دنیا کی 100 بہترین جامعات میں اسلامی ممالک کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں
دنیا کی 20 بہترین جامعات میں سے 11 امریکا اور7برطانیہ کی قراردی گئیں
دنیا کی 20 بہترین جامعات کا اعزاز امریکا اور برطانیہ نے اپنے نام کرلیا جب کہ افسوس کہ دنیا کی 100 بہترین یونیورسٹیوں میں بھی اسلامی ملک کی کوئی یونیورسٹی جگہ نہ بناسکی۔
کہتے ہیں علم ہی قوموں کی ترقی کے ساتھ تاریخ میں بھی زندہ رکھتا ہے جو قومیں علم سے دور ہو جاتی ہیں انہیں نہ صرف تاریخ بھلا دیتی ہے بلکہ وہ قومیں ذلت اور پستی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ آج مغرب کی ترقی کا راز ان کی علم سے محبت ہے جبکہ مسلمانوں کے زوال کی علامت علم سے دوری ہے۔ دنیا کی بہترین جامعات کا جب انتخاب کیا جاتا ہے تو اس کی عمارت نہیں بلکہ تعلیمی کارگردگی کو سامنے رکھا جاتا ہے اور اس معیار پر سب سے زیادہ متاثر کیا امریکی یونیورسٹی دی میساچوسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے اور دنیا کی بہترین درس گاہ کہلائی جب کہ اس جامعہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے اسے مسلسل تیسری بار بہترین یونیورسٹی قراردیا گیا ہے، یہ ایم آئی ٹی سائنس کی تعلیم اور ٹیکنالوجی ریسرچ کے فروغ میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی۔
دنیا کی دوسری بہترین جامعہ کا اعزاز مشترکہ طور پر برطانیہ کے امپیریل کالج لندن اور کیمبرج یونیورسٹی کو قرار دیا گیا ہے، امپیریل کالج لندن میں سائنس کی تعلیم کو بنیادی حیثت حاصل ہے اور ملک کے بہترین سائنسدان اس جامعہ سے فارغ التحصیل ہیں، چوتھے نمبر پر امریکا کی جامعہ ہے جسے دنیا کی مہنگی ترین یونیورسٹی بھی کہا جاتا ہے جو ہے ہاورڈ یونیورسٹی جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پانچویں نمبر پر آنے والی دو جامعات برطانوی ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لندن کو مشترکہ طور پر پانچویں پوزیشن کے لیے منتخب کیاگیا ہے،اس طرح ٹاپ 20 میں سے 3 جامعات لندن میں ہیں جس سے اس شہر کی علم سے محبت کا ثبوت ملتا ہے۔
دنیا کی 20 بہترین جامعات میں سے 11 امریکی یونیورسٹیز ہیں، علم سے اس قدر محبت ہی نے ان ممالک کو دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، سائنس کا میدان ہو یا ادب کا یہ ادارے بہترین سائنسدان اور ادیب پیدا کر رہے ہیں، یہ جامعات ٹاپ لسٹ کو بڑی اہمیت دیتی ہیں اور اسے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کرتی ہیں جو ان کے برانڈ امیج کی علامت اور طلبا کےلیے کشش کا باعث ہوتی ہے۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یورپ میں عمل کی شمع روشن کرنے اور سائنس کے شعبے کو عروج پر پہنچانے والے مسلمان اب علم کے میدان سے اس قدر دور ہیں کہ اسلامی ممالک کی کوئی بھی ایسی جامعہ نہیں جو دنیا کی 100 بہترین جامعات میں جگہ بناپاتی جو اسلامی ممالک میں تعلیم کے گرتے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
کہتے ہیں علم ہی قوموں کی ترقی کے ساتھ تاریخ میں بھی زندہ رکھتا ہے جو قومیں علم سے دور ہو جاتی ہیں انہیں نہ صرف تاریخ بھلا دیتی ہے بلکہ وہ قومیں ذلت اور پستی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ آج مغرب کی ترقی کا راز ان کی علم سے محبت ہے جبکہ مسلمانوں کے زوال کی علامت علم سے دوری ہے۔ دنیا کی بہترین جامعات کا جب انتخاب کیا جاتا ہے تو اس کی عمارت نہیں بلکہ تعلیمی کارگردگی کو سامنے رکھا جاتا ہے اور اس معیار پر سب سے زیادہ متاثر کیا امریکی یونیورسٹی دی میساچوسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے اور دنیا کی بہترین درس گاہ کہلائی جب کہ اس جامعہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے اسے مسلسل تیسری بار بہترین یونیورسٹی قراردیا گیا ہے، یہ ایم آئی ٹی سائنس کی تعلیم اور ٹیکنالوجی ریسرچ کے فروغ میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی۔
دنیا کی دوسری بہترین جامعہ کا اعزاز مشترکہ طور پر برطانیہ کے امپیریل کالج لندن اور کیمبرج یونیورسٹی کو قرار دیا گیا ہے، امپیریل کالج لندن میں سائنس کی تعلیم کو بنیادی حیثت حاصل ہے اور ملک کے بہترین سائنسدان اس جامعہ سے فارغ التحصیل ہیں، چوتھے نمبر پر امریکا کی جامعہ ہے جسے دنیا کی مہنگی ترین یونیورسٹی بھی کہا جاتا ہے جو ہے ہاورڈ یونیورسٹی جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پانچویں نمبر پر آنے والی دو جامعات برطانوی ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لندن کو مشترکہ طور پر پانچویں پوزیشن کے لیے منتخب کیاگیا ہے،اس طرح ٹاپ 20 میں سے 3 جامعات لندن میں ہیں جس سے اس شہر کی علم سے محبت کا ثبوت ملتا ہے۔
دنیا کی 20 بہترین جامعات میں سے 11 امریکی یونیورسٹیز ہیں، علم سے اس قدر محبت ہی نے ان ممالک کو دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، سائنس کا میدان ہو یا ادب کا یہ ادارے بہترین سائنسدان اور ادیب پیدا کر رہے ہیں، یہ جامعات ٹاپ لسٹ کو بڑی اہمیت دیتی ہیں اور اسے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کرتی ہیں جو ان کے برانڈ امیج کی علامت اور طلبا کےلیے کشش کا باعث ہوتی ہے۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یورپ میں عمل کی شمع روشن کرنے اور سائنس کے شعبے کو عروج پر پہنچانے والے مسلمان اب علم کے میدان سے اس قدر دور ہیں کہ اسلامی ممالک کی کوئی بھی ایسی جامعہ نہیں جو دنیا کی 100 بہترین جامعات میں جگہ بناپاتی جو اسلامی ممالک میں تعلیم کے گرتے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔