پیچھا کیوں نہیں چھوڑ رہا۔۔۔۔ غصے میں آکر نوجوان نے کتے کو کاٹ لیا
نشے میں دھت شخص کتے کے قریب پہنچتے ہی نوجوان رک کر اس پر جھپٹ پڑا اور پیچھا نہ چھوڑنے پر اسے کاٹ لیا
یونیورسٹی میں صحافت کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایک روز پروفیسر صاحب نے 'خبر' کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو یہ خبر نہیں لیکن اگر انسان کسی کتے کو کاٹ لے تو یہ خبر ہوگی۔ یہ سُن کر ہم سوچنے لگے تھے کہ کیا کوئی انسان واقعی کتے کو کاٹ سکتا ہے؟ چند روز قبل کینیڈا میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہمیں پروفیسر صاحب کی بات پر یقین آگیا ہے۔
پرنس البرٹ، صوبہ سیسکیشوان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ شہر کے علاقے لٹل ریڈ پارک میں جھگڑے کی اطلاعات پر پولیس پہنچی۔ یہ صبح ڈھائی بجے کا وقت تھا۔ پولیس اہل کاروں نے دیکھا کہ ایک نوجوان ایک گھر کے سامنے کھڑے ہوکر اول فول بک رہا تھا۔ نوجوان کی لڑکھڑاہٹ اُس کے نشے میں ہونے کا اعلان کررہی تھی۔ پولیس کی گاڑی کا سائرن سنتے ہی وہ آدمی عجلت میں قریب ہی کھڑی ہوئی کار میں سوار ہوا اور اس سے قبل کہ پولیس کار اس کے قریب پہنچتی وہ تیزی سے گاڑی چلاتے ہوئے نکل گیا۔
اب پولیس والے اس کے پیچھے تھے اور وہ خطرناک انداز سے کار دوڑائے جارہا تھا۔ کئی بار اس کی کار فٹ پاتھ سے بھی ٹکرائی مگر خوش قسمتی سے کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔ کچھ ہی دیر بعد دونوں کاریں شہر سے باہر جانے والی سڑک پر دوڑ رہی تھیں۔ آگے والی کار بار بار لہرا رہی تھی۔ متعاقب پولیس اہل کاروں کو یہ بھی خدشہ تھا کہ قریب جانے کی صورت میں کہیں ان کی کار نوجوان کی کار سے نہ ٹکرا جائے۔ چناں چہ وہ احتیاط سے کام لینے پر مجبور تھے۔ وہ گولی چلا کر اگلی کار کا ٹائر بھی برسٹ کرسکتے تھے مگر اس صورت میں کار کے الٹ جانے کا خطرہ ہوتا۔
بالآخر گاڑیوں کی یہ دوڑ اس وقت ختم ہوگئی جب اگلی کار زوردار طریقے سے لہراتے ہوئے ایک گڑھے میں جاگری۔ پولیس اہل کاروں کے قریب پہنچنے سے پہلے نوجوان اچھل کار کے دروازے میں سے نکلا اور بھاگ کھڑا ہوا۔ تربیت یافتہ کتا بھی پولیس کے ہمراہ تھا۔ اہل کاروں نے کتے کو آزاد کیا تو وہ برق رفتاری سے بھگوڑے نوجوان کی طرف بڑھا۔ پولیس اہل کار بھی پیچھے پیچھے تھا۔ کتے نے جلد ہی نوجوان کو جا لیا۔
سارجنٹ برینڈن مڈرے نے واقعے کی تفصیلات ذرائع ابلاغ کو بتاتے ہوئے کہا،'' کتے کے قریب پہنچتے ہی نوجوان رک کر اس پر جھپٹ پڑا۔ اسے لاتیں اور گھونسے ماریں، اور کتے کے پیچھا نہ چھوڑنے پر اسے دانتوں سے کاٹ بھی کھایا۔ یہ دوسری بات ہے کہ کتے نے بھی کسر نہیں چھوڑی اور اسے زخمی کردیا۔''
پولیس نے بیس سالہ نوجوان کو گرفتار کرکے اس کے خلاف کتے پر قاتلانہ حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کردیا ہے۔
پرنس البرٹ، صوبہ سیسکیشوان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ شہر کے علاقے لٹل ریڈ پارک میں جھگڑے کی اطلاعات پر پولیس پہنچی۔ یہ صبح ڈھائی بجے کا وقت تھا۔ پولیس اہل کاروں نے دیکھا کہ ایک نوجوان ایک گھر کے سامنے کھڑے ہوکر اول فول بک رہا تھا۔ نوجوان کی لڑکھڑاہٹ اُس کے نشے میں ہونے کا اعلان کررہی تھی۔ پولیس کی گاڑی کا سائرن سنتے ہی وہ آدمی عجلت میں قریب ہی کھڑی ہوئی کار میں سوار ہوا اور اس سے قبل کہ پولیس کار اس کے قریب پہنچتی وہ تیزی سے گاڑی چلاتے ہوئے نکل گیا۔
اب پولیس والے اس کے پیچھے تھے اور وہ خطرناک انداز سے کار دوڑائے جارہا تھا۔ کئی بار اس کی کار فٹ پاتھ سے بھی ٹکرائی مگر خوش قسمتی سے کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔ کچھ ہی دیر بعد دونوں کاریں شہر سے باہر جانے والی سڑک پر دوڑ رہی تھیں۔ آگے والی کار بار بار لہرا رہی تھی۔ متعاقب پولیس اہل کاروں کو یہ بھی خدشہ تھا کہ قریب جانے کی صورت میں کہیں ان کی کار نوجوان کی کار سے نہ ٹکرا جائے۔ چناں چہ وہ احتیاط سے کام لینے پر مجبور تھے۔ وہ گولی چلا کر اگلی کار کا ٹائر بھی برسٹ کرسکتے تھے مگر اس صورت میں کار کے الٹ جانے کا خطرہ ہوتا۔
بالآخر گاڑیوں کی یہ دوڑ اس وقت ختم ہوگئی جب اگلی کار زوردار طریقے سے لہراتے ہوئے ایک گڑھے میں جاگری۔ پولیس اہل کاروں کے قریب پہنچنے سے پہلے نوجوان اچھل کار کے دروازے میں سے نکلا اور بھاگ کھڑا ہوا۔ تربیت یافتہ کتا بھی پولیس کے ہمراہ تھا۔ اہل کاروں نے کتے کو آزاد کیا تو وہ برق رفتاری سے بھگوڑے نوجوان کی طرف بڑھا۔ پولیس اہل کار بھی پیچھے پیچھے تھا۔ کتے نے جلد ہی نوجوان کو جا لیا۔
سارجنٹ برینڈن مڈرے نے واقعے کی تفصیلات ذرائع ابلاغ کو بتاتے ہوئے کہا،'' کتے کے قریب پہنچتے ہی نوجوان رک کر اس پر جھپٹ پڑا۔ اسے لاتیں اور گھونسے ماریں، اور کتے کے پیچھا نہ چھوڑنے پر اسے دانتوں سے کاٹ بھی کھایا۔ یہ دوسری بات ہے کہ کتے نے بھی کسر نہیں چھوڑی اور اسے زخمی کردیا۔''
پولیس نے بیس سالہ نوجوان کو گرفتار کرکے اس کے خلاف کتے پر قاتلانہ حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کردیا ہے۔