چیف جسٹس آف پاکستان جمہوریت کو بچائیں ورنہ ملک میں خونی انقلاب آئے گا عمران خان
چیف جسٹس صاحب قوم اب جاگ چکی ہے لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح ظلم نہیں سہیں گے ، چیئرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ جمہوریت کو بچانا چیف جسٹس آف پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ آگے نہ بڑھے تو پھر ملک میں خونی انقلاب آئے گا۔
اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انتخابات میں تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی جس کے ثبوت موجود ہیں لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، انصاف کے لئے پرامن احتجاج کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے اور تحریک انصاف کا دھرنا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، گزشتہ 4 روز سے پولیس دھرنے کے شرکا کو پکڑ کر جیل اور تھانوں میں بند کررہی ہے۔ گزشتہ رات بھی تحریک انصاف کے 40 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس وقت پمز اسپتال میں 17 لاشیں موجود ہیں جو دھرنوں میں شریک افراد کی ہیں لیکن حکومت نے اسپتال انتظامیہ کو ان لاشوں کی حوالگی سے روک رکھا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ کیا پولیس والوں کو گرفتاریوں کے حکم دینے والے ملک کے آئین اور قانون کے پابند نہیں، کیا انہیں جمہوریت کے نام پر اپنی مرضی چلانے کا حق ہے۔ ان لوگوں کو اپنی لوٹی ہوئی دولت اور انتخابی دھاندلی کی پردہ پوشی کے لئے جمہوریت یاد آتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ شریف برادران نے ہر قسم کی چوری، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کی ہے۔ 1985 میں انہوں نے اپنے خاندان کے مجموعی اثاثے 40 کروڑ روپے ظاہر کئے تھے لیکن اب ان کے اثاثے 500 ارب روپے کے ہیں۔ نواز شریف اپنے اقتدار کے لئے اس ملک کو تباہی کی جانب لے جارہے ہیں کیونکہ جب تک وہ وزیراعظم اور ان کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے وہ دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں ہونے دیں گے۔ یہ لوگوں کو دھونس، دھمکی اور رشوت کے ذریعے دبا دیں گے۔ اسلام آباد میں پولیس لوگوں کو پکڑ کر ان کے موبائل اور پیسے چوری کررہی ہے، دھرنے میں شریک پشتون عوام سے پولیس کے برتاؤ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں نفرتیں پیدا کردی ہیں۔ چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایوان صدر کے دروازے پر چڑھتے ہیں اور سپریم کورٹ پر حملہ کیا جاتا ہے اس وقت پولیس نے کچھ نہیں کیا لیکن یہاں پرامن لوگوں کو پکڑا جارہا ہے، کیا ان لوگوں کے لئے قانون دوسرا اور عوام کے دوسرا قانون ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کی جمہوریت کو بچانا ان کی ذمہ داری ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور کنٹینرز لگاکر حکومت اور پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے۔ ایسی صورت حال میں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ اورعدلیہ کا فرض بنتا ہے۔ ملک خانہ جنگی کی جانب جارہا ہے کیونکہ ان کے لئے اپنے کارکنوں کو پرامن رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ وہ ایک عام پاکستانی ہونے کے ناطے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو کہتے ہیں کہ قوم اب جاگ چکی ہے اور پاکستان بدل چکا ہے، لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح ظلم نہیں سہیں گے۔ پرامن احتجاج اور انقلاب کا راستہ بند کردیا جائے گا تو پھر خونی انقلاب کا راستہ کھولے گا۔ اس صورت حال میں سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرایا تو پھر پولیس کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ وہ قائم مقام آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو بھی کہتے ہیں کہ شریف برادران تو چلے جائیں گے لیکن انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انتخابات میں تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی جس کے ثبوت موجود ہیں لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، انصاف کے لئے پرامن احتجاج کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے اور تحریک انصاف کا دھرنا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، گزشتہ 4 روز سے پولیس دھرنے کے شرکا کو پکڑ کر جیل اور تھانوں میں بند کررہی ہے۔ گزشتہ رات بھی تحریک انصاف کے 40 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس وقت پمز اسپتال میں 17 لاشیں موجود ہیں جو دھرنوں میں شریک افراد کی ہیں لیکن حکومت نے اسپتال انتظامیہ کو ان لاشوں کی حوالگی سے روک رکھا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ کیا پولیس والوں کو گرفتاریوں کے حکم دینے والے ملک کے آئین اور قانون کے پابند نہیں، کیا انہیں جمہوریت کے نام پر اپنی مرضی چلانے کا حق ہے۔ ان لوگوں کو اپنی لوٹی ہوئی دولت اور انتخابی دھاندلی کی پردہ پوشی کے لئے جمہوریت یاد آتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ شریف برادران نے ہر قسم کی چوری، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کی ہے۔ 1985 میں انہوں نے اپنے خاندان کے مجموعی اثاثے 40 کروڑ روپے ظاہر کئے تھے لیکن اب ان کے اثاثے 500 ارب روپے کے ہیں۔ نواز شریف اپنے اقتدار کے لئے اس ملک کو تباہی کی جانب لے جارہے ہیں کیونکہ جب تک وہ وزیراعظم اور ان کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے وہ دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں ہونے دیں گے۔ یہ لوگوں کو دھونس، دھمکی اور رشوت کے ذریعے دبا دیں گے۔ اسلام آباد میں پولیس لوگوں کو پکڑ کر ان کے موبائل اور پیسے چوری کررہی ہے، دھرنے میں شریک پشتون عوام سے پولیس کے برتاؤ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں نفرتیں پیدا کردی ہیں۔ چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایوان صدر کے دروازے پر چڑھتے ہیں اور سپریم کورٹ پر حملہ کیا جاتا ہے اس وقت پولیس نے کچھ نہیں کیا لیکن یہاں پرامن لوگوں کو پکڑا جارہا ہے، کیا ان لوگوں کے لئے قانون دوسرا اور عوام کے دوسرا قانون ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کی جمہوریت کو بچانا ان کی ذمہ داری ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور کنٹینرز لگاکر حکومت اور پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے۔ ایسی صورت حال میں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ اورعدلیہ کا فرض بنتا ہے۔ ملک خانہ جنگی کی جانب جارہا ہے کیونکہ ان کے لئے اپنے کارکنوں کو پرامن رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ وہ ایک عام پاکستانی ہونے کے ناطے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو کہتے ہیں کہ قوم اب جاگ چکی ہے اور پاکستان بدل چکا ہے، لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح ظلم نہیں سہیں گے۔ پرامن احتجاج اور انقلاب کا راستہ بند کردیا جائے گا تو پھر خونی انقلاب کا راستہ کھولے گا۔ اس صورت حال میں سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرایا تو پھر پولیس کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ وہ قائم مقام آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو بھی کہتے ہیں کہ شریف برادران تو چلے جائیں گے لیکن انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔