ہیں اس لئے انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب الطاف حسین کے کارکنان ہیں، ایم کیو ایم ایک نظریاتی جماعت ہے جس کے قائد الطاف حسین ہیں لہٰذا ان کے سوا کسی اور کے قائد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔